حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا عمل مکمل ہوگیا ، شاہ محمود قریشی، اب کسی مذاکراتی نشست کی ضرورت نہیں ، گیند حکومت کی کورٹ میں ہے،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 13 ستمبر 2014 09:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ اب کسی مذاکراتی نشست کی ضرورت نہیں ہے۔ گیند حکومت کی کورٹ میں ہے۔ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے، ہم یہ دیکھیں گے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ عمراناشا خان کی جانب سے قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آج (ہفتہ) اسلام آباد میں دھرنے میں ضرور شرکت کریں۔

پرویز مشرف سے کوئی ملاقات نہیں کی۔ اگر یہ الزام ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ عمران خان دھرنے کے بعد کراچی اور سندھ کا تفصیلی دورہ کریں گے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے کراچی آپریشن کی قلعی کھول دی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات پر عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کو شدید تشویش ہے۔

معاشرے کو تقسیم کرکے بھائی کو بھائی سے لڑایا جارہا ہے۔ کراچی میں مفتی نعیم کے داماد مفتی مسعود بیگ اور علامہ عباس کمیلی کے بیٹے علی اکبر کمیلی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سمیت ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد تمام کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دورہ کراچی کا مقصد مفتی نعیم اور علامہ عباس کمیلی سے تعزیت کرنا ہے۔

سیلاب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے حکومت کو پیشگی اطلاع دے دی تھی کہ ملک میں مون سون کی تیز بارشوں اور سیلابی صورت حال کا سامنا ہوسکتا ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس پیشن گوئی کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ کے لئے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 30 سال سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) حکومتیں کررہی ہیں لیکن ان دونوں جماعتوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے۔

اگر ملک میں چھوٹے ڈیم بنادیئے جاتے تو آج یہ سیلاب زحمت نہیں رحمت ہوتا۔ ملک میں پانی کا ذخیرہ ہوتا۔ بجلی کی پیداوار بڑھ جاتی اور ملک ترقی کرتا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اس وجہ سے آج عام آدمی کو نقصان ہورہا ہے۔ مال مویشی بہہ گئے ہیں۔ جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ پورا پنجاب سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا اپنا شہر ملتان بھی سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لئے پوری قوم کو آگے آنا ہوگا۔ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو اسحاق ڈار کی قیادت میں حکومتی ٹیم ہم سے مذاکرات کررہی ہے۔ گزشتہ روز بھی حکومتی ٹیم سے ہمارے مذاکرات ہوئے لیکن مذاکرات کے بعد کیا نتیجہ نکلا یہ قوم نے دیکھ لیا۔ ہمارے اسلام آباد دھرنے کے ساؤنڈ سسٹم کے انچارج ڈی جے بٹ سمیت مختلف اضلاع سے ہمارے کاکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی قیادت پر بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس صورت حال سے جرگے اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کو آگاہ کریں گے کہ یہ کس طرح کے مذاکرات ہیں کہ ہمارے خلاف ہی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔ اسلام آباد میں دھرنے کی وجہ سے عوام میں سیاسی سطح پر تبدیلی کی لہر پیدا ہوگئی ہے اور اپنے مسائل اجاگر کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

اب دھرنے اسلام آباد میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہوں گے۔ اگر مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو پاکستان دھرنے میں تبدیل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں سے ملکی معیشت اور ملکی سیاست کا پہیہ جام نہیں ہوا بلکہ پہیہ رواں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہفتہ کو لاڑکانہ جائیں گے جہاں ممتاز بھٹو اور سینیٹر صفدر عباسی سے ملاقات سے کرکے تعزیت کا اظہار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے آئینی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر ہم قائم ہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ استعفے کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوگی لیکن ہم کہتے ہیں کہ ہمارا مطالبہ جائز ہے۔