ملتان اور مظفر گڑھ کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند اور ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈال گیا ، درجنوں دیہات زیر آب، ملتان شہر کا کئی شہروں سے زمینی رابطہ منقطع

ہفتہ 13 ستمبر 2014 09:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء) دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، ملتان اور مظفر گڑھ شہر کو سیلاب سے بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈال دیئے گئے جس سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔ ملتان شہر کا کئی شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ دریائے چناب کے سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔

بے قابو موجیں ، دیہات، فصلوں اور گھروں کو برباد کرتے ہوئے ہیڈ پنجند کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ملتان شہر کے قریب دریا میں پانی بہاؤ چار لاکھ کیوسک تک پہنچا تو شہر کو خطرہ لاحق ہو گیا جس پر ملتان شہر کو بچانے کے لئے صبح گیارہ بجے ہیڈ محمد والا پل میں دو بڑے شگاف ڈال دئیے گئے اور پل کی بلند سڑک بھی توڑ دی گئی۔

(جاری ہے)

شگاف ڈالنے سے بستی کارلو ، موضع مسیح ، بستی گر والا ، بستی سیال اور جوک بلو میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔

سیکڑوں مکان سیلاب برد ہو گئے اور ہزاروں ایکٹر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں ۔ دوسری طرف دریائے چناب میں مظفر گڑھ کے قریب بھی پانی خطرے کے نشان کے قریب پہنچ گیا اور پانی شہر میں داخل ہونے کا خطرہ پیدا ہونے لگا تو مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے شام ساڑھے چھ بجے شیر شاہ بند میں بھی شگاف ڈال دیا گیا جس سے گاگران ، شیر شاہ اور شجاع آباد کے مضافاتی علاقے زیر آب آ گئے۔

مظفر گڑھ کے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔

شیر شاہ کا حفاظتی بند توڑنے کے بعد تمام سڑکیں بھی پانی میں ڈوب گئیں اور ملتان کا مظفر گڑھ ، ڈی جی خان ، راجن پور، لیہ سے زمینی رابط منقطع ہو گیا۔ سیلابی پانی سے اوچ شریف میں جاگیر صادق آباد، شکرانی اور مکھن بیلا بھی زیر آب آ گئے۔ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود اٹھارہ ہزاری اور اردگرد درجنوں آبادیاں پانی کی لپیٹ میں ہیں۔

سیلاب سے اب تک پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے ہیں جن میں سے جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے۔ دوسری طرف دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بڑھنے لگی ہے پانی کا بہاؤ بڑھنے سے رحیم یارخان کے قریب موضع ٹھل نصیر، کچہ چوہان، مڈ محمد شاہ، موضع موہری کے علاقے ڈوب گئے۔ محکمہ موسمیات نے دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک پانی گزرے گا جس سے سکھر بیراج کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے جیکب آباد، شکار پور، گھوٹکی اور سکھر میں وسیع رقبہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

سندھ حکومت نے کچے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :