حکمرانوں سے مذاکرات نہیں فیصلے ہوں گے، اکڑی ہوئی گردنیں توڑکر سریا نکالیں گے ، اب بات چیت نہیں کچھ اور ہی ہوگا،طاہر القادری،وزیراعظم کی نامزدگی ، دہشت گردی کی دفعات کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج قبول نہیں،وفاقی و صوبائی حکومت کے خاتمہ، قومی حکومت کے قیام تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،قائداعظم کے آئین کا چیک کیش کرانے آئے افسوس کرپٹ حکمرانوں نے باؤنس کردیا، عوام کو روٹی، کپڑا، مکان و بنیادی سہولیات دلا کرہی جائینگے، غیر ملکی سفراء بتائیں کیا یہی جمہوریت ہے کہ مظلوموں کی ایف آئی آر تک درج نہ ہو،جب تک عوام کو بنیادی حقوق، روٹی ،کپڑا، مکان نہیں ملتا، مطمئن نہیں ہونگے،خطاب

جمعہ 29 اگست 2014 06:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ اب حکمرانوں سے مذاکرات نہیں فیصلے ہوں گے، اکڑی ہوئی گردنیں توڑکر سریا نکالیں گے ، اب بات چیت نہیں کچھ اور ہی ہوگا،وزیراعظم کی نامزدگی ، دہشت گردی کی دفعات کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج قبول نہیں، 8 دور مذاکرات کے کئے مگر مذاکراتی ٹیموں کے پاس مینڈیٹ تک نہیں تھا،وہ کہتے تھے کہ نوازشریف ہی حتمی فیصلہ کر سکتے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومت کے خاتمہ، قومی حکومت کے قیام تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،ہم مساوی حقوق کیلئے نکلے ہیں، قائداعظم کے آئین کا چیک کیش کرانے آئے افسوس کرپٹ حکمرانوں نے باؤنس کردیا، عوام کو روٹی، کپڑا، مکان و بنیادی سہولیات دلا ہی جائینگے، غیر ملکی سفراء بتائیں کیا یہی جمہوریت ہے کہ مظلوموں کی ایف آئی آر تک درج نہ ہو، عوام کو بنیادی حقوق نہ ملیں،جب تک آئین و قانون کے تحت غریب عوام کو بنیادی حقوق، روٹی ،کپڑا، مکان نہیں ملتا اس وقت تک ہم مطمئن نہیں ہونگے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ فی الوقت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی اور ابھی تک کوئی ایسا ثبوت ہمارے پاس نہیں آیا نہ ہی ہمارے وکلاء کو اس کی کوئی خبر ہے جب تک مصدقہ اطلاع نہیں آتی ایف آئی آر کے کٹنے کی خبر کو سچ نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آج عوامی جمہوری انقلاب کا وقت ہے، آج عوامی استحصال ختم ہوجائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ آج قائد اعظم کا کھویا ہوا پاکستان تلاش کرکے برآمد کرنے کا وقت ہے۔انہوں نے کہاکہ کروڑوں غریب عوام غربت کے انگاروں میں جھلس رہے ہیں اور ان کے بنیادی حقوق تک انہیں میسر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج غلامی کی رات غروب اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کو فرسٹ کزنز قراردیدیا اور کہاکہ ہم نے اکٹھے جینا، اکٹھے مرنا، اکٹھے لڑنا اور اکٹھے ٹکرانا ہے دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اب کامیابی سے نہیں روک سکتی۔

انہوں نے موجودہ ملک کو بھوک کا جزیرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ دس سے بارہ کروڑ غریب اپنے ہی وطن میں جلا وطن ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ پاکستان کے معماروں نے پاکستانی قوم کو آئین پاکستان کی شکل میں چیک لکھ کر دیا تھا جس میں وعدہ کیاگیا کہ کوئی شخص بھوکا نہیں رہے گا، کوئی شخص بے گھر نہیں ہوگا، کپڑے، علاج ، انصاف سے محروم نہیں ہوگا اور مزید لکھاگیا تھا کہ غریب وامیر کے وسائل میں فرق کم ہوگا ، قائد اعظم کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کے اس چیک پر دستخط کئے اور روٹی، کپڑا، مکان کا وعدہ کیا، پانچ تا 14 سال کے بچوں کو مزدوری کی بجائے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہاکہ اسی چیک کو کیش کرانے کیلئے ہم 28 دن سے کوشاں تھے اور اسی چیک کو کیش کرانے کیلئے ایوان اقتدار کے بنکوں میں گئے مگر انکار کردیاگیا کہ پیسے نہیں اور چیک کو بونس کردیاگیا لیکن نوازشریف، شہبازشریف اور ان کی فیملیوں کی عیاشیوں کیلئے پیسے ہیں۔ انہوں نے اینکرز کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ نوازشریف نے لاکھوں روپے دیئے، پلاٹ دیئے ، کرپشن کے لئے لاکھوں اڑائے ان کے پیسے تھے مگر افسوس غریب عوام کیلئے گھر و خوراک کیلئے پیسے نہیں تھے ہم اس چیک کو کیش کرانے آئے ہیں اور اسے کراکر ہی جائینگے۔

انہوں نے کہاکہ آئین نے مساوی حقوق دیئے لیکن ظالم حکمرانوں نے سلب کرلئے۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے بنیادی حقوق یہاں سے لے کر جائینگے ۔ 8 مرتبہ حکومت سے مذاکرات بلواسطہ ہوئے جبکہ 5 مرتبہ براہ راست مجھ سے خود مذاکرات ہوئے لیکن سینئر وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمارے پاس مینڈیٹ نہیں ہے نہ ہم فیصلہ کرنے کی اتھارٹی رکھتے ہیں۔انہوں نے غیر ملکی سفراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بتائیں کیا مہذب معاشروں میں یہی جمہوریت ہے جہاں بنیادی حقوق تک سلب کئے گئے ہوں اور مظلوموں کیلئے ایف آئی آر تک درج نہ کی جاتی ہو۔

انہوں نے کہاکہ حکومتی مذاکرات کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ اور گورنر پنجاب نے بھی علیحدگی میں ملاقات کی انہیں بھی اپنے مطالبات و تحفظات سے آگاہ کیا عدالتوں نے بھی کہہ دیا کہ 21 افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے مگر ایسا نہیں کیاگیاپاکستان پینل کوڈ سمیت قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ تمام تحفظات کے باوجود 24 گھنٹے توسیع کی مگر کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیاگیااور پھر یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ ہم کیسے مطمئن ہونگے؟تو جواب یہ ہے کہ جب تک آئین و قانون کے تحت غریب عوام کو بنیادی حقوق، روٹی ،کپڑا، مکان نہیں ملتا اس وقت تک ہم مطمئن نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اسی وقت خوش اور مطمئن ہونگے جب غریب عوام معاشی پابندیوں سے آزاد ہونگے اور خوشحالی کے دریاؤں میں غوطہ زن ہونگے۔خطاب کے دوران اذان مغرب کا وقفہ کیاگیا جیسے ہی اذان مغرب ختم ہوئی تو ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے مگر یہ ادھوری ہے کیونکہ اس میں وزیراعظم میاں نوازشریف کا نام نہیں ہے جبکہ ہمارے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر ز میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ780A کے تحت درج کی گئی تو پھر کیوں ان کیخلاف ایسی ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی جب تک شہبازشریف، نوازشریف سمیت 21 افراد کے خلاف ایف آئی آر میڈیا اور ہمارے وکلاء کی موجودگی میں تمام دہشت گردی کے دفعات کے تحت درج نہیں ہوتیں اس وقت تک قابل قبول نہیں ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر کہاکہ نماز مغرب اگر ایک گھنٹہ 17 منٹ تک بھی تاخیر کی جائے تو قضاء نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ انقلابی جمے رہیں جو آج طاقت ور ہیں وہ کل کمزور ہونگے اور جو آج پست و کمزور ہیں کل وہ غرباء مضبوط ہونگے اور جو غرور کے تحت اکڑے ہوئے ہیں ان کی گردنیں کل جھک جائینگی اور غرباء کے کل سراٹھے ہوئے ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ جلد سویرا طلوع ہونیوالا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے اس کو عظیم ملک،معاشرے کو عظیم اور ریاست کو عظیم بناناہے تو پھر سچائی کا راستہ اپنانا ہوگا، انسانی حقوق کا علم بلند کرنا ہوگا، غریبوں کو حقوق دیناہونگے، فرقہ واریت کا خاتمہ کرنا ہوگا، انتہاء پسندی کا خاتمہ کرنا ہوگا، پرامن ، جمہوری قوم بننا ہوگا اور امن کیلئے ہی جدوجہد کرنا ہوگی، کرپشن سے پیچھا چھڑانا ہونگا، نا انصافی کا خاتمہ کرنا ہوگا، شفافیت و احتساب کو اپنانا ہوگا، اداروں کو سیاست سے پاک کرنا ہوگا اوراگر ہم نے یہ کرلیا تو پھرہم قائد اعظم کا پاکستان صحیح معنوں میں بنانے میں کامیاب ہوجائینگے۔

میں چاہتاہوں کہ مکر، فریب، دھونس اور دھاندلی کا راج ختم ہو، پنجاب میں امن و محبت کے گیت گونجیں اایسی ہی گونجیں سندھ کے صحراؤں، بلوچستان کے پہاڑوں، خیبرپختونخواہ کی وادیوں، کشمیری کی سبرسبز چوٹیوں اور گلگت بلتستان سے امن و محبت کے گیت ملیں یہ سب کچھ انقلاب کے آنے سے نعمتیں ملیں گی۔ انہوں نے اپنے چارٹر کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر اسی طرح درج کی جائے جس طرح ہم چاہتے ہیں ، نوازشریف وشہبازشریف کے استعفوں کے ساتھ ان کی حکومتوں کا خاتمہ کیا جائے، اسمبلیوں کی تحلیل کی جائے کیونکہ موجودہ اسمبلیاں دھاندلی زدہ ہیں، الیکشن کمیشن غیر آئینی تھا اور ان غیر آئینی چیزوں کو مسمار کیا جائے، قومی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں انقلابی جمہوری اصلاحات کی جائیں،کڑا و بے رحم احتساب کیا جائے تاکہ پائی پائی کا حساب لیا جائے، غرباء کی معاشی خوشحالی کے پیکج کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں،قانونی و معاشی تحفظ دیا جائے، مساوی حقوق دیئے جائیں، بجلی، گیس ، پانی، سمیت اشیائے ضروریہ میں عوام کو سبسڈی دی جائے، عیاشیاں ختم کرکے سادہ نظام حکومت قائم کی جائے، معاشرے سے انتہاء پسندی، دہشت گردی اور تکفیریت کا خاتمہ کیا جائے، خواتین کو مکمل تحفظ اور مساوی حقوق دیئے جائیں، عورتوں کیخلاف ظالمانہ کلچر کا خاتمہ کیا جائے، تمام غیر مسلم پاکستانیوں کو برابری کی بنیاد پر تحفظ و سہولیات فراہم کی جائیں، ایسی قومی حکومت بنائی جائے جس سے اختیارات نچلی سطح تک جائیں، نئے صوبے بنائے جائیں، لوکل سسٹم لایا جائے، سپریم کورٹ ڈویژن ، ہائیکورٹ ضلع لیول پر جائے اور انصاف گھر کی دہلیز پر فراہم ہو، غرباء کو مفت وکلاء میسر ہوں، انتخابی و سیاسی اصلاحات ہوں، جوڈیشل سسٹم میں اصلاحات ہوں اس سارے پراسیس کے بعد انتخابات کرائے جائیں اور آئین کے آرٹیکل 62,63 پر پورا اترنیوالوں کو انتخابات کا حق ملنا چاہیے ، اب اہم فیصلے ہونیوالے ہیں کارکنان جمے رہیں۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کو متبنہ کرتاہوں کہ نہتے لوگوں پر گولیاں مت چلائیں اگر چلانی ہے تو مجھ پر چلائیں۔انہوں نے کہاکہ اب ہم حکومت سے مذاکرات نہیں کرینگے بلکہ اکڑی گردنوں کوپکڑ کرتوڑیں گے اور جرگہ تشکیل دینگے۔