سپریم کورٹ آف پاکستان میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت آج دوبارہ کرے گی ، پاکستان عوامی تحریک ، پیپلزپارٹی،عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے ممکنہ ماوائے آئین اقدام کیس میں اپنا اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت آج جمعہ کودوبارہ کرے گی جبکہ پاکستان عوامی تحریک ، پیپلزپارٹی،عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے ممکنہ ماوائے آئین اقدام کیس میں اپنا اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔عوامی تحریک نے جواب میں درخواستیں مسترد کرنے اور حکومت کو دھرنا دینے والوں کے مطالبات ماننے کی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کر دی گئی۔

پاکستان عوامی تحریک کیطرف سے جواب بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، پر امن دھرنا احتجاج کا بنیادی حق آئین میں دیا گیا ہے۔ عوامی احتجاج کے خلاف کوئی بھی درخواست عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، دھرنا اور احتجاج سیاسی معاملہ ہے اور عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، جواب میں کہا گیا ہے کہ انتخابی معاملات میں فیصلہ کرنے کی اولین ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، جواب میں سپریم کورٹ سے درخواستیں مسترد کرنے اور حکومت کو دھرنے دینے والوں کے مطالبات ماننے کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی، اے ین پی، جماعت اسلامی، بی این پی عوامی کیطرف سے داخل کیے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہے لیکن عدالت سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومت کو آئینی امور کے خدوخال تجویز کرنے سے گریز کرے، جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 15، 16 اور 17 کے نفاذ کا معاملہ پارلیمنٹ اور متعلقہ صوبائی اسمبلیوں پر چھوڑ دیا جائے ، یہ آرٹیکلز نقل و حرکت، اجتماع، جماعت سازی کی آزادی سے متعلق ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون کی حکمرانی کیلئے نمایاں کردار ادا کر رہی ہے اور حالیہ فیصلوں میں سپریم کورٹ نے اپنی آزادی کو ثابت کیا۔