آئندہ الیکشن میں فضل الرحمان کی سیاست کا وجود ختم کردیں گے،عمران خان،سیلاب کے ذمہ دار بار بار باریاں لینے والے ہیں، بوٹ پہن کر پانی میں کھڑے ہونے کے ڈرامے بند کرکے ملک میں ڈیم بنائے جائیں،ظالموں کا آخری دم تک مقابلہ کروں گا، قوم نے مجھے تنہا نہیں چھوڑا اور قوم پہلی مرتبہ ظالموں کے خلاف نکل چکی ہے،کارکنو ! تیاری کر لو، حکومت کنٹینرز ہٹا دے ورنہ آج ہم ہٹا دیں گے، چیف جسٹس کنٹینرز پر از خود نوٹس لیں،آزادی دھرنے کے شرکاء سے خطاب

منگل 9 ستمبر 2014 06:32

ا سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9ستمبر۔2014ء )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے عوام کے ڈر سےاسلام آباد میں کنٹینرز لگا دیئے ہیں، حکومت یہ کنٹینرز ہٹا دے ورنہ آج ہم کنٹینرز ہٹا دیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کنٹینرز پر از خود نوٹس لے کر ان کو ہٹانے کا فوری حکم دیں۔ آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 2012ءکے سیلاب سے سبق نہیں سیکھا، حکمران بوٹ پہن کر ڈرامے نہ کریں، ڈیم بنائیں، ڈی آئی خان کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے خلاف 5 جماعتیں اکٹھی ہو گئیں لیکن فتح تحریک انصاف کو نصیب ہوئی ہے، دوسری جانب فافین نے انتخابات میں دھاندلی کی تصدیق کرتے ہوئے مزید انکشافات بھی کر دئے ہیں، میں پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنا کر دکھاﺅں گا۔

(جاری ہے)

آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی 30 سال سے باریاں لے رہے ہیں لیکن ایک ڈیم تک نہیں بنایا، کوئی بند نہیں بنایا گیا اور سارا پیسہ لاہور کی سڑکوں پر لگا دیا، سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذمہ دار باریاں لینے والوں کو ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جہاں جاتے ہیں، کیمرہ مین ساتھ لے جاتے ہیں اور بڑے جوتے پہن کر پانی میں کھڑے ہو کر تصویریں بنا رہے ہیں، حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ ڈرامے بازی بند کریں اور ڈیم بنائیں تاکہ یہی پانی پاکستانی قوم کے کام آ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے قول فعل میں تضاد واضح ہو چکا ہے، نوا زشریف نے مارچ2013میں کہا کہ میر ے پاس کوئی جائیداد نہیں، ماں کے گھر میں رہتے ہیں اور کوئی ذریعہ معاش نہیں لیکن اکتوبر2013الیکشن کو جمع کروائے گئے کاغذات میں ان کے اثاثے 200کروڑ ہو گئے۔

عمران خان نے کہا کہ گھوٹکی میں این اے 200میں 265پولنگ اسٹیشنز میں سے 60پولنگ اسٹیشنز کھولنے کا مطالبہ کیا گیاتوتحقیقات میں42000 میں سے 30000ووٹ جعلی نکلے، اگر تمام پولنگ اسٹیشنز میں تحقیقات ہوتیں تو کیا ہوتا؟شاید یہی وجہ ہے کہ آج آصف زرداری بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ ان کو علم ہے جو نواز لیگ نے پنجاب میں کیا وہی ہم نے سندھ میں کیا۔

انہوں نے تذکرہ کیا کہ فافین کی جانب سے کہا گیا کہ 90حلقوں میں ریٹرننگ افسران نے انتخابی لسٹوں میں تبدیلی کیاور پولنگ پلان میں تبدیلی کی جبکہ 35حلقوں میں پنکچر لگائے گئے کہ امیدواروں کے ووٹ مسترد کر دئے گئے، شائد یہی نجم سیٹھی کے پنکچر تھے، مزید یہ کہ400 الیکشن مانیٹرز کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ بھی جاری نہیں کی گئی۔تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں جس سیٹ پر ضمنی الیکشن ہوا وہ تحریک انصاف کی نہیں تھی بلکہ وہاں سے ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا۔

ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے خلاف جمعیت علمائے اسلام(ف)، عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور آفتاب شیرپاﺅ? اکٹھے ہو گئے لیکن فتح تحریک انصاف کے نصیب میں آئی ہے اور پاکستان کی جیت ہوئی ہے۔عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی چوری اور منافقت معاف کر دیتا لیکن آپ نے تحریک انصاف کے دھرنے میں بیٹھی ماﺅں، بہنوں اوربیٹیوں کے بارے میں جو باتیں کی ہیں وہ کبھی معاف نہیں کروں گا، اگلے الیکشن میں مولانا فضل الرحمان کا سیاست سے وجود ہی ختم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان صرف کرپشن نہیں کرتا بلکہ سب سے زیادہ غصہ اس بات کا ہے کہ یہ اسلام کے نام پر سیاست کرتا ہے اور اسلام کو نقصان پہنچاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدر سرمایہ کاری نہیں قرض دینے آ رہے تھے جو کسی اور نے نہیں بلکہ پاکستانی قوم نے اتارنا تھا، حکمران جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں۔ نئے پاکستان میں نوجوان بیروزگار نہیں رہیں گے اورنہ ہی انہیں نوکریاں ڈھونڈنے کیلئے بیرون ملک جانا پڑے گا، بیرون ملک پاکستانی مزدوروں کو کیسے بھول جاؤں جہاں ایک کمرے میں 8 مزور رہتے ہیں ، بیرون ملک کتنے پاکستانی جیلوں میں ہیں، حکومت نے انہیں چھوڑ دیا۔

تحریک انصاف کے قائد نے شرکاءکے سامنے ایک بارپھر حکومت کی جانب سے کی گئی مبینہ کرپشن کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ جب موٹر وے بنائی جا رہی تو اصل منصوبہ ساڑھے آٹھ ارب روپے کا تھا مگر یہ منصوبہ 30ارب روپے میں بنایا گیا۔ اس کے بعد پیلی ٹیکسی اسکیم میں 70ارب کا ٹیکس معاف کروا کرباہر سے گاڑیاں لائیں گئیں، پھر بینکوں سے پیسے لے کر گاڑیاں تقسیم کی گئیں جس سے بینکوں کو 50ارب کا نقصان ہوا اور یہ نقصان عوام کے ٹیکس سے پورا ہوا، اس کے علاوہ آج تک 600کروڑ کے قرضے شریف برادران نے واپس نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری میں صرف مسلم لیگ ن ہی ملوث نہیں جس کے وزراءمیں سے احسن اقبال نے محض 11000روپے اور عابد شیر علی نے صرف 22000 روپے بطور ٹیکس ادا کئے بلکہ مولانا فضل الرحمان بھی گاڑیوں کے مالک ہونے کے باوجود ٹیکس 31462 روپے ہی ادا کر سکے، پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ اور قائم علی شاہ نے بھی 64000 اور 35000روپے ہی ٹیکس کی مد میں ادا کئے۔