پنجاب ،سیلابی ریلوں نے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں تباہی مچادی ،ہیڈخانکی، قادرآباد اور ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب،ہیڈمرالہ کا متبا دل حفا ظتی بند تو ڑ دیا گیا گجرات کے مزید 36 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ،کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، ہزاروں لوگ بے گھر

پیر 8 ستمبر 2014 07:34

سیالکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2014ء)سیلابی ریلوں نے سیالکوٹ، گجرات، گجرانوالا سمیت پنجاب کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں تباہی مچادی، ہیڈخانکی، قادرآباد اور ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈمرالہ پرپانی کی سطح 9 لاکھ کیوسک ہو نے سے متبا دلہ حفا ظتی بند تو ڑ دیا گیاجس سے گجرات کے مزید 36 سے زائد دیہات زیر آب آگئے دریائے چناب کے سیلاب نے ہرطرف تباہی مچادی ہے، سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے ، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔

گوجرانولا، سیالکوٹ،راولپنڈی، ہیڈمرالہ، منڈی بہاء الدین، خانکی اور قادر آباد کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ جس میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیاں بھی استعمال کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

ہیڈ خانکی کے مقام پر نئے بیراج کی تعمیر کے لئے بنائے گئے عارضی بند کو توڑدیا گیا۔۔ ایکسیئن انحار محمد رشید کے مطابق مزید دیہات بچانے کے لئے عارضی بند کو توڑا گیا ہے اگر اس بند کو نہ توڑا نہ جاتا تو سیلابی پانی شہروں میں داخل ہوسکتا تھا۔

گجرات، حافظ آباد اور منڈی بہاء الدین کے دو سو سیزائد دیہات زیر آب ااگئے ، دریائے چناب کا پانی وزیر آباد شہر میں بھی داخل ہوگیا ہے۔حافظ آباد میں بھی سیلابی پانی ستر سے زائد دیہات میں داخل ہوگیا ہے، ہیڈ تریموں سے چھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پیر کی شام گزرے گا، جس کے باعث ملتان اور صادق آباد میں بھی فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ ملتان کے قریب بستی امروٹھ لنگڑیال اور ملانا میں زمینی کٹاوٴ بھی شروع ہوگیا ہے، نارووال اور ظفر وال میں نالہ ڈیک نے بھی تباہی مچادی۔

حفاظتی بند ٹوٹنے سے چالیس سے زائد دیہات زیر آب آ گئے، پسرور میں بھی بند ٹوٹنے سے پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا، شکر گڑھ میں نالہ بھئیں میں بھی طغیانی کے باعث پانچ دیہات سیلاب کی زد میں آگئے، شیخوپورہ میں نالہ ڈیک اور نالہ بھیڈ کا پانی درجنوں آبادیوں میں داخل ہوگیا، ننکانہ صاحب میں بھی دس دیہات زیرآب آگئے، دریائے جہلم میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے،پنڈ دادنخان میں دریائے جہلم کے کنارے واقع دیہات بھی سیلاب کی زد میں آگئے ہیں، لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے، چالیس ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔

دریائے ستلج بھی بپھرا ہوا ہے، پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث قصور، پاکپتن، اور وہاڑی کے درجنوں دیہات کو خالی کرا لیا گیا ہے، انتظامیہ کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے، دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

اوکاڑہ کے چھیالیس دیہات میں وارننگ جاری کردی گئی ہے، ساہیوال، چیچہ وطنی اور دیگر علاقوں میں بھی فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

ادھر بھارت کی جانب سے نالہ روہی میں پانی چھوڑے جانے کے بعد قصور میں کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ سیکڑوں ایکڑ اراضی بھی زیر آب آگئی ہے، حویلی لکھا میں بھی بیس دیہات زیر آب آگئے، مقامی افراد نے فصلیں بچانے کیلئے پاکپتن نہر میں دو مقامات پر شگاف کر دیئے ہیں۔دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے بائیس سالہ سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے، حافظ آباد کے 2سو سے زائد دیہات میں تباہی مچا دی۔

متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں،بیس ہزارسے زائد لوگ پانی میں پھنس گئے۔لوگوں نے بے بسی کے عالم میں چھتوں اور درختوں پر پناہ لے لی۔سیلاب سے متاثرہ دیہات کا زمینی منقطع ہو گیا ،سیلاب میں بہہ جانے اور مکانوں کی چھتیں گرنے سے تین افراد جاں بحق ہو گئے۔جبکہ متعدد افراد سیلابی پانی میں لا پتہ ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق1992کے بعداس سال2014میں دریائے چناب میں آنے والے سوا نو لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلے نے 2سو سے زائد دیہات اور ڈیرہ جات میں تباہی مچا دی۔

متاثرہ دیہات کی سڑکیں ٹوٹنے کے باعث اُن کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا۔سیلابی ریلے میں بہہ جانے اور چھتیں گرنے کے واقعات کے دوران ایک بچے سمیت تین افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ سیلابی پانی میں سینکڑوں مویشی بھی بہہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول، باجرہ،مکئی اور گنے کی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔متعدد دیہات میں سیلابی پانی مکانوں کی چھتوں تک پہنچ گیا ہے جہاں لوگ اپنے بچوں اور خواتین کے ہمراہ مکانوں کی چھتوں اور درختوں پر پناہ لیے بیٹھے ہیں۔

ان متاثرہ علاقوں میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے پاک فوج اور ریسکیو 1122 کی جانب سے سیلاب میں پھنسے افراد کو ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کے ذریعے نکالنے کا عمل تو جاری ہے لیکن امدادی وسائل کم ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ سیلابی پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کیلئے ہیڈ ساگر کے قریب لوئر چناب کینال کے بند کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔محکمہ اریگیشن حکام کا کہنا ہے کہ قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں بتدریج کم ہو رہی ہے

متعلقہ عنوان :