اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر مذاکرات کریں گے تو ایسا نہیں ہوسکتا،سرتاج عزیز ،عمران خان کے 6میں سے5مطالبات تسلیم کرلئے ہیں،معاشی بہتری اور پاکستان کا امیج بہتر بنانے کیلئے انہیں دھرنا ختم کردینا چاہئے،ٹیکس اور بجلی کے بل نہ دینے کے بارے میں ان کے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں،وزیراعظم کے 30دن چھٹی پر جانے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ میڈیا سے بات چیت

بدھ 27 اگست 2014 02:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اگست۔2014ء)وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر مذاکرات کریں گے تو ایسا نہیں ہوسکتا،عمران خان کے 6میں سے5مطالبات تسلیم کرلئے ہیں،معاشی بہتری اور پاکستان کا امیج بہتر بنانے کیلئے انہیں دھرنا ختم کردینا چاہئے،ٹیکس اور بجلی کے بل نہ دینے کے بارے میں ان کے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں،وزیراعظم کے 30دن چھٹی پر جانے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔

منگل کو مقامی ہوٹل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بھارت سے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی گئی ،اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر مذاکرات ہوں گے تو کشمیر کے بغیر بھارت سے بات نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا بنیادی اصول یہ ہے کہ معاملات طے کرنے کیلئے درمیانی راستہ نکالا جائے، 100فیصد مطالبات کوئی بھی نہیں منوا سکتا،حکومت نے عمران خان کے چھ میں سے پانچ مطالبات تسلیم کرلئے جو بہت اہم تھے،بہتر ہوتا کہ وہ دھرنا ختم کردیتے اس سے معاشی بہتری آتی اور پاکستان کا امیج بھی بہتر ہوتا۔

مسلم لیگ(ن) کی طرف سے ریلیاں نکالنے کے بارے میں سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ ان کا بنیادی مقصد واضح ہے کہ جو لوگ دھرنا دیکر یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری بات مان لی جائے وزیراعظم ان پر ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی عوام ہیں،تاہم ریلیوں کو لڑائی جھگڑے سے منع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام سے ریاست کا نظام جام ہوجاتا ہے،معیشت کی بہتری میں بہت وقت لگتا ہے لیکن تباہی صرف ایک ہفتے میں ہوجاتی ہے۔

ٹیکس اور بجلی کے بل نہ دینے کے بارے میں عمران خان کے بیانات غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ چین کے صدر آئندہ ماہ پاکستان آنے والے ہیں وزیراعظم کی 30دن کیلئے چھٹی پر جانے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ28اگست کو ترک وزیراعظم نے حلف اٹھانا ہے،2ستمبر کو افغانستان کے نئے صدر اقتدار سنبھال رہے ہیں ان حالات میں وزیراعظم چھٹی پر نہیں جاسکتے کیونکہ اس سے ملک بند ہوجائے گا لیکن ہم ملک بند نہیں کرسکتے۔