اگست میں پاکستان کاسالانہ افراط زر 7فیصد ریکارڈ کیا گیا،ای سی سی اجلاس کو بریفنگ، پیٹرول،مٹی کے تیل، ہائی سپیڈ ڈیزل،گندم، آلو، پیاز،لہسن،دال مونگ،دال مسئور، خوردنی گھی،ٹماٹر اور سرخ مرچ کے نرخوں میں کمی ، باسمتی چاول(ٹوٹا)،چاول (ایری-6)، خشک دودھ نیڈو،سرسوں کے تیل،کھانا پکانے کے تیل، گھی(ٹن)، نمک، اور دال ماشکی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی،ہول سیل پرائس انڈیکس 3.3 فیصد ، سیسیٹو پرائس انڈیکس 5.2 فیصدریکارڈ ، جبکہ جولائی اگست 2014-15 ء میں ورکرز کے ترسیلات زر 2.97 ارب ڈالرزجو کہ گذشتہ برس اسی مدت میں 2.64 ارب امریکی ڈالرز تھے ریکارڈ کئے گئے ہیں،وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس ، وزارت پیٹرولیم کی جانب سے سی این جی سیکٹر کو ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے سمری کی اصولی منظوری دیدی گئی

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)جمعرات کے روزوفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت پرائم منسٹر آفس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے دوران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین کو مطلع کیا گیا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے اعداد و شمار کے مطابق اگست کے مہینہ میں پاکستان کا سالانہ افراط زر (سی پی آئی) 7 فیصد ریکارڈ کیا گیا ،ہول سیل پرائس انڈیکس 3.3 فیصد ، سیسیٹو پرائس انڈیکس 5.2 فیصدریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ جولائی-اگست 2014-15 ء میں ورکرز کے ترسیلات زر 2.97 ارب ڈالرزجو کہ گذشتہ برس اسی مدت میں 2.64 ارب امریکی ڈالرز تھے ریکارڈ کئے گئے ہیں جس کا مطلب جولائی-اگست 2014ء میں فیڈرل بیوروآف ریوینیو کی جانب سے محاصل وصولیوں میں.5 12 فیصد کے حساب سے اضافہ ہوا ہے جو کہ3.19 ارب روپے ہے یہ رقم گذشتہ برس کے مقابلے میں14.33 فیصد زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ اگست2014 ء میں لارج سکیل مینو فیکچرنگ کے شعبہ میں گذشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں 14.33 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔اجلاس کے دوران شرکاء کو بتایا گیا کہ اگست کے مہینہ میں پیٹرول،مٹی کے تیل، ہائی سپیڈ ڈیزل،گندم، آلو، پیاز،لہسن،دال مونگ،دال مسئور، خوردنی گھی،ٹماٹر اور سرخ مرچ کے نرخوں میں کمی کی گئی ہے جبکہ باسمتی چاول(ٹوٹا)،چاول (ایری-6)، خشک دودھ نیڈو،سرسوں کے تیل،کھانا پکانے کے تیل، گھی(ٹن)، نمک، اور دال ماشکی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ستمبر 2014 ء کے میسر اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ملکی ضروریات کے مطابق گندم (6.916 ملین ٹن) اور چینی (2.088 ملین ٹن) کافی ذخائر موجود ہیں اور 2014 ء کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار 15.207 میگا واٹ ہے،مئی سے لے کر اب تک سٹاک ایکسچینج میں ان کے اعداد و شمار کے مطابق کافی بہتری آئی ہے اورروپے کی مد میں سٹاک ایکسچینج میں42.9 فیصد جبکہ امریکی ڈالرز کی مد میں 37.8فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز کی جانب سے پیش کردہ ایک سمری جس میں وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹریز نے بجلی اور گین مینجمنٹ سسٹم میں ترجیح فراہم کرنے کی درخواست کی تھی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے سیکریٹری ٹیکسٹا ئل انڈسٹریز اور سیکر یٹری وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کو اس مل بیٹھ کر اس معاملے کا جائزہ لینے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کر دی تا کہ برآمدات سے منسلک اس اہم شعبہ کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے اجلاس میں لیکوئفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی)کی پیداوار اور ڈسٹریبیوشن پالیسی 2014 ء پیش کی گئی تاہم ای سی سی نے اس سمری کوآرٹیکل 154 کے تحت اس کے صحیح فورم پر پیش کرنے کی ہدایت کر دی جوکہ مشترکہ مفادات کی کونسل ہیاور اس کی منظوری دینے کی مجاز ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے اس موقع پراجلاس میں موجود تمام وزارتوں کے نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ وزارتوں کے مابین متنازعہ مسائل پہلے تو بین الوزارتی تبادلہ خیال کریں اور اگر مسائل حل نہ ہوں تو ان مسائل کو حتمی فیصلہ کے لئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لے کر آئیں جو کہ اس وقت کے مطابق موجود بہتریں حل تجویز کرے گی۔

اجلاس کے دوران وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے سی این جی سیکٹر کو ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے بھی سمری پیش کی گئی جس کی ای سی سی نے اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس موقع پر ای سی سی کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ اس معاملے پرسیکر یٹری وزارت خزانہ، سیکر یٹری پیٹرولیم و قدرتی وسائل اورچیئر مین ایف بی آر پر مشتمل کمیٹی اس سارے منصوبی کے فسکل و مالی اثرات کا تفصیلی جائزہ لے کر اس معاملے کو دوبارہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف،وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وزیر تجارت خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹریز عباس خان آفریدی،وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان خان، چیئر مین نجکاری کمیشن محمد زبیر،چیئر مین سرمایہ کاری بورڈمفتح اسماعیل،وفاقی سیکر یٹڑیوں اور مختلف وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔