سیلاب سے جھنگ اور ملتان کی مزید سینکڑوں آبادیاں متاثر، مظفرگڑھ میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ،اٹھارہ ہزاری بند میں شگاف ڈالنے کے بعد سیلابی پانی تحصیل کے 80 فیصد دیہات زیر آب آگئے، بالائی علاقوں میں پانی کے بہاوٴ میں بتدریج کمی ،منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 77 ہزار 103 جبکہ اخراج 62 ہزار744 ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری، 7ہیلی کاپٹرز اور 100کشتیاں امدادی کا مو ں میں حصہ لے رہے ہیں۔ امدادی کارروائی کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، آ ئی ایس پی آ ر

جمعہ 12 ستمبر 2014 07:50

ملتان‘را ولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12ستمبر۔2014ء) دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے جھنگ کی تحصیل اٹھارہ ہزاری کے 80 فیصد دیہات اور ملتان کی 150 آبادیاں زیر آب آگئی ہیں جبکہ مظفر گڑھ میں بھی دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژ ن کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں پانی کے بہاوٴ میں بتدریج کمی ہورہی ہے، منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 77 ہزار 103 جبکہ اخراج 62 ہزار744 ہے جبکہ ڈیم میں پانی اس کی انتہائی سطح ایک ہزار 242 فٹ پر موجود ہے۔

تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 3 ہزار جبکہ اخراج 1 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے اس کے ساتھ ہی اس اہم ترین ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح ایک ہزار 542 فٹ ہے۔ دریائے سندھ میں کالاباغ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک جبکہ تونسہ بیراج میں پانی کی آمد 79 ہزار 356 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دریائے جہلم میں ہیڈ رسول کے مقام پر پانی کی آمد 74 ہزار 515 کیوسک، دریائے ستلج میں میلسی کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 15 ہزار 531 کیوسک ہے۔

راوی میں بلوکی میں پانی کی آمد 63 ہزار اور اخراج 48 ہزار کیوسک ہے، سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 41 ہزار کیوسک سے زائد اور اخراج 28 ہزار 200 کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 88 ہزار 776 کیوسک ، ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد 85 ہزار 405 کیوسک ہے، تریموں کے مقام پر بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاوٴ 5 لاکھ 90 ہزار کیوسک ہے اور کل تک اس کا بہاوٴ بڑھ کر 8 لاکھ کیوسک تک ہوجائے گا۔

گزشتہ روز ہیڈ تریموں کے قریب اٹھارہ ہزاری بند میں شگاف ڈالنے کے بعد سیلابی پانی تحصیل میں داخل ہوگیا ہے، جہاں 80 فیصد دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سیکڑوں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز بھکر روڈ پر واقع حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے آنے والا سیلابی پانی مدوکی روڈ کے بعد ٹوبہ روڈ پہنچ گیا ہے جہاں کئی مقامات پر 2 سے 3 فٹ پانی موجود ہے۔

سیلاب کے باعث ملتان کے قریب حفاظتی بندوں پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ضلع بھر میں 150 سے زائد آبادیاں متاثر ہوئی ہیں جن میں گرے والا، محمد پور گھوٹہ، بیلی، شجاع آباد اور جلال پور بھی شامل ہیں۔ اب تک ضلع بھر میں ایک لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ اور ممکنہ خطرے والے علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے جن کے لئے اکبر فلڈ بند کے کنارے 16 خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں۔

پاک فوج کے دستے اور دیگر ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ شہر کو بچانے کے لئے رنگ پور، کھیڑا بند، دوآبہ بند اور ہیڈ محمد والا پل پر بارودی مواد کو تباہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اس کے لئے ان بندوں اور پلوں پر بارودی مواد نصب کردیا گیا ہے۔دریائے چناب کا سیلابی ریلا اب تک مظفر گڑھ میں داخل نہیں ہوا تاہم دریائے چناب میں شدید طغیانی پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے دریا کا پانی کئی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے، مظفرگڑھ اور ملتان کے درمیان واقع قدرتی تفریح گاہ چناب پارک کو لوگوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

ادھر سیلاب سے متاثرہ علاقوں جھنگ، اٹھارہ ہزاری، احمد پور سیال ،پیرکوٹ اور چنیوٹ میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جن میں 7ہیلی کاپٹرز اور 100کشتیاں حصہ لے رہے ہیں۔ امدادی کارروائی کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ متاثرین سیلاب میں 35 ٹن راشن تقسیم کیا جاچکا ہے تقسیم کئے گئے اشیائے خور و نوش میں پانی،خشک دودھ،کھجوریں اوربسکٹ شامل ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے )نے4ستمبر سے شروع ہونے والے سیلاب میں اب تک کے نقصانات اور امدادی کاموں کے حوالے سے تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اب تک سیلاب کے نتیجے میں 264افراد جاں بحق ،484افراد زخمی جبکہ 22لاکھ 4ہزار 793افراد متاثر ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے دوران اب آزاد کشمیرگلگت بلتستان اور پنجاب میں 14799مکانات جزوی اور9108 مکانات مکمل تباہ ہوئے،10لاکھ 15ہزار 325ایکڑ رقبہ پر فصلیں تباہ 2246جانور بھی سیلاب کی نظرہوئے جبکہ 14لاکھ26ہزار 50 جانوروں کو ویکسینیٹ کیا گیا ،این ڈی ایم کی طرف سے قائم کیے گئے ریلیف کیمپوں362ریلیف کیمپوں میں اس وقت بھی 9465افراد موجود ہیں۔

تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے جمعرات کے روز اپنی تازہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق اب پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر میں سیلاب و حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اور امدادی کاموں کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق 4سے 7ستمبرتک ہونیوالی شدید بارشوں کے سلسلے میں آنیوالے سیلاب کیوجہ سے دریائے چناب، جہلم، منگلا ، تریموں اور رسول ہیڈ ورکس کے علاقوں کے علاوہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں بے حد نقصانات ہوئے۔

لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں سے متواتر رابطے میں ہے اور این ڈی ایم اے کی طرف سے صوبائی حکومت کو ٹینٹ، کمبل، پلاسٹک میٹ ، کشتیاں، فلٹریشن پلانٹ اور دواؤں کی فراہمی کے علاوہ لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو بھی یقینی بنانے میں مصروف عمل ہے۔

متعلقہ عنوان :