سیلاب کے معاملہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، جس نے امدادی کارروائی کرنی ہے سیاست سے بالاتر ہوکرکرے، خواجہ آصف،زیادہ سیلاب تجاوزات کے باعث آتے ہیں ، اگر متعلقہ صوبائی ادارے توجہ دیں تو سیلاب کافی حد تک روکے جاسکتے ہیں،منگلا ڈیم کی سطح تاریخ کی بلند ترین حد تک پہنچ گئی،1053 دیہات ،3 لاکھ ایکڑ سے زائد فصلیں اور 4 لاکھ 36 ہزار کی آبادی متاثر ہوئی ہے،پارلیمنٹ میں بیان

بدھ 10 ستمبر 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2014ء)پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیلاب کے معاملہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، جس نے امدادی کارروائی کرنی ہے سیاست سے بالاتر ہوکرکرے، زیادہ سیلاب تجاوزات کے باعث آتے ہیں ، اگر متعلقہ صوبائی ادارے توجہ دیں تو سیلاب کافی حد تک روکے جاسکتے ہیں۔منگلا ڈیم کی سطح تاریخ کی بلند ترین حد تک پہنچ گئی،سیالکوٹ سے خوشاب تک کے اضلاع میں سیلاب آگیا، بعض شہروں میں پانچ یونین کونسلوں میں گھروں کے پہلے فلور سیلاب میں ڈوب گئے۔

1053 دیہات ،3 لاکھ ایکڑ سے زائد فصلیں اور 4 لاکھ 36 ہزار کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیلاب کی صورتحال سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ محکمہ فلڈ کمیشن کے مطابق اس سال معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔

(جاری ہے)

ستمبر کے پہلے ہفتے میں بارشیں بہت زیادہ ہوئیں‘ نہ صرف پاکستان میں شدید بارشیں ہوئیں بلکہ جہلم اور چناب کے ہندوستانی علاقوں میں شدید بارشیں ہوئیں۔

سیالکوٹ میں جوابی کارروائی کے لئے بہت کم وقت ملا‘ 4 ستمبر کو منگلا کا ذخیرہ 1228 فٹ لیول تھا۔پانی کی آمد میں آہستہ آہستہ اضافہ ہوا اور بہاؤ 2 لاکھ کیوسک سے بڑھ کر 6 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہوگیا جبکہ سطح 1228 سے بڑھ کر 1240 فٹ تک پہنچ گئی۔ ملکی تاریخ میں اس کی سطح اتنی بلند نہیں ہوئی ۔ اتوار کو مرالہ سے 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلی گزرا۔

این ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کو پہلے بتادیا تھا۔ اس پانی کی وجہ سے سیالکوٹ سے خوشاب تک کے اضلاع میں سیلاب آگیا۔ بعض شہروں میں پانچ یونین کونسلوں میں گھروں کے پہلے فلور سیلاب میں ڈوب گئے۔ انہوں نے کہا کہ قادرآباد سے 9 لاکھ سے زائد کیوسک سیلابی ریلا گزرا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے منگل کے روز الرٹ لگادیا ہے۔ فوج اور انتظامیہ ریلیف کے کام کررہی ہیں اور بعض جگہ کشتیوں سے لوگوں کو نہیں نکالا جاسکا تو ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں نکالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تریموں کے مقام سے 12 ستمبر کی شام کو پانی کا ریلا گزرے گا۔ 14 ستمبر کو گدو سے بحفاظت سیلابی ریلا گزر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راوی کے بہاؤ میں بھی اصافہ ہوا مگر اتنی تباہی نہیں ہوئی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 8 ستمبر تک سرگودھا ڈویژن تک 128 اموات ہوئیں جن میں زیادہ تر اموات بارشوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔1053 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

3 لاکھ ایکڑ سے زائد فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ 4 لاکھ 36 ہزار کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔ 2 ہزار کے قریب لوگ ریلیف کیمپوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلڈ کمیشن اور محکمہ موسمیات کے ریڈار اور صلاحیت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ زیادہ سیلاب تجاوزات کے باعث آتے ہیں۔ یہ صوبائی معاملات ہیں اگر متعلقہ ادارے اس پر توجہ دیں تو سیلاب کافی حد تک روکے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیلابوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ سیاسی معاملہ نہیں پوری قوم اس کا سامنا کررہی ہے۔ تمام لوگ ریلیف میں حکومت کی مدد کریں جس کا مقصد سیاست نہ ہو۔