تحریک انصاف کی پاکستان عوامی تحریک کو کوئی بھی انتہائی اقدام اٹھانے سے گریزکی اپیل، یوٹرن کے بعد حکمران اخلاقی جنگ ہار چکے ، اب ہمیں ملکر فیصلہ کرنا ہوگا حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں یا حکومتی اشتعال انگیزی کے باوجود صبر کا دامن تھامے رہیں اور حکمرانوں کو کوئی ایسا موقع فراہم نہ کریں جس کو بنیاد بناکر وہ ہمیں پرتشدد ثابت کرسکیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ظلم ہوا ، جو سلوک تحریک انصاف کے ساتھ کیاگیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں لیکن خود وزیراعظم نے اپنے خطاب سے وقار مجروح کررہے ہیں،شاہ محمود قریشی کا طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد انقلاب دھرنے کے شرکاء سے خطاب ،عوامی تحریک کے کارکنان نے صبر کی اپیل مسترد کر دی آگے بڑھنے کا مطالبہ

ہفتہ 30 اگست 2014 07:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان عوامی تحریک کو کوئی بھی انتہائی اقدام اٹھانے سے گریزکی اپیل کردی ،عوامی تحریک کے کارکنان نے مسترد کرتے ہوئے آگے بڑھنے کا مطالبہ کردیا، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ آج کے یوٹرن کے بعد حکمران اخلاقی جنگ ہار چکے ، اب ہمیں ملکر فیصلہ کرنا ہوگا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں یا حکومتی اشتعال انگیزی کے باوجود صبر کا دامن تھامے رہیں اور حکمرانوں کو کوئی ایسا موقع فراہم نہ کریں جس کو بنیاد بناکر وہ ہمیں پرتشدد ثابت کرسکیں، صبر کا دامن تھامیں ،اس کا پھل بھی میٹھا اور نتیجہ ضرور آتاہے، عوامی تحریک کے کارکنوں کو نصیحت،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ظلم ہوا ، جو سلوک تحریک انصاف کے ساتھ کیاگیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں لیکن خود وزیراعظم نے اپنے خطاب سے وقار مجروح کررہے ہیں،عوامی تحریک کے کارکنان نے شاہ محمودقریشی اور عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی صبر کی تجویز مسترد کردی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی رات گئے پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی زیر صدارت کور کمیٹی کے ہونے والے اجلاس کے بعد ان سے ملاقات کی ۔ملاقات میں خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک، سیف اللہ نیازی، عمر سرفراز چیمہ جبکہ پی اے ٹی کے ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور ،سردار آصف احمد علی سمیت دیگر بھی اس موقع پر موجودتھے۔

ملاقات کے بعد عوامی تحریک کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ظلم وبربریت کی انتہاء کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ قیاس آرائیا ں کی گئیں کہ انقلاب واآزادی مارچ سے افراتفری پھیلے گی لیکن کارکنان نے پرامن رہ کرثابت کردیا کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیشن کورٹ نے عوام کاموقف سنا اور اس کا موقف دیا اسی طرح ہائی کورٹ سے بھی جس طرح اپیل مسترد ہوئی وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح وفاقی وزراء مذاکرات کیلئے حاضر ہوتے رہے اور وعدے کرتے رہے کہ وہ اخلاقی و قانونی طور پر ایف آئی آر کے پابند ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر ایک لمبی تمہید باندھی اور کہاکہ ظلم کے خلاف اور مظلوموں کے ساتھ ہیں کارکنان کے جذبے ضرور جواں ہیں لیکن یہ کہنا چاہوں گا کہ جب اتنا صبر کیاہے تو تھوڑا اور صبر کرلیا جائے جس پر عوامی تحریک کے کارکنان نے ”نو،نو“ کے نعرے لگانا شروع کردیئے۔

جس پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں عوامی تحریک کے جذبوں کو سمجھتاہوں ہم آپ سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ صبر کا اجر ضرور ملے گا ہم بھی دکھی ہیں کیونکہ جوکچھ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہورہاہے اس سے پوری قوم سمیت آپ بھی باخبر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جن جذبات کا اظہارگزشتہ روز کیاگیا اور ملکی مفاد کے پیش نظر جن اداروں اور شخصیات کو دعوت دی گئی کہ مداخلت کرکے معاملات کو سلجھائیں ۔

انہوں نے جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں لیکن جس طرح موقف اور نکتہ نظر تبدیل کیاگیاہے اب اس کا گواہ پورا پاکستان اور میڈیا ہے اور اپنی آراء کا اظہار بھی مختلف تجزیوں میں ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے یوٹرن پر پورا پاکستان اب جانتاہے کہ اخلاقی طور پر حکمران جنگ ہار چکے ہیں ۔

انہوں نے اس موقع پر ان اپوزیشن جماعتوں سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح وزیراعظم نے پارلیمنٹ ہاؤس میں یوٹرن لیاہے اب پارلیمانی اپوزیشن جماعتیں سوچیں کہ کس طرح ایوان کے تقدس کو بلڈوز کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ سنجیدگی اور کھلے دل سے سوچیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر عوامی تحریک کے کارکنان صبر کریں اور مصلحت سے کام لیں تو جلد گو نواز گو ہر کوئی کرے گا اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتیں بھی امید ہے کہ ہم سے آملیں گی لیکن اس دوسری نصیحت کے باوجود عوامی تحریک کے کارکنان ”نو،نو“ کے نعرے لگاتے رہے کہ اب صبر نہیں کرینگے۔

جس پرشاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمیں احساس ضرور ہے فیصلہ بے شک آپ نے کرنا ہے لیکن مصلحت سے کام لیجیے ہم درخواست لے کر آئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اسی شدت سے ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کرتے ہیں جن شرائط پر پاکستان عوامی تحریک اس کا اندراج چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ شہبازشریف کے استعفے کا مطالبہ بھی اسی طرح کرتے ہیں جس طرح آپ چاہتے ہیں ہمیں معلوم ہے کہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں مل سکتا اور اس موقف پر بھی آپ سے متفق ہیں۔

اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ کیا آپ یہاں سے کامیاب ہوکر جانا چاہتے ہیں یا ناکامی جس پر کارکنوں نے کامیابی کا نعرہ لگایا جس پر انہوں نے پھر پوچھا کیا ہمیں محبت، عزت، احترام سکھایا ہے یا نہیں جس پر سب نے ہاں میں جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ دشمن صبر کا امتحان لے رہاہے اور چاہتاہے کہ تشدد کا راستہ اختیار کریں کیا آپ اپنے قائد کی تعلیمات بھلانا چاہتے ہیں کارکنوں نے کہاکہ ایسا نہیں چاہتے جس پر ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ جس طرح عمران خان نے تبدیلی کی امنگ پیدا کی ہے، ہم لاہور سے اکٹھے نکلے، آبپارہ سے یہاں تک اکٹھے آئے اور اب ہم میں کوئی دوریاں نہیں ہیں اس لئے کارکنان تھوڑا اور صبر کرلیں لیکن عوامی تحریک نے ڈاکٹر رحیق عباسی کی نصیحت پر بھی نو کا نعرہ لگادیا۔

اس موقع پر انہوں نے التجا کی کہ تھوڑا اور صبر کرلیں جس پر کارکنان نے کہاکہ اب صبر نہیں ہوسکتا ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکاہے اور نونونونو فلک شگاف نعر ے لگائے۔