سیلاب اور بارش کی تباہ کاریاں جاری، کشتی اُلٹنے ، دیواریں گرنے سے دُلہا، 6بچوں سمیت 23افراد جاں بحق،مظفرگڑھ میں حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے دریائے چناب کا سیلابی پانی آبادیوں میں داخل

پیر 15 ستمبر 2014 09:21

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2014ء) دریائے چناب میں طغیانی کے باعث باراتیوں کی کشتی الٹنے سے دلہا سمیت 17 افراد جاں بحق ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملتان کے قریب دریائے چناب میں شیر شاہ کے قریب طغیانی کے باعث باراتیوں سے بھری کشتی الٹ گئی، کشتی الٹنے سے 50 سے زائد افراد ڈوب گئے۔ ریسکیو رضاکاروں نے 22 افراد کو بچا لیا تاہم دولہے سمیت 20 سے زائد افراد لاپتہ ہوگئے، سرچ آپریشن کے دوران اب تک 17 لاشیں نکال لی گئی ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں ایک دلہا اور 2 بچے بھی شامل ہیں اور تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

لاشوں اور زندہ بچ جانے والوں کو نشتر اسپتال ملتان منتقل کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد دریائے چناب میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے جس کے باعث اب تک 150 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ادھرحافظ آباد کے نواحی گاوٴں عبداللہ پور میں بارش کے باعث رائس شیلر کی دیواردو مکانوں پر گر گئی جس کے باعث ملبے تلے دب کر6بچے جاں بحق جبکہ آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں تین سگے بہن بھائی اور دو سگی بہنیں بھی شامل ہیں۔ ریسکیو1122کی امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو ملبے سے نکال کر ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق نواحی گاوٴں عبداللہ پورمیں بارش کے باعث رائس شیلر کی بڑی دیوار انتظار احمد اور منظور احمد کے مکانوں پر اچانک گر گئی جس کے نتیجہ میں دونوں گھروں میں موجود تمام اہلخانہ ملبے تلے دب گئے۔

جس کے نتیجہ میں 6بچے جاں بحق ہو گئے جبکہ8افراد زخمی ہو گئے ۔جاں بحق ہونے والوں میں تین سگے بہن بھائی منتظر،آفتاب،نور فاطمہ جبکہ دو سگی بہنیں سدرہ اور مصباح شامل ہیں ۔جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے بارہ سال کے درمیان ہیں۔ ملبے تلے دب کر زخمی ہونے والوں توقیر بی بی، فرزاد علی، ذکاء اللہ ، خورشید بی بی، صفیہ بی بی اور نوشابہ وغیرہ کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں دو زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

زخمی ہونے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں اور دیگر اہلخانہ کے ہمراہ گھر میں موجود تھی کہ اچانک رائس شیلر کی دیوار ان کے مکانوں پر آگری جس سے وہ تمام زخمی ہو گئے۔ ریسکیو1122 کے ضلعی ایمر جنسی آفیسر صبغت اللہ کا کہنا ہے کہ ملبے تلے دب کر جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو نکال کر ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انکا علاج معالجہ جاری ہے۔

مظفرگڑھ سے بارہ کلومیٹر دور قصبہ ٹھٹھہ سیالاں کے قریب حفاظتی بند میں شگاف پڑجانے سے دریائے چناب کا سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا اور پانی تیزی سے مظفرگڑھ شہر کی طرف بڑھنے لگا جس سے مظفرگڑھ شہر کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا‘مظفرگڑھ شہر میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا‘ ریلوے کالونی‘ بھٹہ پور‘ جیسلورھن‘ ماہڑہ نشیب‘ طاہروری‘ بھٹہ والی‘ فضل نگر‘ شادمان کالونی و دیگر آبادیوں کو خالی کرالیا گیا ہے۔

لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ مظفرگڑھ شہر کو خالی کرانے کیلئے مساجد میں اعلانات کرادئیے گئے جس سے شہریوں میں پریشانی بڑھ گئی ہے۔ شہریوں نے سامان محفوظ مقام پر منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔ قصبہ مراد آباد بھی خالی ہوگیا ہے۔ قصبہ کے تین اطراف میں سیلابی پانی بہہ رہا ہے۔ تلیری کینال میں چار مقامات پر شگاف پڑ گیا ہے جس سے نزدیکی آبادیاں زیر آب آگئی ہیں۔

مانک پور حفاظتی بند میں شگاف سے سیلابی پانی نے مظفرگڑھ شہر کا رخ کرلیا جبکہ لوگوں کے مکانات بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ سیلابی پانی کی تباہ کاریوں سے سینکڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ کالی پلی کے نزدیک حفاظتی بند میں شگاف کے باعث سیلابی پانی تیزی سے آبادیوں کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے ایم ایم روڈ پر واقع قصبہ خانپور بگا شیر کو شدید خطرہ لاحق ہے جبکہ جھنگ مظفرگڑھ روڈ بھی زیر آب آگئی ہے۔ لوگ انتہائی پریشانی کے عالم میں محفوظ مقامات کی طرف بھاگ رہی ہیں۔ مظفرگڑھ شہر میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ سرکاری دفاتر کا ریکارڈ بھی ہنگامی بنیادوں پر محفوظ بنایا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :