تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور نہ کئے جائیں، مشاہد حسین سید،حالات بحران کے پر امن تصفیے کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان میں طاقت کے اب کئی مراکز پیدا ہو چکے ہیں، اب میڈیا بھی ایک طاقتور پلیئر ہے، آزاد عدلیہ پیدا ہو گئی ہے جو نہ جی ایچ کیو کے کنٹرول میں ہے نہ حکومت کے، سیاست اب صرف محض چند سیاسی خاندانوں تک محدود نہیں رہی، ملکی مسائل ایک شخص یا ایک جماعت یا صرف فوج یا کوئی حکومت یا ادارہ اکیلے حل نہیں کر سکتا۔پارلیمنٹ کے مشتر کہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)مسلم لیگ(ق) کے سیکریٹری جنرل سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور نہ کیا جائے، حالات بحران کے پر امن تصفیے کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان میں طاقت کے اب کئی مراکز پیدا ہو چکے ہیں، اب میڈیا بھی ایک طاقتور پلیئر ہے، آزاد عدلیہ پیدا ہو گئی ہے جو نہ جی ایچ کیو کے کنٹرول میں ہے نہ حکومت کے، سیاست اب صرف محض چند سیاسی خاندانوں تک محدود نہیں رہی، ملکی مسائل ایک شخص یا ایک جماعت یا صرف فوج یا کوئی حکومت یا ادارہ اکیلے حل نہیں کر سکتا۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشتر کہ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے، مذاکرات کا دوبارہ آغاز خوش آئند ہے، جمہوریت کے استحکام کے لئے اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کی روایت کو فروغ دیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور نہ کیا جائے، حالات بحران کے پر امن تصفیے کی طرف جا رہے ہیں، اگلے ہفتے پچھلے تیس سال کے دوران سب سے اہم دورہ ہے، چینی صدر پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں، چین کے صدر پاکستان کے ساتھ گہرے قریبی تعلقات رکھتے ہیں، چین ہمارا اقتصادی ترقی میں پارٹنر ہے، ملک کے تمام صوبوں میں چین سرمایہ کاری سے ملک مستحکم ہو گا، حکومت فیصلوں میں تاخیر نہ کرتی تو یہ بحران پیدا نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے سے یہ پیغام ملا ہے کہ نوجوان بتدیلی چاہتے ہیں، وہ ملک کی آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہیں اور وہ فیصلہ سازی کا حصہ بننا چاہتے ہیں، نوجوان ناراض ہیں، بلوچستان میں کچھ ناراض ہو کر پہاڑوں پر چلے گئے، کچھ طالبان کے ساتھ گئے اور کچھ دھرنے میں آ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقت کے اب کئی مراکز پیدا ہو چکے ہیں، اب میڈیا بھی ایک طاقتور پلیئر ہے، آزاد عدلیہ پیدا ہو گئی ہے جو نہ جی ایچ کیو کے کنٹرول میں ہے نہ حکومت کے، سیاست اب صرف محض چند سیاسی خاندانوں تک محدود نہیں رہی، ملکی مسائل ایک شخص یا ایک جماعت یا صرف فوج یا کوئی حکومت یا ادارہ اکیلے حل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سب کو ساتھ لے کر چلے، بھارت میں چائے والا وزیراعظم بن گیا، نہرو خاندان کے 85 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا، طیب اردوگان نے جیل کاٹی آج وہ منتخب صدر ہیں، انڈونیشیاء میں 25 کروڑ کی آبادی والے ملک میں ایک نوجوان نے جنرل سہارتوکے داماد کو ہرا دیا، اب کارکردگی دکھانا ہو گی، حکومت کرنے کا ”ماسی ویڑہ“ سٹائل بدلنا ہو گا، وزیراعظم کے جنرل راحیل شریف کی تقرری کا درست فیصلہ کیا، وہ ایک دبنگ جنرل ہیں، خطہ کی صورتحال بدل چکی ہے، فوج حکومت کا حصہ اور ماتحت ہے، وزیراعظم فوج کے باس ہیں، ہمیں جمہوری رویئے اپنانا ہوں گے، پارلیمان کو صرف بحث مباحثے کی سوسائٹی نہیں ہونا چاہیے، حکومت پارلیمنٹ کو سنجیدگی سے لے، ارکان پارلیمان کو عزت دی جائے۔