حکومت سے مذاکرات مکمل ناکام ،دروازہ قطعی بند ہو گیا ،آج (جمعرات )یوم انقلاب ہے ‘ طاہر القادری ، شرکاء میں سے جرگہ بنے گا اور انکی طرف سے کئے جانے والے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوگا،جو گھروں میں بیٹھے ہیں خدا کیلئے وہ آجائیں ، جس کے سینے میں دل دھڑکتا ہے ‘ ملک کا مقدر بدلنا چاہتا ہے او رظلم کی تاریک رات کا خاتمہ چاہتا ہے وہ آج ہر صورت دھرنے میں پہنچے ،عوامی تحریک کے سربراہ کا دھرنے کے شرکاء سے رات گئے خطاب،حکومتی وفد نے طاہر القادری سے مذاکرات کے دو دور کئے ، گورنر سندھ اور گورنر پنجاب بھی شریک ہوئے ،حکومت نے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا

جمعرات 28 اگست 2014 07:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اگست۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومت سے مذاکرات مکمل طور ناکام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب مذاکرات کا دروازہ قطعی بند ہو گیا ،آج (جمعرات )یوم انقلاب ہے ، شرکاء میں سے جرگہ بنے گا اور انکی طرف سے کئے جانے والے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہوگا،جو گھروں میں بیٹھے ہیں خدا کے لئے وہ آجائیں ، جس کے سینے میں دل دھڑکتا ہے ‘ ملک کا مقدر بدلنا چاہتا ہے او رظلم کی تاریک رات کا خاتمہ چاہتا ہے اور اس ملک میں عدل و انصاف کا سویرا چاہتا ہے وہ آج ہر صورت یہاں پہنچے ۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔قبل ازیں وفاقی وزیر اسحاق ڈار اور زاہد حامد نے طاہر القادری سے مذاکرات کئے اور وزیر اعظم کو ان سے آگاہی کے لئے روانہ ہو گئے۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ عشرت العباد اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی بعد ازاں طاہر القادری سے مذاکرات کئے اور اسٹیج پر آکر اظہار یکجہتی کیا ۔

حکومتی وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد دوبارہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی جس میں گورنر عشرت العباد اور گورنر چوہدری محمد سرور بھی شریک ہوئے ۔ بعد ازاں حکومتی وفد پھر روانہ ہو گیا تاہم طاہر القادری نے انہیں بتایا کہ اگر انکے مطالبات جن میں سر فہرست سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وزیر اعظم ‘ وزیر اعلیٰ سمیت 21افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج اور وزیر اعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ شامل تھے کو مان لیا جائے تو وہیں سے فون کر دیں اور اگر ناں میں جواب ہو تو آنے کی ضرورت نہیں اور حکومت کی طرف سے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے پر طاہر القادری نے شرکاء سے خطاب میں اس کا اعلان کیا ۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ گورنر سندھ اور گورنر پنجاب نے مسئلے کے حل کے لیے روز اول سے کوششیں کی اور آخری رات تک اپنی کوششیں جاری رکھیں جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ حکومت غیر سنجیدہ ہے اسے امن سے محبت نہیں،نوازشریف اور شہبازشریف کی خاندانی بادشاہت قائم ہے وہ آئینی، قانونی ،جمہوری اور اخلاقی طریقوں پر یقین نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات میں کہا تھا کہ دو شرائط فوری طور پر پوری کی جائیں جن میں وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب سمیت 21افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے اور وزیراعلی پنجاب شہبازشریف فوری استعفیٰ دیں مگر حکومتی ٹیم نے ہمیں وزیراعظم کی طرف سے شرائط نہ ماننے سے آگاہ کیا ہے ۔مقتولین کے ورثاء کی درخواست پر مقدمے کا اندراج کا حق انہیں اس ملک کا آئین اور قانون دیتا ہے ۔

ہم نے کہا کہ وہ ایف آئی آر درج کی جائے جسے درج کرنے کا حکم عدلیہ نے بھی دیدیا ہے ۔اسی ایف آئی آر کے خلاف حکومت اپیل میں گئی اور ہائیکورٹ کے جج نے بھی ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کو بر قرار کھا اور حکومت کی اپیل کو مسترد کر دیا ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی وفد سے کہا تھاکہ دو مطالبات فوری پور ے کر دیں تو باقی مطالبات جن میں نواز شریف کا استعفیٰ ‘ انکی حکومت کا مستعفی ہونا ‘ اسمبلیوں کا تحلیل ‘ قومی حکومت کا بننا اور اصلاحات ان پر مذاکرات کیلئے اپنی ڈیڈلائن میں ایک دن کی توسیع دیدیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جواب ناں میں آیا ۔ وزیرا علیٰ کا استعفیٰ تو دور کی بات ہے اگلی بات بھی دور کی بات وہ مظلوموں‘ مقتولوں کے ورثاء اور زخمیوں کی ایف آئی آر بھی درج کرنے کو تیار نہیں ۔ لہٰذا اس کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں ‘ مذاکرات کا دروازہ قطعی طور پر بند ہو گیا ہے۔ اب میرے پاس کوئی بھی مذاکرات کے لئے آنے کی تکلیف نہ کرے ‘ ہم نے امن اور جمہوریت کو آخری حد تک موقع دیا ‘مذاکرات کو آخری حد تک موقع دیا ہے انکی حکمرانوں کی نیت میں ہی لوگوں کو انصاف دینا تھا ،ہے اور نہ دینا چاہتے ہیں اب مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اب ہم اپنا فیصلہ کریں گے اب ہمارے اوپر اخلاقی بوجھ ختم ہو گیا کیونکہ ہم نے آخری حد تک فریضے کو نبھا لیاہے ۔

اسی اثناء میں عمران خان نے بھی آج جمعرات چھ بجے تک اپنا اجتماع ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا ہے لہٰذا اب ڈنکے کی چوٹ کی بات کہہ رہا ہوں اور دو جمع دو اور قطعی طور پر کہہ رہا ہوں ہمارے اوپر کوئی اخلاقی بوجھ نہیں رہا ہم نے پر امن مذاکرات کو حد سے بڑھ کر موقع دیا ہے اب ہمیں کوئی شکوہ شکایت نہیں کر سکتا لہٰذا جیسا کہ میں نے کہا کہ عوام جو رہ گئے ہیں وہ رات بھر آئیں اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے اور آج جمعرات یوم انقلاب ہوگا آج آپ تین بجے دوپہر کا کھانا کھا کر جمع ہو جائیں او راطراف کے لوگ اسلام آباد کی شہری اور دیہی آبادیوں ‘راولپنڈی ‘ ہزارہ ڈویژن اور گوجرانوالہ ڈ ویژن جہاں جہاں سے لوگ اب پہنچ سکتے ہیں آج یوم انقلاب کے لئے پہنچ جائیں اور آج سے آگے نہیں جائیں گے اور آپ کو آج کے بعد آگے نہیں بٹھائیں گے اور فیصلہ ہوگا اور فیصلہ آپ کریں گے ۔

آج پاکستان کی تقدیر ‘ عوام کے مقدر بدلنے کے فیصلے کا دن ہے ۔ غریبوں’ یتیموں‘ مسکینوں’ محتاجوں ‘ بے سہاروں کے فیصلے کا دن ہے ‘ بھوکوں پیاسوں کے فیصلے کا دن ہے ‘ جو عزت سے محروم ہیں انکے فیصلے کا دن ہے ‘ جن کے جان ومال محفوظ نہیں انکے فیصلے کا دن ہے او رآج قائد کے پاکستان کے خواب کی تکمیل کا دن ہے، آئین پاکستان کی تکمیل کا دن ہے اور ہر اس روح جو زندہ لوگ ہیں جو قبروں میں ترستے ترستے چلے گئے ہر روح کی خوشی کا دن ہے ۔

جو میر ے کفن کا خطاب سن کر آئے ہیں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں انکی لئے دعائیں کرتا ہوں ۔ جو بیرو ن ملک سے پہنچے ہیں جو ڈٹ کر بیٹھے ہیں جو ثابت قدم ہیں جو جواں مردی کے ساتھ بیٹھے ہیں انکی جواں مردی قبول ہو ۔ آج پاکستان کی تقدیر کا سویرا طلوع ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ تین بجے کے بعد کسی بھی وقت دھرنے کا آخری خطاب کروں گا اور یہ انقلاب مارچ اور دھرنے پر آخری تاریخی خطاب کروں گا جو تاریخ کے صفحات پر رہے گا جو آپ کے سینے کی تحتی پر محفوظ رہے گا ۔

پھر آپ کا جرگہ قائم ہوگا اور آپ کو اختیارات منتقل کر دوں گا اور جو فیصلہ آپ کریں گے آپ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا۔ جو گھروں میں بیٹھے ہیں خدا کے لئے وہ آجائیں ۔ جن کے سینے میں دل دھڑکتا ہے اور ملک کا مقدر بدلنا چاہتاے ہیں او رظلم کی تاریک رات کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اس ملک میں عدل و انصاف کا سویرا چاہتے ہیں اور ریاست پاکستان کو مستحکم اور متعدل مملکت دیکھنا چاہتے ہیں وہ گھروں سے نکل آئیں ۔ انہوں نے کارکنوں کو کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ رات کو جم کے رہنا دشمن کہیں شب خون نہ مارے ۔ علامہ طاہر القادری کی ہدایت پر کارکنوں نے سونے سے قبل اجتماعی اذانیں دیں ۔