آئین وقائد کے نظریے سے بغاوت کی جارہی ہے، تاریخی انقلاب بہت جلد آنے والا ہے،طاہر القادری ، موجودہ حکمران قائد اعظم کے باغی ہیں جنہوں نے جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے، ان سے ہر ظلم کا حساب لیا جائے گا، اگر پولیس گردی اور شر پسندانہ نظام ختم نہ ہوا تو ان کا حشر بہت بھیانک ہو گا ،انقلاب دھرنے کے شرکاء سے خطاب

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے خبردار کیا ہے کہ اگر پولیس گردی اور شر پسندانہ نظام ختم نہ ہوا تو ان کا حشر بہت بھیانک ہو گا ، آج بھی پولیس نے دھرنے کے شرکاء کے لیے کھانا لانے والے ٹرک کو روک لیا گیا، کارکنان کی راولپنڈی اور اسلام آباد میں مسلسل گرفتاریا کی جا رہی ہیں اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو پولیس کا حشر بھی حکمرانوں جیسا ہو گا،بہت جلد انقلاب کی نوید سنی جائے گی، پولیس نے اپنا رویہ ٹھیک نہ کیا تو یہاں انقلاب فرانس جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے، آج یوم قائد اعظم ہے اور ہم ان کی جدوجہد اور پاکستان کو آئین اور قانون دینے پر سلام پیش کرتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو انقلاب مارچ کے 29 ویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے بھی اپنی سیاسی و قانونی جدوجہد میں اسلام کی دی گئی تعلیمات کو ترجیح دی اور نبی ﷺ کو اپنا حقیقی لیڈر تسلیم کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسلام انسانوں کے درمیان معاشی ، سیاسی، سماجی و قانونی بنیادوں پر مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے ، اور یہی قائد کا بھی تصور تھا جو آج بھی پاکستان کے آئین و قانون کا حصہ ہے ، قائد اعظم کا خواب تھا کہ اس ملک میں تمام قومیتوں کو برابری دی جائے گی اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کی خواہش ہے کہ اس کا منتخب نمائندہ ان کے درمیان سے ہو جو ان کی حقیقی ترجمانی کر سکے مگر عوام سے ان کا ہر حق رائے دہی چھین لیا گیا اور یہاں عوام کی جگہ ان عیاش حکمرانوں کی حکمرانی ہے جو پارٹی فنڈ کے نام پر کروڑوں روپے لے کر ٹکٹ دیتے ہیں اور عوامی نمائیندوں کو آگے آنے سے روک دیا جاتا ہے۔اس انقلاب کو لانے کا مقصد ان لٹیروں سے عوام کی جان چھڑانی ہے جو عوام کے حقوق پر مسلط ہو چکے ہیں ، یہ تمام حکمران قائد اعظم کے باغی ہیں جنہوں نے جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے اور آئین اور قائد کے نظریے سے بغاوت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس نظام کو ٹھکرا کر ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں عوام آزادانہ طور پر خود اپناحکمران لا سکیں گے جو ان کی ترجمانی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کے نکلنے پر عوام اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں کہ اپنی پوری سیاسی زندگی میں کبھی اتنے اجلاس اور جوائنٹ سیشن اجلاس نہیں ہو ئے جو اب ہو رہے ہیں ، یہ عوام کی نہیں اپنی کرسی بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ، پاکستان کی پینسٹھ سالہ تاریخ میں ایسا منظر کسی نے نہیں دیکھا حکمران پریشان ہیں کہ یہ کہان کی مخلوق ہے جو ان سے ٹکرانے کے لیے آ گئی ہے، میں انہیں بتانا چاہتا ہو ں کہ یہ کسی سیارے کی مخلوق نہیں بلکہ پاکستان کی حقیقی عوام ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جو قیام پاکستان کے بعد سے آج تک حسرت ناتمام کی آگ میں جلتے رہے اور اب عوام باشعور ہو چکی ہے اور اپنے حق کے لیے نکل کر یہاں آچکی ہے۔یہ خانہ بدوش نہیں حقیقی پاکستانی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدر کو پاکستان اس لیے نہیں آنے دیا گیا تاکہ وہ پاکستان کا اصل چہرہ نہ دیکھ لیں اور ان کی کارکردگی کا پول نہ کھل جائے ، پاکستانی عوام چین کو اپنا حقیقی دوست سمجھتی ہے اور اس پر پھول نچھاور کرنے کو تیار ہے مگر حکمران اپنی کارکردگی چپھا رہے ہیں اور جھوٹا الزام دے رہے ہیں ۔

پاکستان کی غریب عوام عیاشی نہیں دو وقت کی با عزت روٹی مانگتی ہے، اس عوام کے پاس ان حکمرانوں کی کرپشن نے مرنے کے وسائل نہیں چھوڑے کہ وہ اپنا کفن خرید سکے۔انہوں نے کہا کہ ان شکستہ دل غریب عوام میں رب بستا ہے۔یہ ملک ان عوام کا پاکستان ہے، جبکہ حکمرانوں کا پاکستان الگ ہے جو ان کے محلات میں ہیں ، جو ان کا خواسستان ہے، طاہر القادری نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب ان کرپٹ لوگوں کا احتساب ہونے کیا جائے گا۔

ہر ظلم کا ، لوٹی ہوئی دولت کا حساب لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیلاب میں امیر جیت گیا اور غریب ہار گیا ، با اثر لوگوں نے سیلابوں کا رخ غریب آبادیوں کی جانب موڑ کر اپنے کاروبار اور اپنی جائیداد بچائی ، ان سب لوگوں کا محاسبہ ہونے والا ہے۔ظلم پر مبنی طبقاتی نظام ختم کر دیا جائے گا اور حکمرانوں کی عیاشی، روشنی اور ان کے محلات تو ڑ دئیے جائیں گے۔

الیکشن کے نظام ، نیب ، عدلیہ اور پولیس کے نظام میں بہتری لا کر پاکستان کو قائد کے تصور کے مطابق اسلامی ریاست بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بہت جلد تاریخی انقلاب آنے والا ہے، جو ان کی اینٹ سے اینٹ بجا کے رکھ دیں گے، پولیس گردی ختم کر دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بھی پنجاب پولیس کا راج چل پڑا ہے، اسکول بند کر کے وہاں پولیس کا قیام دیا گیا ہے، جبکہ ہم انقلاب مارچ میں اسکول کھول چکے ہیں اور علم کی شمع جلا ئے ہوئے ہیں ۔