مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس، استغاثہ کے آخری گواہ کا بیان ریکارڈ،تحقیقاتی ٹیم نے ایوان صدر سمیت تین نومبر کے اقدامات کا ریکارڈ تمام متعلقہ محکموں سے مانگا مگر نہیں ملا،اے ڈی ایف آئی اے، مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذکی،بطور صدر ججز کا پی سی اوحلف نامہ جاری کیا

جمعہ 12 ستمبر 2014 08:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے استغاثہ کے آخری گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیا۔اپنے بیان میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد قریشی نے عدالت کو بتایا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے ایوان صدر سمیت تین نومبر کے اقدامات کا ریکارڈ تمام متعلقہ محکموں سے مانگا مگر نہیں ملا،پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کرکے پی سی او ججز کا حلف نامہ بطور صدر جاری کیا۔

جمعرات کے روز پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کی۔سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل خالد قریشی نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق اپنے موقف کی تائید کی۔

(جاری ہے)

خالد قریشی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کی جبکہ پی سی او اور ججز کا حلف نامہ بطور صدر جاری کیا۔

ایمرجنسی اور پی سی او سے متعلق کسی سے کوئی ایڈوائز صدر کو جاری نہیں کی گئی۔ امن و امان کی صورتحال کو جواز بنا کر ایمرجنسی نافذ کی گئی اور اس حوالے سے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کو کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا 27 جون 2013 کو ڈی جی ایف آئی اے سعود مرزا نے انہیں محمد اعظم اور مقصود الحسن کو اپنے دفتر میں بلایا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے نوٹیفکیشن کے بارے میں بتایا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے چاروں ارکان کو الگ الگ ٹاسک سونپا گیا۔ ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ ملاقات میں طے پایا کہ تحقیقات میرٹ پر ہو گی اور تحقیقات کے دوران اہم ادارے کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔ تحقیقات شروع ہونے کے دو ہفتوں بعد وزارت خارجہ ، دفاع ، اٹارنی جنرل ، پرنٹنگ کارپویشن کو بھی تعاون کیلئے خطوط لکھے گئے۔ وزیراعظم سیکریٹریٹ، ایوان صدر سمیت 3 نومبر کا ریکارڈ تمام متعلقہ محکموں سے مانگا جو ان کے پاس نہیں تھا،عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 16ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :