نیا پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ہو گا، کمیٹیاں سن لیں ! وزیر اعظم کے استعفے تک نہیں جائیں گے، ہفتے کو طاہرہ آصف کے قتل سے متعلق انکشاف کروں گا: عمران خان

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ملک مکا چل رہا ہے، یہاں ظلم کا نظام رائج ہے اور حکمران اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اگر عوام کو ان کے حقوق کا پتہ چل گیا تو ان کی دوکانداری ختم ہو جائے گی۔ نیا پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ہو گا جس میں قائد اعظم کی تعلیمات پر عمل کیا جائے گا۔

دھاندلی کا یہ جن سب واپس بوتل میں نہیں جانے والا، روزانہ نئے انکشافات کرتا رہوں گا۔،ہفتے کے روز ممبر قومی اسمبلی طاہرہ آصف کے قتل سے پردہ اٹھائیں گے۔آزادی مارچ کے دھرنے میں شرکاء سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں طاقتور لوگ جب چاہیں آپ کے ساتھ ظلم کر سکتے ہیں، لاہور میں جن لوگوں کو گولیاں ماری گئیں ان کے خلاف ہی ایف آئی آر کٹوا دی گئی، یہاں مظاہرین پر گولیاں چلا دی گئیں اور لوگوں کو شہید کر دیا گیا، غریبوں کی ساری زندگی کچہری میں گزر جاتی ہے مگر انصاف نہیں ملتا، لیکن نواز شریف آج بھی وزیر اعظم بنے بیٹھے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں دھرنے پر آج انتیس دن ہو گئے ہیں، مذاکراتی ٹیمیں بتاتی ہیں کہ سب معاملات طے ہو گئے بس نواز شریف کے استعفے پر بات آگے نہیں بڑھ رہی تو میں مذاکراتی کمیٹیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ نواز شریف کے استعفے کے بغیر ہم یہاں سے واپس نہیں جانے والے، چاہیں یہاں کتنا ہی وقت کیوں نہ گزارنا پڑے۔میر ی نوا زشریف سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے بلکہ مجھے مسئلہ یہ ہے کہ ایک آمرانہ سوچ اس ملک میں حکومت کرر ہی ہے۔

انصاف کا اصول ہے کہ جس کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہوں وہ استعفیٰ دیتاہے مگر یہاں نواز شریف ایک مہینہ استعفیٰ دینے پر تیار نہیں ہیں۔

عمران خان نے اعلان کیا کہ ہفتے کے روز ممبر قومی اسمبلی طاہر آصف کے قتل کی کہانی بے نقاب کروں گا، اس قتل میں لاہور سے دو ایم این ایز اور ایک پولیس آفیسر ملوث تھا۔ اس قتل کی وجہ اقلیتوں کے لئے آواز اٹھانا تھا۔

کپتان کا کہنا تھا کہ پہلی بار انگلینڈ میں گیا تو دیکھا کہ وہاں پاکستانیوں کے خلاف بہت ظلم ہوتا تھا، پھر آہستہ آہستہ وہاں پاکستانی اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہونا شروع ہوئے، اور آج برطانیہ میں پاکستانی پارلیمنٹ کے رکن بن چکے ہیں، ان کو اپنے حقوق کی آ گاہی آ چکی ہے،۔ آج ہماری راہ میں رکاوٹیں اس لئے ہیں کہ ان چوروں کو ڈر ہے کہ کہیں ان پاکستانیوں کو ان کے حقوق کا پتا چل گیا تو ان کی دوکانداری نہ ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا جن اب نواز شریف کے استعفے کے بعد ہی واپس بوتل میں جائے گا، اور میں تب تک روزانہ یونہی انکشافات کرتا رہوں گا۔ این اے 118لاہور میں ایک لاکھ 17ہزار میں سے 68ہزار ووٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی، لاہور میں این اے124 میں بشریٰ اعتزاز کے حلقے میں 264پولنگ بیگز چیک کئے گئے، جس میں سے صرف 106بیگ بند تھے، باقی بیگز کھلے تھے، 47بیگز میں ووٹ ہی نہیں تھے، اسی حلقے میں 37کاونٹر فائلز ہی نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی صرف پنجاب میں ہی نہیں ہر جگہ کی گئی اور ابھی بھی جاری ہے، زبیر خان نے کراچی میں چندہ جمع کر کے این اے256 میں 84000ووٹ کا آڈٹ کروایا جس میں سے صرف 6ہزار ووٹ درست ثابت ہوا، لیکن ٹربیونل نے اس کا کیس ہی اٹھا کر پھینک دیا، اس کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے امید وار نے آڈٹ کروایا تو ری الیکشن کروا دیا گیا۔ یہ کیسا انصاف ہے؟تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے تو کہہ بھی دیا کہ اگر چار حلقے کھو ل دیئے جاتے تو سارا الیکشن برباد ہو جاتا، ان کی بات صحیح ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ انہوں نے کتنی زیادہ دھاندلی کی ہے، آج اسمبلیوں میں بھی مک مکا کیا جا رہا ہے، ایک کہتا ہے تم میری چوریاں نہ بتانا میں تمہاری چوری نہیں بتاتا، اور چوہدری نثار کہتے ہیں کہ ۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تحریک انصاف احتجاج کر کے کوئی قانون نہیں توڑ رہی۔ان کا کہنا تھا کہ تین سال پہلے بنائے گئے فلڈ کمیشن کے رپورٹ پر عمل کیا جاتا تو آج یہ سیلاب نہ آتااور نہ ہی شریف برادران کو آج سیلاب متاثرین کے ساتھ بوٹ پہن کر تصویریں بنوانے کی ضرورت پڑتی، لیکن انہوں نے سارا پیسہ تو میٹرو بس پراجیکٹس پر ضائع کر دیا جو اس ملک کی عوام کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم نے جو پاکستان بنایا تھا اس میں معاشی، معاشرتی اور طبقاتی انصاف تھا، مگر آج اس ملک میں تعلیم پر ہی دو نظام قائم کر دیئے گئے ہیں، نیا پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ہو گا، جس میں مساوات ہو گی۔ قائداعظم نے سرکاری ملازمین کو کہا کہ آپ عوام کے ملازم ہیں، حکومت کے غلط حکم نہ مانیں، ہم بھی وہی نظام لائیں گے۔ اس پاکستان میں میرٹ کا قتل ہوتا ہے، اس وجہ سے ہمارے ذہین لوگ باہر چلے جاتے ہیں، نئے پاکستان میں میرٹ کا نظام رائج کریں گے۔ میری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اسلام آباد میں لگائے گئے کنٹینرز ہٹوائیں۔