وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس،دھرنے والوں نے مجبورکیاتو کارروائی کرناپڑی، پولیس افسران اسلئے ذمہ داری نہیں لے رہے آگے سے ڈنڈے اورغلیل سے پتھرمارے جارہے ہیں ،چوہدری نثار کی بریفنگ ،سینیٹرکلثوم پروین نے وزیراعظم سے خواتین کوکنونشن سنٹر میں محفوظ جگہ دینے کیلئے طاہرالقادری سے مذاکرات کیلئے اجازت مانگی،یم کیوایم کا پولیس اوردھرنے والوں کے درمیان جھڑپوں پرتشویش کااظہار، چین کے صدر دورے پرآرہے ہیں،ہم چاہتے یہ معاملات اس سے پہلے طے ہوجائیں،وزیر اعظم ، وزیراعظم کے فوج کے حوالے سے بیان اورآئی ایس پی آرکی تردیدکے حوالے سے بھی تذکرہ ہوا،اجلاس کی اندرونی کہانی

منگل 2 ستمبر 2014 08:30

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2ستمبر۔2014ء) وزیراعظم کی زیرصدارت پیر کو پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں وزیرداخلہ نے بریفنگ دی کہ پولیس کے افسران اس لئے ذمہ داری نہیں لے رہے کہ آگے سے ڈنڈے مارے جارہے ہیں اورغلیل سے پتھرمارے جارہے ہیں ،جبکہ ہمیں کوئی اختیارنہیں بہت سارے پولیس افسران زخمی بھی ہوگئے ہیں ،جب وہ گھرآئے تومجبوراًکارروائی کرناپڑی،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کی سینیٹرکلثوم پروین نے وزیراعظم سے خواتین کوکنونشن سنٹریامحفوظ جگہ دینے کیلئے طاہرالقادری سے مذاکرات کیلئے اجازت مانگی،ایم کیوایم نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس اوردھرنے والوں کے درمیان جھڑپوں پرتشویش کااظہارکیااورکہاکہ یہ اقدام نہیں ہوناچاہئے تھا،وزیراعظم نے کہاکہ چین کے صدرپاکستان کے دورے پرآرہے ہیں اورہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملات اس سے پہلے طے ہوجائیں جبکہ ملاقات میں وزیراعظم کے فوج کے حوالے سے بیان اورآئی ایس پی آرکی تردیدکے حوالے سے بھی تذکرہ ہوا۔

(جاری ہے)

پیرکے روزوزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی لیڈرزکااجلا س ہواجس میں ذرائع کے مطابق وزیرداخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ جب دھرنے والوں نے مجبورکیاتوہمیں کارروائی کرناپڑی،دھرنے والوں کے ساتھ تحریری معاہدہ موجودہے ،مگرانہیں پھربھی ہرممکن آگے آنے کی اجازت دی گئی ،مگرانہیں گھرگھسنے کی اجازت تونہیں دے سکتے ،سرکاری عمارتوں پرقبضہ کرکے وہ کیاثابت کرناچاہتے ہیں کہ انہیں دی گئی ریڈلائن کوکراس کیاگیا۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ پولیس کے عہدیداران اس لئے ذمہ داری لینے کیلئے تیارنہیں کہ پولیس والے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس صرف ڈنڈے ہیں وہ بھی ہم نہیں چلاسکتے ہیں جبکہ مظاہرین ہم پرڈنڈے بھی برساتے ہیں اورپتھربھی وزیرداخلہ نے کہاکہ دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے بہت سارے پولیس والے زخمی بھی ہوئے ہیں اوربیماربھی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت جس حدتک مذاکرات کرسکتی تھی حکومت نے کوشش کی ،مگریہ درست نہیں کہ ایک ہی رٹ لگادی جائے کہ ہمیں وزیراعظم کااستعفیٰ چاہئے اس سے آگے وہ جانے کیلئے تیارنہیں توپھرکیسے مذاکرات ہوسکتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ چین کے صدرجلدپاکستان کادورہ کرنے والے ہیں ان کے ساتھ ہمارے بہت سے منصوبوں پردستخط ہونے ہیں ،وہ ہمارے مہمان ہوں گے اس ماحول میں وہ کیسے آسکتے ہیں ،ہم انہیں منع نہیں کرسکتے کہ وہ نہ آئیں اس سے پہلے بھی دوممالک کے صدورکے دورے ملتوی کئے جاچکے ہیں ،چین ہماراسب سے بڑاپارٹنرہے اوردوست ملک ہے اس کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کوخراب نہیں کرسکتے ۔

ایم کیوایم کے اراکین نے کہاکہ حکومت کوچاہئے تھاکہ وہ کسی بھی قسم کی کشیدگی ہونے سے پہلے حالات کوکنٹرول کرلیتی ،اس موجودہ صورتحال سے معاملات مزیدخراب ہوں گے ۔لاٹھی چارج اورمظاہرین میں جھڑپیں نہیں ہونی چاہئے تھی ۔بی این پی عوامی کی رکن سینیٹرکلثوم پروین نے مظاہرین کے ساتھ شامل خواتین کے حوالے سے اپنی تشویش کااظہارکیااورکہاکہ حکومت اورمظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک خاتون کی بھی ہلاکت کی اطلاع آئی ہے جبکہ بہت سی زخمی بھی ہوئی ہیں ،اس ملک میں مردوں کی حکمرانی ہے ،جوخواتین دھرنوں میں شریک ہیں ان کیلئے کچھ اقدامات کئے جائیں ،مجھے اختیاردیاجائے کہ میں طاہرالقادری سے بات کروں اوران کوکنونشن سنٹرمیں منتقل کرنے کیلئے بات چیت کی جائے تاکہ خواتین کومحفوظ بنایاجاسکے ۔

خواتین کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے جس پروزیراعظم نے کہاکہ اگرآپ طاہرالقادری سے مذاکرات کرناچاہتی ہیں توسوبسم اللہ ہم نے بہت کوشش کی اورہرقسم کی سہولت کیلئے تیارہیں ،آپ بھی اپنی کوشش کرکے دیکھ لیں ،اجلاس میں وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان اورآئی ایس پی آرکی تردیدسے متعلق بھی بات چیت ہوئی ۔اجلاس میں کہاگیاہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے فوج اورمارشل لاء کانام باربارنہیں لیناچاہئے کیونکہ یہ اچھاامرنہیں اس سے منفی تاثرجاتاہے۔