اپوزیشن جرگہ ، پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف میں مذاکرات معطل ،آزادی و انقلاب دھرنا کچھ دن کیلئے معطل کرنے کی تجویز پر بھی مثبت جواب نہ ملا،سیلاب کے موجودہ حالات میں اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دکھی بھائیوں کی مدد کی جائے ، سیاست اور جمہوریت میں انسانی اقدار ہی اصل بنیاد ہیں،لیاقت بلوچ

بدھ 10 ستمبر 2014 07:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2014ء) اپوزیشن جرگہ ، پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف میں مذاکرات معطل ہوگئے،آزادی و انقلاب دھرنا کچھ دن کیلئے معطل کرنے کی تجویز پر بھی مثبت جواب نہ ملا ، لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سیلاب نے تباہ کاریاں مچادی ہیں موجودہ حالات میں اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دکھی بھائیوں کی مدد کی جائے کیونکہ سیاست اور جمہوریت میں انسانی اقدار ہی اصل بنیاد ہیں ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک، تحریک انصاف اور امیر جماعت اسلامی کے زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں کے جرگہ کے درمیان ہونیوالے مذاکرات معطل کردیئے گئے ہیں اور وجہ ملک کے مختلف حصوں میں آنیوالے سیلاب کو بتایاگیاہے۔ ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ مذاکرات کی معطلی کی ایک وجہ سیلاب ضرور ہے لیکن کچھ دیگر معاملات پر بھی معاملات ڈیڈلاک کا شکار ہوگئے ہیں جس پر جانبین کو مزید سوچنے کیلئے بھی وقت دیاگیاہے تاکہ مزید سوچ بچار کی جاسکے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق احتجاجیوں کو یہ بھی تجویز دی گئی کہ سیلاب کی صورتحال کے باعث کچھ دن کیلئے ہی دھرنا معطل کردیا جائے اوربعدازاں پھر دیدیا جائے لیکن اس پر بھی جرگہ کو کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ اپوزیشن جرگہ کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں ہی فیصلہ کرلیاگیا تھا کہ اجلاس کو کچھ دن کیلئے ملتوی کیا جائیگا تاکہ جانبین کو سوچنے کا موقع مل سکے جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث اپنے ہم وطنوں کی بہتر انداز میں مدد کرسکیں اس سلسلے میں عوامی تحریک و تحریک انصاف کو بھی آگاہ کیاگیا ۔

اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے “ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث وقت کا تقاضا ہے کہ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اس جانب دیکھا جائے اور اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کی جائے اسی سلسلے میں مذاکرات کو کچھ وقت کیلئے معطل کیاگیاہے ۔ ادھر منگل کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ پنجاب اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی جرگہ نے اپنی تمام سرگرمیاں معطل کردی ہیں اور سیلاب متأثرین کی مدد کے لیے تمام کوششیں مرکوز کردی ہیں۔

اِس وقت لاکھوں کی تعداد میں انسان بڑی تباہی سے دوچار ہیں، لاکھوں مال مویشی ا ور اربوں روپے کے فصلات کا نقصان ہوگیا ہے یہ وقت ہے کہ تمام سیاسی اختلافات اور احتجاج ختم کرکے متأثرین کی مدد کی جائے، سیاست اور جمہوریت میں جمہور اور انسانی اقدار ہی اصل بنیاد ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ بارشوں کی تباہی تو قدرتی قرار دی جاسکتی ہے لیکن دریاوٴں میں آنے والے اضافی پانی کو محفوظ رکھنے کی کوئی حکمتِ عملی نہیں دریاوٴں کے بند مضبوط رکھنے، ندی نالوں کی بروقت صفائی، ندی نالوں کے گرد ناجائز تجاوزات، ندی نالوں، دریاوٴں کے قدرتی بہاوٴ کے راستوں میں ناجائز رکاوٹیں دور کرنے کا بندوبست نہیں کیا جاتا۔

حکومتوں کی بدانتظامی، کرپشن، سرکاری محکموں کی ملی بھگت بڑی تباہی کا باعث ہے۔ حکمرانوں اور سرکاری محکموں کی نااہلی، بدانتظامی پوری دُنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔

لیاقت بلوچ نے میڈیاکہ نمائندوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا سیاست میں ضد، انا، ہٹ دھرمی حالات کو بند گلی کی طرف دھکیل دیتی ہے ماضی کے تجربات شاہد ہیں کہ اِس سے آئین، جمہوریت اور جمہور کو ہی نقصان ہوتا ہے۔

عوام غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بجلی اور توانائی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ آزادی اور انقلاب مارچ کے کارکنان نے بے مثال استقامت، ایثار اور قربانیوں کا مظاہرہ کیا ہے، اِس سیاسی دباوٴ سے یہ ماحول پیدا ہوگیا ہے کہ انتخابات 2013ء کا آڈٹ، الیکشن کمیشن کی تشکیلِ نو، انتخابی نظام کی اصلاح اور سانحہٴ ماڈل ٹاوٴن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوجائیں اور یہ بھی بڑا حاصل ہے کہ تحقیقات سپریم کورٹ کا کمیشن کرے اور ثابت ہوجائے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب براہِ راست ملوث ہیں تو حکومت اور اسمبلیاں رخصت ہونگیں اور نئے انتخابات ہوں گے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے حکومت کے براہ راست مذاکرات کے کئی دور ہوئے لیکن کوئی بھی کامیابی نہ مل سکی جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کو آگے لایاگیا اور اس وقت اپوزیشن جماعتوں کے جرگہ کی قیادت جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کررہے ہیں جبکہ رحمن ملک و دیگر ان کے معاونین میں شامل ہیں۔