پنجا بی طالبان کی جانب سے پر تشدد کاروائیاں ختم کرنے و تعمیری اور تبلیغی کام کرنے کا اعلان خوش آئند ہے،پرویز مشرف،دفعہ144 کے نام پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنوں کو انکے جمہوری حق سے محروم کرنا جمہوریت کی سراسر خلاف ورزی ہے، پاک فوج نے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر کی ہے وہ قابل ستائش ہے،ملک کو ایسی قیاد ت درکار ہے جو غریب کی جھونپڑی کو بچانے پر ترجیح دے، بیان

پیر 15 ستمبر 2014 09:37

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2014ء ) چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ وسابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پنجابی طالبان کی جانب سے پر تشدد کاروائیاں ختم کرنے و تعمیری اور تبلیغی کام کرنے کا اعلان خوش آئند ہے،دفعہ144 کے نام پر پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنوں کو انکے جمہوری حق سے محروم کرنا جمہوریت کی سراسر خلاف ورزی ہے،ملک کو ایک ایسی سیاسی بے باک، نڈر اور دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے جو اپنے محل بچانے کی بجائے غریب کی جھونپڑی کو بچانے پر ترجیح دے۔

سیکرٹری جنرل آل پاکستان مسلم لیگ ڈاکٹر محمد امجد کی طرف سے جاری بیا ن کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ پنجابی طالبان کی جانب سے پر تشدد کاروائیاں ختم کرنے و تعمیری اور تبلیغی کام کرنے کا اعلان خوش آئند ہے اور یہ پاک فوج اور پاکستان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

(جاری ہے)

پاک فوج نے جس طرح آپریشن ضرب عضب کو کامیاب بناتے ہوئے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔

ملک میں امن و امان قائم ہونے، جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے سے سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔ سیاسی حکومت کو بھی پاک فوج کے ہاتھ مضبوط کرتے ہوئے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیں، نا کہ ریاستی اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے ملک میں لا قانونیت کو فروغ دینا چاہیے، حکومت کو کسی صورت بھی یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ نہتے، پر امن مظاہرین پر تشدد کر کے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ رونما کروائے۔

دفعہ 144کے نام پر پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنوں کو انکے جمہوری حق سے محروم کرنا کہاں کی جمہوریت ہے ، یہ تو سول مارشل لاء کی بد ترین مثال ہے۔

حتٰی کہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ذاتی محافظوں اور پاکستان تحریک انصاف کے DJبٹ جو کہ سائنڈ سسٹم آپریٹ کرتا ہے کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ حکومت ایسی سیاسی بادشاہت سے باہر نکلے ،اپنے بڑے پن کا مظاہرہ کرے اور اس معاملے کو سیاسی طریقے سے جتنا جلدی ممکن ہو حل کروائے۔

حکومت نے مذاکراتی ٹیموں کو بھی ایسے اوچھے ہھتکنڈے استعمال کر کے پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے ۔ حکومت نے کلیہ اپنا رکھا ہے کہ ”مذاکرات، مذاکرات اور پھر مذاکرات،حل کچھ بھی نہیں “ معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو جان بوجھ کر طول دے رہی ہے تا کہ اپنی نا اہلیاں ان دھرنوں کی آڑ میں قوم سے پوشیدہ رکھ سکیں اور یہ کہ کہیں کہ ہمیں تو کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔

حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا جیسے دھرنوں میں مصروف ہے اگر فارغ ہو گیا تو ہماری ہر طرف پھیلی حکومتی نا کامیوں و نا اہلیوں کے پردے فاش کرے گا جیسا کہ خادم اعلی پنجاب اپنی اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے پورے پنجاب کو سیلابی پانی میں ڈبو کر رکھ دیا ہے، بد انتظامی کا عالم یہ ہے کہ جو بند حفاظتی تدابیر کے تحت ایک جگہ سے توڑا جانا تھا وہ چار چار جگہوں سے توڑا جا رہا ہے ۔

تمام بڑی شاہراہوں کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ اسکے باوجود پانی دوسری جانب کا رخ کر کے سینکڑوں دیہات کو صفحہ ہستی سے مٹا چکا ہے۔ پاکستانی قوم اور بلخصوص پنجاب کی عوام اس بات پر غور کریں کہ پچھلے 35سالوں سے اقتدار سے چمٹے رہنے والوں اور سوائے رائے ونڈ یا لاہور کے کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ سارے فنڈز میٹرو بسوں اور فلائی اووروں میں انوسٹ کر دئیے گئے ہیں۔

اگر یہی پیسہ دریاؤ ں کے پشتے مضبوط بنانے اور دریاؤں کا بیٹ صاف کرنے میں خرچ ہوتے تو لاکھوں، ہزاروں ایکڑ اراضی برباد ہونے سے بچ جاتی۔ کئی قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتی ، ملک کا اربوں روپوں کا نقصان نہ ہوتا۔ لیکن لاہور کے شہزادوں کا طرز حکمرانی اپنی مثال آپ ہے۔ انتظامی معاملات کا عالم یہ ہے کہ وزیرا عظم بمعہ وفاقی کابینہ اس بات سے ہی لا علم ہیں کہ ملک بھر میں اربوں روپے کے بجلی کے اضافی بلز آچکے ہیں۔

وفاقی وزراء وزیراعظم سے بلوں کی فریاد کر رہے ہیں، بیوروکریسی نے بغیر کسی منظوری کے اپنی من مانی کرتے ہوئے صارفین کے یوٹیلٹی بلز میں ناقابل برداشت اضافہ کر کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میرے دور حکومت میں تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بہترین کارکردگی دکھا رہے تھے۔ آج ملک کو ایک ایسی سیاسی بے باک، نڈر اور دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے جو اپنے محل بچانے کی بجائے غریب کی جھونپڑی کو بچانے پر ترجیح دے۔ انہوں نے سیلاب میں ہلاک ہونیوالوں اور ملتان میں باراتی کشتی کے الٹنے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ اس حادثے میں دولہا کہ ناگہانی موت پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔