سیاسی معاملات میں فوج کو دعوت دینا آئیڈیل نہیں ہے، مارشل لاء کو دعوت دینا غیر سیاسی و غیر جمہوری رویہ ہے، سراج الحق، پنڈی کی طرف دیکھنا سیاست اور سیاستدانوں کی ناکامی سیاسی قائدین نے بحران کے حل کیلئے کوئی فیصلہ نہ کیا تو عوام کی عدالت موجود ہے، پھر فیصلہ انہی کا ہو گا، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 31 اگست 2014 09:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اگست۔2014ء) پاکستان جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات میں فوج کو دعوت دینا آئیڈیل نہیں ہے، مارشل لاء کو دعوت دینا غیر سیاسی و غیر جمہوری رویہ ہے، پنڈی کی طرف دیکھنا سیاست اور سیاستدانوں کی ناکامی سیاسی قائدین نے بحران کے حل کیلئے کوئی فیصلہ نہ کیا تو عوام کی عدالت موجود ہے۔

پھر فیصلہ انہی کا ہو گا۔ سیاسی قائدین ملکر ایک معاہدہ کر لیں کہ دھاندلی کی تحقیقات، دھاندلی کرنے والوں کیلئے سزا کا اعلان، شفاف الیکشن کا نظام، عدالتی کمیشن کا ٹائم فریم ہو پھر کمیشن کی رپورٹ اطلاع نامہ نہیں بلکہ فیصلہ تصور کیا جائے۔ اور اس معاہدے کے پیچھے تمام جماعتیں کھڑی ہوں یہ بھی پہلے سے طے ہو کہ اگر دھاندلی ثابت ہو جائے تو پھر مڈ ٹرم انتخابات کا انعقاد اور حکومت کا خاتمہ ضروری ہو۔

(جاری ہے)

جرمنی، ہالینڈ کے دفاتر، تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی انسان کے بنیادی حقوق اور یو این او کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے ایک لحاظ سے یہ طرز عمل بھی دہشت گردی ہے۔ شریعت کے عطا کردہ حقوق خواتین کو ہمارے معاشرے میں آج تک نہیں ملے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے مرکزی ہیڈ کوارٹر منصورہ میں ”عالمی یوم حجاب“ کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کیا۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی مرکزی رہنما امیر العظیم، انور نیازی، وومن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی کی صدر سمیعہ راحیل و دیگر بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو چاہیے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے آواز بلند کریں ہمارے معاشرے میں بھاری جہیز، کاروکاری، وٹہ سٹہ، ونی کی رسمیں آج بھی موجود ہیں ہمیں ان رسموں کو جڑ سے اکھاڑ پھنکنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ شادی کے تین سال بعد کے لوگوں میں طلاق کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ مہنگائی، بے روزگاری ہے، اسلام ایک ہی وقت میں تین طلاق دینے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے ہمیں چاہیے ان مسائل کے حل کیلئے فیملی کورٹس کو متحرک بنائیں ورکنگ خواتین کو گھر کے قریب اپنی نوکری کا حق دیا جائے۔ گھریلو صنعتوں کیلئے قرضے دیئے جائیں۔

انہوں نے ملک کے موجودہ بحران کے حوالے سے بتایا کہ تازہ بحث ہو رہی ہے فوج کو ثالثی یا سہولت کاری کیلئے کہا گیا، دونوں فریقین ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا نہیں کہا ہے صفائی کے مطلب سے ظاہر ہے کہ یہ ناپسندیدہ عمل ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ ثالثی یا سہولت کار پر مبنی بحث نہیں بلکہ ٹماٹر، پیاز کی قیمت بچے کے سکول کی فیس، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا علان ہے، قوم بحران حل کرنا چاہتی ہے۔

18 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے کہ عزت کے ساتھ بحران کا حل ہو۔ حکومت اور دھرنا دینے والے باہم ملکر آئینی حدود میں مسئلے کا حل نکالیں۔ ہم نے سیاست سے بالاتر ہو کر 22 دن دونوں فریقین سے رابطوں کو ذریعے ان کو جوڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت بند گلی میں داخل ہے سب ایسے سوراخ کی طرف چل پڑے ہیں جس کے دوسری طرف روشنی نظر نہیں آرہی، ہم نے جمہوری نظام میں اصلاح کیلئے مطالبات کو سپورٹ کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مستحکم ہو، پاکستان اسلامی، جمہوری، فلاحی نظر آئے۔ سڑکوں پر لاشیں نہ گریں، ریڈ زون عوام کے خون سے ریڈ نہ ہو لیکن ٹائم کم ہے اور حکومت کے پاس مزید غلطیوں کی گنجائش موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قمر الزمان کائرہ کے ہمران جا کر عمران خان کو بحران کے حل کیلئے تجاویز پیش کی ہیں لیکن ابھی تک تجاویز پر عمران خان کے جواب کا انتظار ہے۔

متعلقہ عنوان :