بارشیں و سیلاب ، چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے مزید 32 زندگیاں نگل لیں،تین روز میں ہلاکتیں 176تک پہنچ گئیں

اتوار 7 ستمبر 2014 08:06

اسلام آباد،لاہور،مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7ستمبر۔2014ء) چار روز کی مسلسل برسات تو قدرے تھم گئی لیکن تباہی کا سلسلہ جاری ہے،چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے مزید 32 افراد جاں بحق ہو گئے،تین روز میں ہلاکتوں کی تعداد176سے تجاوز کر گئی۔ تفصیلات کے مطابق بارش اور سیلاب نے پنجاب اور آزادکشمیر کے کئی اضلاع میں تباہی مچادی ۔ کچے گھر اورکمزور دیواریں مسلسل گررہی ہیں۔

کہیں لوگ پانی میں ڈوب رہے ہیں تو کہیں کرنٹ بھی جانیں لے رہا ہے۔ ان واقعات میں مزید کئی زندگیوں کے چراغ گل ہو گئے،سیالکوٹ میں کئی کچے گھروں کی چھتیں گرگئیں۔ مختلف حادثات میں مزید تین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تین روز میں ہلاکتیں سولہ ہوگئیں۔نارووال کے گاوٴں چندووال میں گھر کی چھت گرگئی ، ایک شخص جاں بحق ہوا۔

(جاری ہے)

پنجاب میں سب سے زیادہ افراد لاہور میں جاں بحق ہوئے۔

اس کے علاوہ فیصل آباد، گوجرانوالہ، چنیوٹ، قصور اورگجرات میں بھی جانی نقصان ہوا ہے۔ حافظ آباد میں کرنٹ لگنے سے نوجوان دم توڑ گیا۔ گجرات کے علاقے شادیوال میں نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔

روات میں بھی مزید تین افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ڈسکہ میں بھی دو افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد دو دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔

تحصیل پسرور میں بھی تباہی نے دو افراد کی جان لے لی۔ چونڈہ میں تین نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں سے دو کو بچا لیا گیا۔ خوشاب میں بھی ایک نوجوان ریلے میں بہہ گیا۔ منڈی بہاوٴالدین کے گاوٴں مرخان میں بھی رحمت اور محمود نامی افراد ریلے میں بہہ گئے جن کو تلاش نہیں کیا جا سکا۔ رینالہ خورد میں ستگھرہ کے قریب پانچ بچے برساتی نالے میں ڈوب گئے جن میں سے تین جاں بحق ہو گئے جبکہ دو کو بچا لیا گیا۔

پھول نگر کے علاقے بگھیانہ کلاں میں گھر کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق اور خاتون سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔ قصور کی بستی قادرآباد میں بھی چھت گرنے سے خاتون سمیت دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔ ادھر دریائے سواں پر اٹک اور چکوال کو ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا پل سے گزرنے والی گاڑی دریا میں گرنے سے باپ بیٹی سمیت انجیرا سے تعلق رکھنے والے تین افراد جاں بحق ہو گئے۔

میانی شریف میں بھی ایک شخص دریائے جہلم کے سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ دوسری جانب آزادکشمیر میں بھی بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچادی ۔ کوٹلی میں مٹی کا تودہ گرنے سے مزید چھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تین روزمیں چھتیں گرنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد چھیاسٹھ ہوگئی ۔مظفر آباد کا زمینی راستہ دیگر علاقوں سے اب بھی منقطع ہے۔

متعلقہ عنوان :