پی ٹی وی پر حملہ کرنیوالے افراد کی شناخت کیلئے جاری تصویری اشتہار میں تین افراد پی ٹی وی کینٹین اوردو آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا ملازم نکلے، گرفتاری پر ایک لاکھ فی کس انعام مقرر کر دیا گیا، ڈائیر یکٹر نیوز اطہر فاروق بھٹر کا وزارت داخلہ سے انکے نام فہرست اور اشتہار سے نکالنے کیلئے رابطے، ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک کی وزارت داخلہ سے رابطوں کی تردید

بدھ 17 ستمبر 2014 09:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء) وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے مرکزی ہیڈ کواٹر کی بلڈنگ پر حملہ کرنے والے افراد کی شناخت کے لئے جاری شدہ اشتہار اور اس میں دی گئی تصاویر میں تین افراد پی ٹی وی کی کینٹین اوردو پی ٹی وی کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا ملازم نکلے جن کی گرفتاری پر ایک لاکھ فی کس انعام مقرر کر دیا گیا۔

ڈائیر یکٹر نیوز اطہر فاروق بھٹر کا وزارت داخلہ سے پی ٹی وی ملازمین کے نام اور تصاویر حملہ کرنے والوں کی فہرست اور اشتہار سے نکالنے کے لئے رابطے، تاہم ایم ڈی پی ٹی وی محمد مالک کی وزارت داخلہ سے رابطوں کی تردید ، ۔ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن ذرائع کے مطابق یکم ستمبر کو ریڈ زون میں دھرنا دینے والے پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے شرکاء نے پاکستان ٹیلیویژن کی عمارت پر مبینہ طور پر حملہ کر کہ پیٹی وی کی نشریات کو وقتی طور پر بند کر دیا تھا ۔

(جاری ہے)

جس کے بعد وزارت داخلہ اور پولیس کی جانب سے 69 افراد کی تصاویر اور ان کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے والے افراد کی شناخت ضیغہ راز مین رکھتے ہوئے ایک لاکھ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ان 69 مبینہ حملہ آورافراد جن کی تصاویر اس اشتہار میں طبع کی گئیں ہیں میں سے 3 افراد پی ٹی وی کی کینٹین کے ملازمین نکلے جبکہ دو مزیدا فراد کا تعلق پی ٹی وی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی دیپارٹمنٹ سے ہے۔

ان پی تی وہ کینٹین میں کام کرنے والے تین افراد کے نام فیصل، باسط اور زیاز ہیں جن کی گرفتاری پر اب ایک لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر ہے۔جہاں ایک طرف ان پی ٹی وی ملازمین کے لئے زمین تنگ ہو گئی ہے وہاں ان کے اثر ساتھ ان کو ان کی گرفتاری پر مقرر انعام کے حوالے سے چھیڑتے بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی وی کے ڈائر یکٹر نیوز اطہر فاروق بھٹر ان افراد کے نام اور تصاویر وزارت داخلہ کے اشتہار سے نکلوانے کے لئے مصروف ہیں۔

اس حوالے سے جب مینیجنگ ڈائر یکٹر پی ٹی وی محمد مالک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے خبر رساں ادارے سے خصوسی گفتگو کرتے ہوئیے بتایا کہ اس حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں اور یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ان افراد نے کوئی ایسی ویسی حرکت تو نہیں کی، تاہم حملہ آور ہجوم کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث یہ لوگ بطور یر غمالی اپنی جان بچانے کے لئے ان کے ساتھ چلنے پر مجبور تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ڈی پی ٹی وی کا کہنا تھا کہ ابھی ان افراد کے حوالے سے وزارت داخلہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا کیونکہ ابھی ہم وزارت داخلہ کو کہہ رہے ہیں کہ پہلے وہ فائنل کر کہ بتائیں، تاہم اس موضوع پر پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازمین میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :