سیلاب میں سب سے زیادہ تباہی پنجاب میں ہوئی، اب تک دو لاکھ 76ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے، این ڈی ایم اے،پنجاب،سٹیٹ اور جی بی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی کو اب تک بیس ہزار سے زائد ٹینٹس،دس ہزار سے زائد پلاسٹک میٹس،بیس ہزار سے زائد کمبل،چار لاکھ سے زائد ایکوا گولیاں، تیس سے موبائل فلٹریشن پلانٹس، اکتیس کشتیاں،سو سے زائد لائف جیکٹس و دیگر امدادی سامان متاثرین کے لئے فراہم کر دیا گیا ہے،جاری بیان ، تمام صورتحال کو مانیٹر کرنے کیلیے نیشنل ایمر جنسی آپریشن سینٹر اور این ڈی ایم اے قومی اور صوبائی ایجنسیوں سے بھی لگاتار رابطے میں ہیں،میجر جنرل سعید علیم

پیر 15 ستمبر 2014 09:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2014ء)قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے( این ڈی ایم اے) کی طرف سے حالیہ سیلاب میں اب تک پنجاب،سٹیٹ اور جی بی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو اب تک بیس ہزار سے زائد ٹینٹس،دس ہزار سے زائد پلاسٹک میٹس،بیس ہزار سے زائد کمبل،چار لاکھ سے زائد ایکوا گولیاں، تیس سے موبائل فلٹریشن پلانٹس، اکتیس کشتیاں،سو سے زائد لائف جیکٹس و دیگر امدادی سامان متاثرین کے لئے فراہم کر دیا گیا ہے۔

اب تک سیلاب کے دور ان سب سے زیادہ تباہی پنجاب میں ہوئی ہے جہاں اب تک لاکھوں افراد متاثر ہوئے جن میں سے دو لاکھ 76ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں این ڈی ایم اے،پاک فوج، ریسکیو ٹیموں اور مقامی انتظامیہ و این جی اوز کے ذریعے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز این ڈ ی ایم کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ شدید سیلاب کا ریلا دریائے چناب کے تریموں ہیڈ ورکس کے علاقوں میں تباہی پھیلانے کے بعد پنجند ہیڈورکس کیطرف بڑھ رہاہے ۔

این ڈی ایم ا ے کی ٹیمیں بریگیڈئیر اشتیاق احمد ، ممبر آپریشن کی سربراہی میں دریائے چناب کے مرالہ ہیڈورکس، خانکی برِج، قادرآباد ہیڈ ورکس اور دریائے جہلم کے منگلا ڈیم، رسول ہیڈورکس، تریموں برِج پر دریاؤں کے بہاؤ اور سیلاب کی صورتحال کو مانیٹر کرنے اورمتاثرین کی امداد کیلیے سول انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو تعاون فراہم کرنے کے بعد موجودہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہیڈ پنجند ورکس پر پہنچ چکی ہیں جو ملتان اور مظفر گڑھ کے اضلاع میں ریسکو آپریشن اور امدادی کارروائیوں کو مانیٹر کریں گی۔

چیئرمین این ڈی ایم میجر جنرل سعید علیم نے دریائے چناب کے تریموں برج کا تفصیلی فضائی دورہ بھی کر چکے ہیں۔ فیلڈ میں مامور این ڈی ایم اے کی ٹیموں نے لوگوں کو بہتر امدادی سہولیات کی فراہمی کیلیے صوبائی ڈیساسٹر مینجمنٹ پنجاب اور سول انتظامیہ کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ اسکے علاوہ یہ ٹیمیں این ڈی ایم اے ہیڈ آفس کو روزانہ کی بنیاد پر معلوما ت فراہم کر رہی ہیں تاکہ ا مداد ی سرگرمیوں کے سلسلے میں بروقت فیصلے کئے جا سکیں۔

تمام صورتحال کو مانیٹر کرنے کیلیے نیشنل ایمر جنسی آپریشن سینٹرNEOC)) اور این ڈی ایم اے قومی اور صوبائی ایجنسیوں سے بھی لگاتار رابطے میں ہے۔ اسکے علاوہ این ڈی ایم اے نے UNOCHAکے اشتراک سے صوبائی ڈیساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب کی طرف سے کی گئی نشاندہی پر منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، چنیوٹ، جھنگ اور ملتان میں سیلاب سے ہونیوالے نقصانات کا تخمینہ لگانے کا شروع ہو چکا ہے اسی سلسلے میں آج میٹنگ بھی ہوئی جسکا مقصد اس کام کو جلدسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے طریقہ کار وضح کرنا ہے اوراسکی بنیادی رپورٹ کو این ڈی ایم اے اور UNOCHA مل کر حتمی شکل دیں گے۔

اسکے علاوہ امدادی سر گرمیاں لگاتار جاری ہیں اوراب تک 232,266 لوگوں کو محفوظ مقاما ت پر پہنچا یا جا چکا ہے ۔ این ڈی ایم اے صوبائی ڈیساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب، سٹیٹ ڈیساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور گلگت بلتستان ڈیساسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو امداد فراہم کر چکا ہے جس میں 20,000 ٹینٹ، 10,000 پلاسٹک میٹ ، 20,000 کمبل، 471,000 ایکوا گولیاں، 30 موبائل فلٹریشن پلانٹ،31 کشتیاں، 100 لائف جیکٹ پنجاب حکومت، 3000 ٹینٹ، 1000 کمبل ، 1500 پلاسٹک میٹ آزاد جموں وکشمیر حکومت جبکہ 200 ٹینٹ، 1000کمبل، 3کشتیاں ا سلام آباد کیپیٹل ٹیریٹی اور 275 ٹینٹ گلگت بلتستان حکومت کے حوالے کئے جا چکے ہیں۔

مزید برآں قومی اور صوبائی حکومتیں لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے کیلیے اور بہتر سہولیات کی فراہمی کیلیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :