حکومت کی جانب سے چین کے ساتھ کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پیدواری منصوبوں میں سرمایہ کاری کے نام پر 34ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے جانے کا انکشاف ،حکومت قرضہ 07فیصد سود پر حاصل کر ے گی،ذرائع

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء)حکومت کی جانب سے چین کے ساتھ کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پیدواری منصوبوں میں سرمایہ کاری کے نام پر 34ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جو حکومت 07فیصد سود پر حاصل کر ے گی۔کوئلے سے چلنے والے یہ منصوبے 1.7ملین ڈالر فی میگا واٹ کی پیداواری قیمت کے ساتھ من پسند کمپنیوں کو بغیر بولی کے ایوارڈکرنے کے لئے پیپرا رولز میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے جبکہ خواجہ آصف کے قریبی رشتہ دار کی درخواست پر مقررہ مدت کو ایک سال گزرنے کے باوجود نیپرا نے کوئلے سے چلنے والے بجلی کے منصوبوں کے لئے پیدواری قیمت 1.7ملین ڈالر مقرر کر کی درخواست بھی منظور کر کے رولز میں ترامیم بھی کر دی ہیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے چین کے ساتھ بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے سرمایہ کاری کے منصوبے کے حوالے سے اہم انکشاف ہوا ہے جہاں مصدقہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ حکومت نے اشیائی ترقیاتی بنک اور عالمی بنک کے 2سے 4فیصد سود کی بجائے چین سے 07فیصد سود کے ساتھ 34ارب ڈالر قرض لینے کے لئے مختلف شادشاتوں پر گزشتہ سرکاری دورے میں دستخط کیے تھے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق یہ قرض حاصل کرنے کے لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کے لئے کوئی بولی نہیں ہوگی بلکہ حکومت چینی کمپنیوں کو براہ راست منصوبے دیئے جائیں گے یا ان کمپنیوں کو یہ منصوبے دیئے جائیں گے جو کہ چینی آلات و چینی ٹھیکداروں کے ذریعے منصوبے کو آگے بڑھائیں گے۔اس مقصد کے لئے حکومت پپرا رولز میں ترمیم کر رہی ہے تاہم اس وقت تک ایسا ممکن نہیں تھا کہ کوئی بھی منصوبہ بغیر بولی کے کسی کمپنی کو ایوارڈ کر دیا جائے مگر پریکیورمنٹ رولز میں کی جانے ولی ترمیم حکومت کو اس قابل بنا دے گی کہ وہ کسی بھی قسم کے کام اور کسی بھی کمپنی کو براہ راست بولی بغیر کنٹریکٹ ایوارڈ کر سکے۔

زیادہ تر یہ قرض کوئلہ سے چلنے والے منصوبوں کے لئے دیا جائے گا جس کے لئے حکومت پہلے ہی نیپرا میں خواجہ نعیم کے ذریعے ایک قیمت میں نظر ثانی کے لئے پٹیشن دائر کر چکی ہے جو کہ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف کا قریبی رشتہ دار بتائے جاتے ہیں۔اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی کہ یہ پٹیشن قابل سماعت نہیں ہے اور ایک سال پہلے اس کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے تاہم اس کے باوجود نیپرا نے مذکورہ پٹیشن قبول کر لی ہے اور حکومتی درخواست پر کوئلے سے چلنے والے منصوبے کے لئے نئے نرخ بھی متعین کر دیئے ہیں۔

حکومت نے فی میگا واٹ بجلی کی پیداواری قیمت کے لئے 1.7ملین ڈالر کی درخواست کی تھی جو نیپرا نے قبول کر لی ہے تاہم ایسے منصوبوں کے لئے انڈین حکومت نے حال میں اس سے کئی گنا بہتر ٹیرف ریٹ مقرر کیا ہے جس کے تحت فی میگا واٹ بجلی کی پیدوار ی قیمت 0.55ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے ۔اس لئے اب بغیر بولی کے گورنمنٹ 1.7 ملین ڈالر فی میگاوات پیدواری قیمت کے ساتھ کنٹریکٹ من پسند چائنیز کمپنیز کو ایوارڈ کر کے اس رقم کا 2تہائی حصہ اپنی جیب میں ڈالنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

ان انکشافات کے ساتھ اس بات کی بھی وضاحت ہو گئی ہے کہ حسین نواز اور سلیمان شہباز جو شریف خاندان کے کاروبار کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور بظاہر سیاست سے دور ہیں وہ ناصرف چین کے لئے جانے والے وفد کا حصہ تھے بلکہ اس اجلاس میں بھی شریک تھے جس میں ان منصوبوں سے متعلق یادشاتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اس کا اختتام یہیں پر نہیں ہوا بلکہ نیپرا نے حکومتی ہدایات پر ان منصوبوں پر ریٹ آف ریٹرن 17فیصد سے بڑھا کر 27فیصد کر کے ایک غیر معمولی اقدام اٹھایا ہے۔

ذ رائع کے مطابق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی کے منصوبے میں پہلی کمپنی جو شامل کی گئی ہے وہ میاں منشاء کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پاکستانی عوام کو 34ارب ڈالر کے نئے قرضوں اور بجلی کے اضافی نرخوں کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار رہنا چاہیئے اور اگر اسے منصوبے کے تحت سب کچھ چلتا رہا تو آخر میں کچھ لوگوں کی جیبیں 10سے 15بلین ڈالر سے بھر جائیں گی۔اس حوالے سے ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی ویب سائیٹ پر وزارت پانی و بجلی کو لکھا گیا خط بھی موجو د ہے جبکہ اس حوالے سے نیپرار کے ذرائع نے اس ساری کہانی کی تصدیق کی ہے۔

متعلقہ عنوان :