نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار پارلیمنٹ میں4دن سے ہمیں دہشتگرد قرار دے رہے ہیں لیکن کسی کو سانحہ ماڈل ٹاؤن پربات کرنے کی ہمت نہیں ہوئی،طاہر القادری ،چینی صدر آئیں تو استقبال بھی کریں گے اور حفاظت بھی،نہیں آتے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے،ماڈل ٹاؤن پر بننے والے کمیشن نے یکطرفہ کارروائی میں شہبازشریف کو ذمہ دار قرار دیا اس رپورٹ کو سامنے لایا جائے،اسلام آباد میں ظلم اور قتل کی ایف آئی آر بھی درج کی جائے،ظلم کے خاتمے تک واپس نہیں جائیں گے،آج سے یہاں انقلاب مارچ سکول قائم ہوں گے، طوفانی بارش میں کارکنوں کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں، انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:20

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار پارلیمنٹ میں4دن سے ہمیں دہشتگرد قرار دے رہے ہیں لیکن کسی کو سانحہ ماڈل ٹاؤن پربات کرنے کی ہمت نہیں ہوئی،چینی صدر آئیں تو استقبال بھی کریں گے اور حفاظت بھی،نہیں آتے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے،ماڈل ٹاؤن پر بننے والے کمیشن نے یکطرفہ کارروائی میں شہبازشریف کو ذمہ دار قرار دیا اس رپورٹ کو سامنے لایا جائے،اسلام آباد میں ہونے والے ظلم اور قتل کی ایف آئی آر بھی درج کی جائے،ظلم کے خاتمے تک واپس نہیں جائیں گے،آج جمعہ سے یہاں انقلاب مارچ سکول قائم ہوں گے،مخیر حضرات کتابیں اور سامان بھیجیں،اساتذہ اور قاری یہاں موجود ہیں،طوفانی بارش میں کارکنوں کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں کہ ظلم وجبر وبربریت کو شکست ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی رات شدید بارش کے دوران انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔طاہرالقادری نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ4دن سے تقریریں کر رہے ہیں وہ ہر روز ہمیں گالیاں دے رہے ہیں اور عدل وانصاف کا مطالبہ کرنے والے یہاں کیوں آتے ہیں اور چلچلاتی دھوپ اور طوفانی بارش ہر موسم میں یہاں کیوں کھڑے ہیں کسی نے اس پر سوال نہیں اٹھایا اور کسی ایک رکن کو خدا نے حق کا کلمہ پڑھنے کی جرات کرنے کی توفیق نہیں دی کہ ہزاروں لوگ اسلام آابد میں کیوں آتے ہیں اور کون سے دکھ اور تکلیفیں ہیں جو انہیں کوہ گراں کی طرح بٹھائے ہوئے ہیں،ظلم کی انتہا ہے کہ انہیں دہشتگرد اور ان کی آمد کو بغاوت کہا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ پڑھے لکھے اور پرامن لوگ ان میں اساتذہ بھی ہیں،تاجر بھی اور طلباء بھی،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مسائل کا جائزہ لینے کے لئے ہوتی ہے،22دن ہوگئے ہم ہر روز اپنے کیس کی آواز بلند کرتے ہیں لیکن ماڈل ٹاؤن واقعے پر محض افسوس کرنے کے سوا وہاں اور کوئی بات نہیں ہوتی، محض2جملوں سے ان کا فرض منصبی ادا نہیں ہوتا،

انہوں نے کہا کہ اڑھائی ماہ مظلوموں کی آواز سننے والا کوئی نہیں تھا،ماڈل ٹاؤن سانحہ کے وقت کسی نے اسلام آباد میں یلغار کی تھی اور نہ وہ یہاں آئے تھے مگرشہباز شریف اور پنجاب حکومت کو لاشیں گرانے والے لشکری نظر نہیں آئے،انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے بعد قاتل دندناتے پھر رہے ہیں اور کوئی گرفتار نہیں ہوا،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن پر ہماری طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا ساری کارروائی یکطرفہ تھی اور اس کمیشن نے لکھا کہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی سازی ذمہ داری شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے،بیرےئر ہٹانا غیر قانونی فعل اور جرم تھا،انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی نے قبر میں جواب دینا ہے،ٹریبونل کا یکطرفہ کارروائی کے بعد فیصلہ آئے بھی مہینہ ہوچکا ہے،شہبازشریف اسے دبا کر کیو ں بیٹھے ہیں میں پارلیمنٹ کے ممبران سے مطالبہ کرتا ہوں کہ فیصلے کوطلب کرو اور اسے پڑھو تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ لشکری،دہشتگرد اور قانون کے باغی ہمارے لوگ ہیں یا پھر شہبازشریف کے لوگ اور حکومت ہے،انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کا پہلا نقطہ یہ ہے کہ بیرےئر قانونی تھے اور انہیں ہٹانے کا فیصلہ غیر قانونی تھا،منہاج القرآن کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا لیکن پولیس نے لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کردیا،وزیراعلیٰ کے بیان حلفی اور حقائق میں تضاد ہے،رانا ثناء اللہ کے بیان حلفی میں پولیس کو پیچھے ہٹنے کے وزیراعلیٰ کے بیان کا کوئی ذکر نہیں ،پولیس ماڈل ٹاؤن میں قتل عام میں ملوث ہے اور آپریشن پنجاب حکومت کی مرضی اور حکم پر کیا گیا،پولیس نے وہی کچھ کیا جس کا انہیں حکومت نے حکم دیا تھا،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ممبران جمہوریت کے لئے یہ سوال توکریں کہ حکومت سرکاری مشینری کے ذریعے شہریوں کی جانوں کو تباہ کردے تو کیا یہ جمہوریت ہے،اگر قانون کی حکمرانی سے ارکان کا سچا پیار ہے تو لاہور کے ایک مقدمے کا جواب دیں،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں4 لوگوں کا قتل حکومت نے بھی مان لیا اور اس میں2لوگوں کی جان گولیاں لگنے سے ہونے کی رپورٹ آگئی،یہاں پر بھی بہت سے لوگوں کی لاشیں غائب کی گئیں،ہمارے کئی لوگ غائب ہیں،آئین ہر شخص کی جان کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے،ملک کو متفقہ آئین بھٹو نے دیا تھا نوازشریف نے نہیں،بھٹو نے غریبوں کوبولنے کی طاقت دی،جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے سامنے اٹھ کھڑے ہونے اور عوام کو بولنے کا شعور دیا اگر یہ آئین بھٹو کا ہے تو عوام کے حقوق دئیے جائیں اور ظالموں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں،اگر مجرم دندناتے پھرتے رہے تو حق نہیں ملے گا،انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو گرفتار کیا جائے یا پھر حکمران آئین میں ترمیم کردیں کہ بااثر لوگ نہتے لوگوں کو قتل کر سکتے ہیں اور ظلم کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی،ہم اسے تسلیم کرکے دھرنا ختم کردیں گے اور واپس چلے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے تحریری پرپوزل نہ ملنے کا کہہ کر جھوٹ بولا تو میں اس پر کوئی اور تبصرہ نہیں کرسکتا،ہم نے کل رات بھی اور اس سے قبل بھی حکومتی ٹیم کو4صفحات پر مشتمل تحریری پرپوزل دیا ہے اور یہی پرپوزل ہم نے سراج الحق کی قیادت میں آنے والی ٹیم کو بھی دیا ہے،انہوں نے واپس جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ظلم کے خاتمے تک واپس نہیں جائیں گے۔