مذاکراتی عمل میں ڈیڈلاک کے بعد دھرنے کومنتشر کرنے کی پالیسی پرغورشروع،حکومت نے عسکری حلقوں سے بھی حتمی رائے طلب کر لی،اہم حلقوں کی دھرنے والوں کوبھی پرامن رہنے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کی ہدایت

جمعہ 29 اگست 2014 06:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء)تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے درمیان مذاکراتی عمل میں مکمل طور پر ڈیڈلاک آنے کے بعد حکومت نے دھرنے کومنتشر کرنے کی پالیسی پرغورشروع کردیا اور اس ضمن میں عسکری حلقوں سے بھی حتمی رائے طلب کر لی گئی ہے جبکہ اہم حلقوں نے دھرنے والوں کوبھی پرامن رہنے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

تاہم طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا، اس حوالے سے حکومت کی اہم شخصیات اور اعلیٰ ترین حلقوں سے مشاورت جاری ہے۔انتہائی باخبر ذرائع کے حوالہ سے میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے عسکری قیادت سے حتمی رائے طلب کرلی ہے کہ اس گھمبیرصورت حال پر کیسے قابو پایا جائے ،اس حوالے جلدازجلدرائے دی جائے،اہم حلقوں کی جانب سے حکومت کو آگاہ کیا گیاہے کہ وہ طاقت کے استعمال کے آپشن سے فی الحال گریزکرے۔

(جاری ہے)

معاملے کوحل کرنے کے لئے درمیانی راستہ تلاش کیا جا رہاہے،حکومتی سطح پر کچھ تبدیلیاں ،عمران خان اور طاہرالقادری کے پاس تمام پارلیمانی جماعتوں کا وفد بھیجنے پر بھی غور کیا جارہا ہے تاہم اس کاحتمی فیصلہ صورتحال دیکھ کرکیاجائے گا،میڈیا رپورٹ کے مطابق اہم حلقوں نے عوامی تحریک اورتحریک انصاف کو بھی آگاہ کردیاہے کہ وہ پرامن رہیں، قانون کوہاتھ میں لینے سے گریز کریں اورریاستی اداروں کی طرف جانے سے بھی احتراز کریں۔