مختص کی گئی ریڈلائنزکاہرصورت میں دفاع کیاجائیگا،ایس ایس پی اسلام آباد،گزشتہ بیس برس میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ وزیراعظم ہاوٴس میں کسی حساس بلڈنگ کے سامنے جاکرمظاہرہ کیاجائے،پولیس کٹھ پتلی نہیں کہ کسی کے اشاروں پرناچے،اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں،مظاہرین اورشہریوں کے جان ومال وعزت کی حفاظت کریں گے،عصمت اللہ جنیجو

پیر 1 ستمبر 2014 07:55

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1ستمبر۔2014ء) ایس ایس پی اسلام آبادآپریشنزعصمت اللہ جنیجونے کہاہے کہ ریاست کی طرف سے مختص کی گئی ریڈلائنزکاہرصورت میں دفاع کیاجائیگا،گزشتہ بیس برس میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ وزیراعظم ہاوٴس میں کسی حساس بلڈنگ کے سامنے جاکرمظاہرہ کیاجائے،اسلام آبادپولیس متحدہے اورکٹھ پتلی نہیں کہ کسی کے اشاروں پرناچے،اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں اورکسی بھی قیمت پرریڈلائنزمظاہرین اورشہریوں کے جان ومال وعزت کی حفاظت کریں گے ،پارلیمنٹ ہاوٴس کی سیکورٹی فوج کے پاس ہے ،پولیس صرف سہولت کارکاکرداراداکرتے ہوئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پرسیکورٹی کویقینی بنائے گی۔

عمران خان اورطاہرالقادری اس قو م کے ہیروہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ ریڈلائنزکوکراس نہ کریں ،مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال یاریڈزون خالی کروانے کی کوئی تجویززیرغورنہیں ،مظاہرین میں ہماری ماہیں ،بہنیں ،بچے ،بیٹیاں اوربیٹے شامل ہیں جن کی حفاظت جان دیکرکریں گے ،اگروزیراعظم پرمقدمہ ہوسکتاہے توکوئی بھی شخصیت ان سے اوپرنہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے ایس ایس پی اسلام آبادآپریشنزکاچارج لینے کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ میڈیاکے نمائندوں پرکئے جانے والے تشددپرانتہائی افسوس ہے اوراس پروہ میڈیاسے معذرت چاہتے ہیں ،میڈیاہمارے ملک کاحسن ہے اورآئینہ ہے جوہمیں ہمارااصلی چہرہ دکھاتاہے ،ا س لئے ہماری نظرمیں کوئی میڈیاگروپ اچھابرانہیں سب برابرہیں اورسب کوبرابری کی سطح پرتحفظ فراہم کیاجائیگا،پولیس عوام کی نوکرہے اورہم عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ لیتے ہیں اس لئے عوام کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنائیں گے اورکسی کے خلاف طاقت کااستعمال نہیں کیاجائیگا۔

ان کاکہناتھاکہ ریڈزون کے اندرریڈلائنزریاست نے متعین کی ہیں جن کی حفاظت پولیس کابنیادی فرض ہے کیونکہ پولیس نے آئین پاکستان اورعوام کے جان ومال اورعزت کی حفاظت کاحلف اٹھارکھاہے جس کوپوراکرناہمارے ایمان کاحصہ ہے ۔عمران خان کی شوکت خانم ،نومل یونیورسٹی اورکرکٹ میں خدمات کوصرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیامانتی ہے ،وہ قومی ہیروہیں اورہمارے لئے انتہائی محترم ہیں اس لئے ان سے گزارش ہے کہ وہ ریاست کی متعین کردہ ریڈلائنزکالحاظ رکھیں اوراپنے مظاہرین کوپرامن رہنے کی تلقین کریں ۔

تشددسے معاملات خراب ہوتے ہیں اورضروری نہیں کہ پولیس ہی تشددکااستعمال کرے ایسی صورتحال میں شدت پسندافرادصورتحال کاناجائزفائدہ اٹھاتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افرادکے لواحقین کوپوراپوراانصاف دیاجائیگااورملوث پولیس اہلکاروں کوقانون کے کٹہرے میں لایاجائیگا،مگریہ معاملہ عدالت کاہے اس پروہ اس سے زیادہ بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ آرٹیکل 245کے تحت پارلیمنٹ ہاوٴس کی سیکورٹی فوج کے سپردہے مگرمیں سمجھتاہوں کہ مظاہرین کے پارلیمنٹ ہاوٴس کے داخل ہونے کی فوج نے بڑے دل کامظاہرہ کیاہے تاہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پراراکین اسمبلی کی سیکورٹی کویقینی بنایاجائیگااورفوج سیاستدانوں کے ساتھ مکمل تعاون کیاجائیگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگراس ملک میں وزیراعظم کے خلاف مقدمہ ہوسکتاہے تواس ملک میں کوئی قانون سے بالاترنہیں ہے ،اورجس کے خلاف بھی کوئی کارروائی ہوگی وہ سوفیصدشفاف اورمیرٹ کے مطابق ہوگی ،کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتاجائیگا۔

ان کاکہناتھاکہ لندن اورامریکہ کی مثالیں دی جاتی ہیں کہ وہاں احتجاج ہوتاہے مگروہاں احتجاج کے ساتھ وقت دیاجاتاہے ،احتجاج اس دائرہ کارکے اندراوراتنے وقت کے اندرختم ہوجائیگا،مگرپولیس نے اتنے طویل احتجاج کے باوجودتشددنہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پولیس مکمل طورپرانتظامی اکائی ہے اوراس کاکام حکومتی پالیسیوں کوفالوکرناہے ،ہماری دعاہے کہ عمران خان اورطاہرالقادری اقتدارمیں آئیں اوراقتدارمیں آنے کے بعدوہ روایت میں قائم کریں کہ وزیراعظم ہاوٴس سمیت کسی بھی عمارت کے ساتھ احتجاج کیاجاسکتاہے تومیں سوفیصدیقین دلاتاہوں کہ اسلام آبادپولیس مظاہرین کووہاں تک پہنچنے میں سہولت اورحفاظت فراہم کریگی۔