پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کے خطاب کے بعد ہنگامہ، ایوان مچلی منڈی بن گیا اسپیکر پر شدید تنقید ‘ کے پی کے کے ممبران اسمبلی اور سینیٹرز کا اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر شدید احتجاج ، اسپیکر کے عہدے پر بھی شدید تنقید کی گئی، پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے فوری طور پر استعفے منظور کرنے کا مطالبہ‘ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خطاب کے بعد ایوان میں گرما گرمی کی صورتحال میں بہتری آئی

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کے خطاب کے بعد ہنگامہ ایوان مچلی منڈی بن گیا اسپیکر پر شدید تنقید ‘ کے پی کے کے ممبران اسمبلی اور سینیٹرز نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر شدید احتجاج کیا اسپیکر کے عہدے پر بھی شدید تنقید کی گئی۔ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے فوری طور پر استعفے منظور کرنے کا مطالبہ‘ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے خطاب کے بعد ایوان میں گرما گرمی کی صورتحال میں بہتری آئی۔

بدھ کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی اور پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے خلاف نازیبہ الفاظ کا بھی استعمال کیا گیا جب شاہ محمود قریشی خطاب کرکے ایوان سے چلے گئے اور انہیں اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ آپ میرے چیمبر میں آئیں آپ سے دو اہم ایشوز پر بات کرنی ہے جن میں استعفوں کا معاملہ بھی ہے اسپیکر کے ان ریمارکس کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا شیر پاؤ گروپ کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ‘ محمود خان اچکزئی‘ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت کے پی کے سینیٹرز اور ممبران اسمبلی اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے دیئے جانے والے ریمارکس پر شدید احتجاج شروع کردیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اسپیکر ان لوگوں کے استعفے قبول کرے اور ان کا پارلیمنٹ میں خطاب بھی غیر آئینی ہے جس کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اسپیکر کو ایوان چلانا مشکل ہوگیا اسپیکر بار بار ایوان کو ان آرڈر کرنے کے احکامات جاری کرتے رہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف انتہائی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اپنی نشست پر خطاب کھڑے ہوکر اسپیکر جانب برائے راست مخاطب ہوکر شروع کردیا وہ اس قدر مشتعل ہوگئے کہ انہیں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن‘ رضا ربانی اور خورشید شاہ کو خود ان نشست پر جاکر انہیں چپ کرانا پڑا تاہم اس کے باوجود وہ شاہ محمود قریشی کے خطاب پر مسلسل تبصرہ کرتے رہے۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمن ‘ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی نے بھی شدید احتجاج کیا۔ یہ گرما گرمی طویل دیر تک جارہی رہی تاہم اجلاس کے اختتام پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مولانا فضل الرحمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا خدا را نواز شریف کے دوستوں میں اضافہ کریں دشمنوں میں نہیں۔ مذاکراتی عمل کو جاری رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو دیکھنا ہوگا کہ جو مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی اس سے پہلے استعفے آئے یا بعد میں۔ خورشید شاہ کے خطاب کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے تمام ارکان نے ڈائس بجا پر شاندار انداز میں خورشید شاہ کے خطاب کا خیر مقدم کیا۔ جس کے بعد اجلاس کو ملتوی کردیا گیا۔