حکومت پاک بھارت تعلقات کو سیاسی معاملات سے دور رکھ رہی ہے، خرم دستگیر ،ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی زیر سرپرستی عالی شان پاکستان ، لائف اسٹائل ایگزیبیشن 11سے 14ستمبر تک نئی دہلی بھارت میں پراگتی میدان میں منعقد ہوگی جس کا افتتاح آج بھارت میں پاکستانی ٹریڈ سیکریٹری کریں گے، سیاسی عدم استحکام ممالک کے مفادات کو تباہ کر دیتا ہے، موجودہ سیاسی عدم استحکام اور دھرنوں کے باعث رواں برس کا پہلا کواٹر نقصانات کا ثابت ہو ا جس کے اثرات آئندہ 9 ماہ تک رہیں گے ، وفاقی وزیر تجارت کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پاک بھارت تعلقات کو سیاسی معاملات سے دور رکھ رہی ہے اور نہیں چاہتی کہ ان مسائل اور سیاسی اتار چڑھاؤ سے ان متعلقات میں مزید کسی قسم کی تبدیلی آئے، ریڈ زون میں جاری دھرنوں کا پاکستان کے بھارت سے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پرے گا نہ ہی اس کا ان دونوں ممالک کے تعلقات سے کوئی تعلق ہے،موجودہ حالات میں ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہئے کہ جن سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے، ہم نے پاکستان کی معاشی ترقی کو سیاسی عدم استحکام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا کیونکہ سیاسی عدم استحکام ممالک کے مفادات کو تباہ کر دیتا ہے، موجودہ سیاسی عدم استحکام اور دھرنوں کے باعث رواں برس کا پہلا کواٹر نقصانات کا ثابت ہو ا جس کے اثرات آئندہ 9 ماہ تک رہیں گے تاہم حکومت کی کوشیش ہو گی کہ وہ سخت محنت کر کہ ان نقصانات کو آئندہ برس تک پورا کرے اور اس مقصد کے لئے پارلیمان کی بھر پور حمایت ہمارے ساتھ ہے،جودہ سیاسی بحران اور آزادی و انقلاب مارچ اور ان کے بعد جاری دھرنوں سے ملک کے بیرونی قرضوں میں اڑھائی سو ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے،دوسری جانب سٹاک مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات بھی اس کے برابر ہیں،سیاسی عدم استحکام ملک کی معیثت اور معاشی ترقی کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کے باعث جب جاری سرمایہ کاری رکتی ہے تو اس سرمایہ کاری کی بحالی کے لئے خاصی مدت (کم از کم ایک برس) درکار ہوتی ہے، حقیقی نقصانات کا شمار کم از کم 200 سے 500 ملین روپے تک ہے جب کہ ملک کو پہنچنے والے مجازی (ورچوئل) نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دھرنوں کے باعث حکومت کی دہشت گردی، توانائی کے بحران اور دیگر بحرانوں سے نمٹنے کے استعداد کار میں خاصی کمی آئی ہے۔

بدھ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ریڈ زون میں جاری دھرنوں کا پاکستان کے بھارت سے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پرے گا نہ ہی اس کا ان دونوں ممالک کے تعلقات سے کوئی تعلق ہے، تاہم ان کے باعث ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی زیر سرپرستی عالی شان پاکستان ، لائف اسٹائل ایگزیبیشن کے زیر سرپرستی ہونے والی عالی شان پاکستان ، لائف اسٹائل ایگزیبیشن کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے کیونکہ نمائش کے حوالے سے متعلقہ شراکت دار بے یقینی کا شکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاک- بھارت تعلقات کو سیاسی معاملات سے دور رکھ رہی ہے اور نہیں چاہتی کہ ان مسائل اور سیاسی اتار چڑھاؤ سے ان متعلقات میں مزید کسی قسم کی تبدیلی آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی معاشی ترقی کو سیاسی عدم استحکام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا کیونکہ سیاسی عدم استحکام ممالک کے مفادات کو تباہ کر دیتا ہے، عوام نے نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ(نواز) کی حکومت کو مینڈیٹ دیا اور اس حکومت نے جتنا اختلاف رائے کے لئے پرتحمل ماحول پیدا کیا اس کی مثال ماضی میں کم ہی ملتی ہے۔

انہون نے کہا کہ ریڈ زون مین جاری دھرنو ں کے دوران دفاتر بند ہونے کے باوجود گھروں میں بیٹھ کر کام کیا اور وزارت کے معاملات چلائے ۔خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام اور دھرنوں کے باعث رواں برس کا پہلا کواٹر نقصانات کا ثابت ہو ا جس کے اثرات آئندہ 9 ماہ تک رہیں گے تاہم حکومت کی کوشیش ہو گی کہ وہ سخت محنت کر کہ ان نقصانات کو آئندہ برس تک پورا کرے اور اس مقصد کے لئے پارلیمان کی بھر پور حمایت ہمارے ساتھ ہے۔

وزیر تجارت نے انکشاف کیا کہ موجودہ سیاسی بحران اور آزادی و انقلاب مارچ اور ان کے بعد جاری دھرنوں سے ملک کے بیرونی قرضوں میں اڑھائی سو ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے،دوسری جانب سٹاک مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات بھی اس کے برابر ہیں،سیاسی عدم استحکام ملک کی معیثت اور معاشی ترقی کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کے باعث جب جاری سرمایہ کاری رکتی ہے تو اس سرمایہ کاری کی بحالی کے لئے خاصی مدت (کم از کم ایک برس) درکار ہوتی ہے، حقیقی نقصانات کا شمار کم از کم 200 سے 500 ملین روپے تک ہے جب کہ ملک کو پہنچنے والے مجازی (ورچوئل) نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے مزید کہا کہ دھرنوں کے باعث حکومت کی دہشت گردی، توانائی کے بحران اور دیگر بحرانوں سے نمٹنے کے استعداد کار میں خاصی کمی آئی ہے، جو لوگ جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھا کر اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہتے تھے، مزید فیکٹریاں لگانے کے خواہشمند تھے، کاروبا ر بڑھانا چاہتے تھے سب رک گئے ہیں حالات کی غیر یقینی کے باعث جس کا نقصان ملک کو ہوا ہے۔

قبل ازیں پریس کانفرنس کے آغاز پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی زیر سرپرستی عالی شان پاکستان ، لائف اسٹائل ایگزیبیشن 11سے 14ستمبر تک نئی دہلی بھارت میں پراگتی میدان میں منعقد ہوگی جس کا افتتاح آج(بروز جمعرات) بھارت میں موجود پاکستانی ٹریڈ سیکریٹری کریں گے، جس کے ذریعے پاکستان کی نمایاں برانڈ، مشہور ڈیزائنر اور ریٹیلرز پاکستانی پراڈکٹس کو بھارت کی 60کروڑمڈل کلاس کو متعارف کرواسکیں گے، نمائش کے دوران ایف پی سی سی آئی اور بھارتی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے درمیان تعاون مستحکم کرنے کیلئے ایک یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے جبکہ( ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ) ٹی ڈی اے پی نمائش میں شریک تمام پاکستانی برانڈ ز کو بھارت میں دفاتر کھولنے کی ترغیب دے گی۔

نمائش کے حوالے سے مزید تفصیلات آشکار کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے مطلع کیا کہ عالی شان پاکستان ، لائف اسٹائل ایگزیبیشن کے انعقاد کے دوران پاکستان کے 150سے زائد برانڈ اور کمپنیاں 320اسٹالز پر اپنی مصنوعات کی نمائش کریں گی جن میں گل احمد، الکرم ، اورئینٹ ، چین ون ، جنید جمشید ، یونیزا اور بیریزے، کھاڈی ، سنا سفیناز ، کیسیریا ، شفیق ٹیکسٹائل ، لالہ ٹیکسٹائل، نیڈل امپریشنز ، سانیا مسکا ٹیا، دیپک پروانی، شمائیل، فائزاسامی، فیشن پاکستان کونسل، اینسیمبل ، عمر سعید ، فرناز مصطفی جیسے نمایاں برانڈبھی شامل ہیں،پاکستان کے نمایاں بزنس مینوں کا ایک وفد بھی عالیشان پاکستان نمائش میں شرکت کرے گا جبکہ پاکستانی ڈیزائنر وں کی کاوشوں کی تشہیر کیلئے10ستمبر کو ایک فیشن شو کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نمائش کے دوران نوجوان آرٹسٹس کی حوصلہ افزائی کیلئے نئی دہلی کے للت ہوٹل میں ایک آرٹ نمائش کا انعقاد کیا جائے گا،بھارتی وزارتِ صنعت و تجارت اور بھارتی فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے 12ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری میں اضافے سے متعلق ایک سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا، ٹی ڈی اے پی پاکستانی ایکسپورٹرز اور بھارتی درآمدی کمپنیوں کے درمیان ملاقات کا انتظام کرے گی اورنمائش میں شریک تمام پاکستانی برانڈ ز کو بھارت میں دفاتر کھولنے کی ترغیب دے گی، اس دوران ایف پی سی سی آئی اور بھارتی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے درمیان تعاون مستحکم کرنے کیلئے ایک یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے جبکہ اس نمائش کے دوران بھارت کی تجارتی منڈیوں تک کامیاب رسائی کے ذریعے پاکستان میں ہزاروں نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے ۔

انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فروری 2014ء میں لاہور میں منعقدہ ” میڈان انڈیا“ شو میں حکومت پاکستان کی فراہم کردہ سہولیات کو سراہتے ہوئے بھارتی حکومت اور بھارتی وزارتِ صنعت و تجارت عالیشان پاکستان نمائش کیلئے مکمل تعاون فراہم کررہی ہے،اس حوالے سے بھارتی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی بھی نمائش کے شرکاء کو ہر قسم کی تنظیمی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کررہا ہے جبکہ ٹی ڈی اے پی مستقبل میں بھی بھارت میں اس قسم کی نمائش کے انعقاد سے متعلق امکانات کا جائزہ لے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت ٹی ڈی اے پی کی ر یب سٹرکچرنگ کر رہی ہے اور 4 سے 5نئی اقتصادی منڈیو ں کی سٹڈی کی جا رہی ہے جن میں افریقہ سر فہرست ہے جہاں پاکستانی مصنوعات کو کھپایا جا سکے۔جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس 10 برس کے لئے ہے اس دوران ان بحرانوں بشمول دھرنوں اور توانائی بحران کے خاتمہ کے بعد پاکستان کی بین الاقوامی تجارت میں اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ چین کے صدر پاکستان کا دورہ ضرور کریں گے اور ان معاہدوں اور مفاہمتی یاداشتون پر ضرور دستخط کریں گے کیونکہ اس حوالے سے کافی عملی کام ہو چکا ہے ، موجودہ حالات مین ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہئے کہ جن سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے۔

متعلقہ عنوان :