”اپوزیشن جرگہ کام کرگیا“، انقلاب و دھرنا کے اکثر مطالبات تسلیم کرلئے گئے، آج دھرنے ختم ہونے کا قوی امکان ، پارلیمنٹ کی ضمانت کے بعد عمران و قادری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردینگے، وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی اپوزیشن جرگہ کی کارکردگی کو غیر معمولی قرار دیدیا،50 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کی جائینگی، الیکشن کمیشن کی اصلاحاتی کمیٹی جلد ازجلد کام مکمل کریگی، آرٹیکل 1 سے 40 پر عملدرآمد کیلئے بھی خصوصی کمیٹی کا قیام عمل میں آئیگا، منظم دھاندلی ثابت ہونے پر اپوزیشن جماعتیں تحریک انصاف کا ساتھ دینے کیلئے پرعزم ، ذرائع ،امید ہے مذاکرات کامیاب ہوجائینگے، ہمارے اکثر مطالبات تسلیم کرلئے گئے، رہنما عوامی تحریک

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء) ”اپوزیشن جرگہ کام کرگیا“، انقلاب و دھرنا کے اکثر مطالبات تسلیم کرلئے گئے، آج دھرنے ختم ہونے کا قوی امکان ، پارلیمنٹ کی ضمانت کے بعد عمران و قادری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردینگے، وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی اپوزیشن جرگہ کی کارکردگی کو غیر معمولی قرار دیدیا،50 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کی جائینگی، الیکشن کمیشن اصلاحاتی کمیٹی جلد از جلد کام مکمل کریگی، آرٹیکل 1 سے 40 پر عملدرآمد کیلئے خصوصی کمیٹی کا قیام عمل میں آئیگا، منظم دھاندلی ثابت ہونے پر اپوزیشن جماعتیں اپنا وزن تحریک انصاف کے پلڑے میں ڈال دینگی۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “ کو بتایا کہ انقلاب اور دھرنا آج (جمعہ ) کو ختم ہونے کے قوی امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن جماعتوں کے جرگہ نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور قومی اسمبلی ڈپٹی پارلیمانی سربراہ شاہ محمود قریشی اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی و ان کی کمیٹیوں سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات کے 2 دور کئے۔

اس سے قبل اس جرگہ نے جس میں سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، نیشنل پارٹی کے نائب سربراہ میر حاصل بزنجو، بی این پی عوامی کی سینیٹر کلثوم پروین، جی جی جمال، لیاقت بلوچ شامل تھے دونو ں جماعتوں کے سربراہوں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور ان کے مطالبات سنے۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ عمران کا سب سے بڑا مطالبہ وزیراعظم میاں نوازشریف کا استعفیٰ اور قادری کا وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ اور گرفتاری ہے۔

جس پر انہوں نے لچک دکھانے کا مطالبہ کیاہے۔ ذرائع نے بتایاہے کہ سراج الحق اور رحمن ملک نے شاہ محمود قریشی کی وساطت سے عمران خان کو پارلیمنٹ کی ضمانت دیتے ہوئے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کر لیاہے جبکہ ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ ایسے 50 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات بھی کی جائیں گی جن کی نشاندہی پاکستان تحریک انصاف کرے گی ۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ اپوزیشن جرگہ نے تحریک انصاف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر ان کے مطالبات جن میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات، الیکشن کمیشن میں اصلاحات بڑے مطالبے ہیں ان پر فی الفور عملدرآمد کرایا جائیگا اور اگر سپریم کورٹ کے تحقیقاتی ٹریبونل نے موجودہ حکومت کے خلاف فیصلہ دیدیا تو پھر پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ملکر حکمت عملی بھی بنائی جائیگی لیکن اس بات پربھی زور دیاگیا کہ جس طرح دھرنا کے ذریعے وزیراعظم کو رخصت کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں اس کا نقصان مستقبل میں خود عمران خان یا کسی اور جماعت کو بھی ہوسکتاہے اور غلط روایت پڑجائیگی جس سے اجتناب برتا جائے البتہ ایک ٹائم فریم دیا جائیگا جس میں ان مطالبات کو پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ہونے والے مذاکرات میں بھی پیش رفت کی اطلاعات ملی ہیں جن کے تحت طاہر القادری سے کہاجائے گاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات کیلئے نہ صرف ایسا کمیشن تشکیل دیا جائے جس پر پاکستان عوامی تحریک کو مکمل اعتماد ہو اور اچھی شہرت کے حامل افراد اس کا حصہ ہونگے جبکہ اس کی مانیٹرنگ کیلئے ایک کمیٹی بھی قائم کی جائیگی جس میں پی اے ٹی کی واضح نمائندگی بھی موجود ہوگی اور وہ کمیشن جن افراد کو بھی اس میں ملوث قرار دیگا اسے ضرور کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔

ذرائع نے مزیدبتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہیدہونیوالے افراد کے لواحقین کیلئے ایک معقول معاوضے کا بھی اعلان کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری آرٹیکل 1 سے 40 تک کے عملدرآمد کے جو مطالبات کرتے ہیں اس پر عملدرآمد کیلئے بھی ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ اس پر عملدرآمد کیلئے آگے بڑھا جائے ۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ دونوں جماعتوں سے باقاعدہ معاہدے کئے جائینگے اور ان پر عملدرآمدکیلئے انہیں پارلیمانی جماعتوں کی ضمانت دی جائیگی جس کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان اپنے دھرنوں کے پرامن اختتام کا اعلان کرینگے۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ جمعرات کی صبح اپوزیشن کے جرگہ نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں ملاقات کی جس میں سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، نیشنل پارٹی کے نائب سربراہ میر حاصل بزنجو، بی این پی عوامی کی سینیٹر کلثوم پروین، جی جی جمال اور اعجاز الحق بھی موجود تھے جس میں انہیں دونوں جماعتوں کے مطالبات اور اب تک انہیں پیش کیا جانے والے پیکج بارے آگاہ کیا گیا جس پر وزیراعظم نے جرگہ کے کام کو سراہاہے ۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ تمام معاملات آج رات گئے یا کل دوپہر تک حل ہوجائینگے اور قوی امکان ہے کہ کل (جمعہ) تک اس تصفیہ کو حل کرلیا جائیگا۔

اس سے قبل طاہر القادری اور عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ مذاکرات ضرور کرینگے لیکن استعفوں تک یہاں سے نہیں ہٹیں گے لیکن شاہ محمود قریشی معاملات کو حل کرنے کیلئے عمران خان پر مسلسل دباؤ بڑھارہے ہیں اسی واسطے طاہر القادری پر بھی دباؤ بڑھ رہاہے۔

اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے“ نے ایک سینئر رہنما سے اس سلسلے میں بات چیت کی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مظلوموں کی آواز سن لی گئی ہے اور ہمارے اکثر مطالبات تسلیم کرلئے گئے ہیں لیکن کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، امید ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوجائینگے ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی جدوجہد کررہے ہیں آج تک آئین سے ماوریٰ کوئی اقدام نہیں اٹھایا جبکہ ہمارے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کا حکم ہے ہم ہمیشہ پرامن رہیں گے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ ہمارا اصل کام تبدیلی کا تھا جس کی لہر ہم نے پوری قوم میں دوڑادی ہے اور راستہ بھی دکھا دیا ہے اب حکمران احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔