وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،متا ثر ین کے لئے عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی جائے تا کہ نقصانا ت سے کم سے کم ہوں۔سندھ میں جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام تر احتیاطی اقدامات اٹھائے جائیں، وزیر ا عظم کی ہدایت،چیئرمین این ڈی ایم اے کی سیلابی صورت حال پر وفاقی کابینہ کو بریفنگ،سیلاب کی تباہ کاریوں سے پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے،274 افراد جاں بحق اور 43 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا،سیلاب سے 3 ہزار دیہات اور 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔چیئرمین این ڈی ایم اے،کا بینہ نے 37 اقتصا دی معا ہدو ں کی بھی منظو ری دیدی، وزیر اعظم نے مبینہ بجلی چوری، اور بلنگ کی شکایا ت کی بھی آ ئندہ اجلا س میں رپو رٹ بھی طلب کر لی، کا بینہ کا اجلا س 19 ستمبر کو دوبا رہ ہو گا

ہفتہ 13 ستمبر 2014 09:06

اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بہتر انتظامات سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے اور عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگا کر سیلاب سے بچاؤ کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں کیونکہ موثر حکمت عملی سے ہی سیلاب سے بچاؤ ممکن ہے۔

جمعہ کے روز نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ہوا جس میں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی جائے تا کہنقصانا ت سے کم سے کم ہوں ۔انہوں نے کہا کہ آفات سے نمٹنے کے لئے قومی انتظامی حکمت عملی کا کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کے بھی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے کہا کہ حکومت اربوں روپے معاوضے اور تعمیر نو پر خرچ کرتے ہیں لیکن اگر یہی رقم موثر حکمت عملی اور انتظام پر خرچ کی جائے تو پھر سیلاب اور بارشوں کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے جبکہ وزیر اعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ سندھ میں جان و مال کے تحفظ کے لئے تمام تر احتیاطی اقدامات اٹھائے جائیں اس کے علاوہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے سیلابی صورت حال پر وفاقی کابینہ کو بریفنگ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سیلابی ریلہ پیڈ پنجند کی طرف بڑھ رہا ہے اور دریائے چناب میں سیلابی صورت حال1992 کی طرح ہے ۔

چیئرمین ای ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے جن میں جھنگ،چینیوٹ اور حافظ آباد کے علاقے سیلاب کی تباہ کاریوں کا زیادہ نشانہ بنے جبکہ سیلاب سے274 افراد جاں بحق اور 43 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا اور سیلاب سے 3 ہزار دیہات اور 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ میں بتایا کہ پاک فوج سیلاب سے متاثر علاقوں میں ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لے رہی ہے جبکہ حکومت پنجاب اور این ڈی ایم اے بھی امداد اور بحالی کے کاموں میں مصروف ہے۔

وفاقی کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرین کے نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے جس کے بعد سیلاب سے متاثرہ علاقو ں کی تعمیر نو کے لئے بھی نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیا جائیگا جس پر وزیر اعظم نے فوری ہدایت کی کہ نقصانات کا تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگایا جائے جبکہ وزیر اعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں قائم کرنے کی بھی ہدایت کر دی ۔

کمیٹیاں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے قلیل اور طویل المدت تجاویز وزیر اعظم کو پیش کریں گی ۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ شخص تک پہنچا جائے اور ان کی درپیش مشکلات کو فوری طور پر دور کیا جائے جبکہ وفاقی کابینہ نے سیلاب کی تباہ کاریوں میں مسلح افواج کے کردار کو بھی سراہا اور کابینہ نے ناگہانی صورت حال میں پولیس ریسکیو 1122 کی خدمات کو بھی سراہا اور دوست ممالک سے یکجہتی کے اظہار پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں بین الاقوامی امداد کے لئے اپیل نہیں کی جائے گی۔ کا بینہ نے 37 اقتصا دی معا ہدو ں کی بھی منظو ری دیدی جبکہ وزیر اعظم نے مبینہ بجلی چوری، اور بلنگ کی شکایا ت کی آ ئندہ اجلا س میں رپو رٹ بھی طلب کر لی کا بینہ کا آ ئندہ اجلا س 19 ستمبر کو دوبا رہ ہو گا ۔