حکومت نے تحریک انصاف کی تجاویز کا جواب دیدیا،عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات یکسر مسترد ، وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیرآئینی قرار ، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام آرڈیننس کی بجائے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم کیا جائے گا،حکومتی جواب پی ٹی آئی قیادت کے حوالے

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء)وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی تجاویز کا جواب دیدیا ،عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات یکسر مسترد ، وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیرآئینی قرار دے دیا ، انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام آرڈیننس کی بجائے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے تیارہ شدہ جواب تحریک انصاف کی قیادت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ 11 مئی، 2013 کے انتخابات کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے شفاف انتخابات تھے، تحریک انصاف کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں، انتخابات میں دھاندلی کے انتخابات کو مسترد کرتے ہیں، تحریک انصاف کے مطالبات غیرآئینی ہیں، جواب میں کہا گیا ہے کہ آج اور 1977 کے سیاسی حالات میں بہتر فرق ہے، صرف قانون اور آئین کے فریم ورک میں معاملات حل کیے جاسکتے ہیں، انتخابات کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے بھی حلف لیا، ن لیگ انتخابی اصلاحات کیلئے تیار ہے،

حکومتی جواب میں کہا گیا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت ہوگا، جوڈیشل کمیشن کو آرڈینس کے تحت قائم نہیں کیا جائیگا، جواب کے مطابق تحریک انصاف کے جوڈیشل کمیشن کے کام کے مجوزہ طریقہ کار سے ن لیگ اتفاق نہیں کرتی، تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے کام کا طریقہ کار سمری ٹرائل تجویز کیا تھا۔

(جاری ہے)

حکومتی جواب میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پی ٹی ائی کی تجویز کردہ فریم ورک کے تحت قائم کی جائے گی، دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، حکومت نے سپریم مانٹرینگ کونسل کے قیام کی تجویز ماننے سے بھی انکار کردیا ہے۔حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے ماتحت جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل کی تجویز سے اتفاق کیا ہے ، نادرا اور ایف آئی اے کے سربراہان اور سیکرٹری الیکشن کمیشن بھی مشاورت سے مقرر کرنے کی تجویز پر بھی مسلم لیگ ن نے اتفاق کیا ہے۔