تحریک انصاف کے چھ میں سے ساڑھے پانچ نکات پر اتفاق ہوگیا تھا، وزیراعظم کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،اسحق ڈار، مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران کا حل چاہتے ہیں ورنہ ریاست طاقت کا استعمال بھی جانتی ہے،عمران خان اور قادری کے خلاف آرٹیکل چھ لگنا چاہیے،سعد رفیق،عمران اور قادری نفرتوں کے جو بیج بو رہے ہیں جس کا خمیازہ قوم بھگتے گی ،ملک میں ڈنڈے سے تبدیلی نہیں آئے گی ،عمران خان کے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں،پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا نہیں دھاوا ہے ۔ خود ساختہ فرزند راولپنڈی نے عمران کے کان بھرے جس کی وجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم ہاؤس پر لشکر کشی کی ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کو یرغمال بنایا ہوا ہے انہیں رہا کیا جائے،پارلیمنٹ سے خطاب

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء) وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چھ میں سے ساڑھے پانچ نکات پر اتفاق ہوگیا تھا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران کا حل چاہتے ہیں ورنہ ریاست طاقت کا استعمال بھی جانتی ہے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پارلیمنٹ کا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں ۔

وہ نفرتوں کے جو بیج بو رہے ہیں جس کا خمیازہ قوم بھگتی ہے ،ملک میں ڈنڈے سے تبدیلی نہیں آئے گی ،عمران خان کے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں ۔عمران خان نے76لاکھ ووٹ لیکر قوم کو مایوس کیا اور ان کا اشارہ تھرڈامپائر کا اشارہ کس طرف تھا؟ عمران خان اور قادری کے خلاف آرٹیکل چھ لگنا چاہیے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا نہیں دھاوا ہے ۔ خود ساختہ فرزند راولپنڈی نے عمران خان کے کان بھرے جس کی وجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم ہاؤس پر لشکر کشی کی ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کو یرغمال بنایا ہوا ہے انہیں رہا کیا جائے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملک میں موجودہ سیاسی صورت حال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ گزشتہ دن بارش کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں ان کی مغفرت کے لئے دعا کرائی جائے ۔لاہوراور حیدر آباد بارش سے مرنے والوں کے لئے جماعت اسلامی کے شیر اکبر نے دعائے مغفرت کرائی ۔

پیپلز پارٹی کے سینئر ڈاکٹر عبد القیوم سومرو نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے برملا کہا کہ ہم اشاروں کی سیاست نہیں ،ضمیر کی سیاست کرتے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا ساتھ ضمیر کی آواز پر دے رہے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت بچانے کے لئے احسان نہیں کررہے بلکہ ملک کے مستقبل کے لئے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دشمن قوتیں پیپلز پارٹی کے خاتمے باتیں ہو رہی تھیں ۔

آصف زرداری نے پارٹی کو مضبوط کیا ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے یہ لابنگ روم کی سیاست تبدیل ہو چکی ہے اور پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد سیاست دان دھرنے دیکر پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان اخلاق بھی سیکھیں۔اپنے قول و فعل کو درست کریں۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پارلیمنٹ کا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں ۔

عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں جس کا خمیازہ قوم بھگتی ہے کیونکہ ماضی سے پی پی اور مسلم لیگ(ن) نے سبق حاصل کیا۔ملک میں ڈنڈے سے تبدیلی نہیں آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ لوگ اصولوں کی خاطر جمہوریت کے ساتھ ہیں ۔عمران خان کے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں ۔کویت میں شوکت خانم کی کی سرمایہ کاری کی جوڈوب گئی ۔عمران خان نے76لاکھ ووٹ لیکر قوم کو مایوس کیا اور ان کا اشارہ تھرڈامپائر کا اشارہ کس طرف تھا تبدیلی آچکی ہے ۔

پاکستان کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور قادری کے خلاف آرٹیکل چھ لگنا چاہیے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا نہیں دھاوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خود ساختہ فرزند راولپنڈی نے عمران خان کے کان بھرے جس کی وجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم ہاؤس پر لشکر کشی کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک خون خرابے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کو یرغمال بنایا ہوا ہے انہیں رہا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ سے باہر نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔فاسٹ باؤلر کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ سیاستدان ہیں یا پھر فاسٹ باؤلر ہیں ۔

مولانا فضل الرحمن نے سینیٹر بنگلزئی کے دعائے مغفرت کرائی۔ حاجی عدیل نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کہا جائے کے پی کے نہ کہا جائے۔

وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ دھرنوں کے بارے میں ایوان کو بتانا چاہتا ہوں۔ پی ٹی آئی کے چھ مطالبات تھے جن میں سے ساڑھے پانچ نکات پر اتفاق ہوگیا تھا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مذاکرات کے ذریعے سیاسی بحران کا حل چاہتے ہیں ورنہ ریاست طاقت کا استعمال بھی جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ نکات میں سے تین نکات مستقبل کے بارے میں ہیں‘ اصلاحات کے بارے میں ساری سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔

پی ٹی آئی کے دھرنے کی وجہ سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو تیزی سے کام کرنے کا کہا۔ عوامی تحریک کے دس میں سے آٹھ مطالبات مان لئے۔ جوڈیشل کمیشن کے طریقہ کار کے بارے میں بات چیت کی اور وہ یہ کہتے تھے کہ جوڈیشل کمیشن کو چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں کام کرے۔تمام چیزوں پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔