یا ظالم حکمرا ن رہیں گے یا ہم، تخت ہویا تختہ، فتح لے کر جائینگے یا شہادت دینگے،طاہر القادری، حکمرانوں کو صرف برطرف نہیں شریف برادران کو پھانسی دلوائینگے ، ٹریبونل نے ثابت کردیا شہبازشریف اور پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہے ، بچ نہیں سکتے،بچیوں کی عزتیں محفوظ نہیں، ملک میں دہشت گردی و قتل و غارت گری ہے، کیا یہی ہے آئین، جمہوریت اور قانون؟ ، ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عوام کو انصاف نہ ملے ، ایسی جمہوریت کو مانتا ہوں جس میں آرٹیکل 9 سے 38 تک کا عملاً نفاذ ہو، عوام اب گھروں میں آنسو بہانے کی بجائے گھروں سے نکلیں ، انقلاب آنسوؤں سے نہیں خون سے آتاہے،قائد انقلاب کا انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب

بدھ 27 اگست 2014 02:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اگست۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ یا ظالم حکمرا ن رہیں گے یا ہم، تخت ہویا تختہ، ہم یہاں سے اب فتح لے کر جائینگے یا شہادت دینگے،وقت آگیاہے کہ ہم حکمرانوں سے حساب لیں، اب حکمرانوں برطرف نہیں شریف برادران کو پھانسی دلوائینگے ، ٹریبونل نے ثابت کردیا شہبازشریف اور پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہے ، حکمران بچ نہیں سکتے، نوازشریف بھی بری الذمہ نہیں، ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں کو شہید کیاگیا ، ملک میں کروڑوں عوام بھوکے مررہے ہیں، بچیوں کی عزتیں محفوظ نہیں، ملک میں دہشت گردی و قتل و غارت گری ہے، کیا یہی ہے آئین، جمہوریت اور قانون؟ ، ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عوام کو انصاف نہ ملے ، ایسی جمہوریت تسلیم نہیں کرتے جو عوام کو بنیادی حقوق بھی نہ دلا سکے، جمہوریت انصاف کا نام ہے، ایسی جمہوریت کو مانتا ہوں جس میں آرٹیکل 9 سے 38 تک کا عملاً نفاذ ہو، عوام اب گھروں میں آنسو بہانے کی بجائے گھروں سے نکلیں ، انقلاب آنسوؤں سے نہیں خون سے آتاہے۔

(جاری ہے)

منگل کے روز انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں کو شہید کیاگیا ، ٹریبونل نے شہبازشریف اور پنجاب حکومت کو قاتل قرار دیاہے۔ملک میں مظلوم عوام کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہے۔ شہبازشریف نے 17دن تک رپورٹ کو چھپائے رکھا سانحہ ماڈل ٹاؤن شریف برادران کی مشاورت کے بغیر ہوہی نہیں سکتاتھا وزیراعظم میاں نوازشریف اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں کہاں آئین و جمہوریت ہے آج تک ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی ایف آئی آر کے اندراج نہ ہونے کے باعث ٹریبونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے لیکن ٹریبونل نے ثابت کردیا کہ حکمران قصور وار ہیں اور بچ نہیں سکتے ۔

انہوں نے کہاکہ دھرنے کے شرکاء میں دو وقت کی روٹی میسر نہیں، سردرد کی گولی تک مل رہی اسی طرح ملک کی حالت ہے ہسپتالوں میں دوائیں تک نہیں دی جاتیں، سینکڑوں غریب خاندانو ں کی جوان بچیاں سروں میں چاندلی لئے بیٹھی ہیں ملک میں عزتیں تک محفوظ نہیں، اگر ایسے حالات میں انقلاب نہ آئے تو اور پھر عوام کیا کریں۔

انہوں نے کہاکہ بھوکے رہنے سے بہتر ہے کہ حکمران سرکاری بندوق سے ہمیں نشانہ بنادیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسی جمہوریت پر لعنت بھیجتا ہوں جہاں 8کروڑ عوام بھوکے پیاسے ہوں، کچھ لوگوں کی پانچوں گھی میں ہیں اور اربوں لگاکرایوان اقتدار میں پہنچتے ہیں چند سو گھرانے جمہوریت کی بات کرتے ہیں کیونکہ وہ کرپشن اور لوٹ مار کے پیسے کھارہے ہیں ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے جہاں عوام کو بنیادی حقوق تک میسر نہ ہوں ہم ایسی جمہوریت کا نفاذ چاہتے ہیں جہاں آرٹیکل 9 سے 38 پر عملدرآمد کرایا جائے۔

ہم ایسی جمہوریت لائینگے جہاں لوٹ مار کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ٹریبونل کی رپورٹ بارے کہاکہ ٹریبونل نے حکمرانوں کو جھوٹاثابت کردیاہے اب جبکہ شہباز شریف کو عدالت نے ذمہ دار قرار دیدیا تو نوازشریف کیسے بری الذمہ ہوسکتے ہیں اب بات بہت آگے بڑھ گئی ہے اب بات صرف حکمرانوں کی برطرفی تک نہیں رہی بلکہ اب شریف برادران کو پھانسی دی جائے اور اب یہ پھانسی لگیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ہائیکورٹ کے جج جسٹس باقر نجفی کواچھی رپورٹ پیش کرنے پر سلام پیش کیا جبکہ ان کے خاندان کیلئے دعائے خیر کی۔ انہوں نے کہاکہ الٹی میٹم میں اب صرف چند گھنٹے رہ گئے ہیں اب دو عدالتوں نے فیصلے کردیئے ہیں سرکاری درخواست بھی مسترد کرد گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کارکنان تیار ہوجائیں اپنے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا اب ایسے ہی یہاں سے نہیں جائینگے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس اب ایف آئی آر درج کرکے 21 نامزد ملزموں کو گرفتار کرے۔ انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اب وہ گھروں میں آنسو بہانے کی بجائے باہر نکلیں اب لوگوں کے آنسو نہیں خون کے قطرے چاہئیں انقلاب خون سے آتاہے انہوں نے کہاکہ پولیس اپنے لوگوں پر اب گولیاں نہیں برسائے گی پولیس اور ایف سی والوں سے کہتاہوں کہ انقلابی بھی اسی قوم کے فرزند ہیں جبکہ میں پولیس والوں کے حقوق کیلئے بھی لڑ رہاہوں۔

اس موقع پر انہوں نے اپنا کوٹ اتارتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کبھی بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی انہوں نے کہاکہ اگر پولیس والوں نے نہتے لوگوں پر گولیاں چلانی ہیں تو میرا سینہ حاضر ہے بھوک و افلاس کے مارے افراد کو مت ماریں جس معاشرے میں انصاف نہ نہ ملے اور غریبوں کی عزت نہ ہو اس معاشرے میں جینے سے مرنا بہتر ہے۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کے بعد پنجاب کے صوبائی وزراء کے بیانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ صوبائی وزراء حساس اداروں پر تہمت لگارہے ہیں ٹی وی چینلز نے مجھے نام بھی بتائے ہیں مگر میں نام لئے بغیر ان وزراء پر لعنت بھیجتاہوں جو دفاعی اداروں پر تہمتیں لگا رہے ہیں افواج پاکستان اور عسکری ادارے غیر جانبدار رہے ہیں اور وہ حکمرانوں کے مجرمانہ کردار میں ساتھ نہیں رہے اس لئے اب صوبائی وزراء تہمتوں پر اتر آئے ہیں جس کی مذمت کرتاہوں۔

انہو ں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان اور خفیہ اداروں نے کو کردار ادا کیا اس پر انہیں سلام پیش کرتاہوں جبکہ صوبائی وزراء کی تہمت پر لعنت کرتاہوں ۔ انہوں نے کہاکہ اب صرف 23 گھنٹوں کی بات رہ گئی ہے اب فیصلہ ہوگا یا تم یا ہم، اب فیصلہ ہوگا یا کرپٹ حکمران یا عوام ، اب فیصلہ ہوگا کہ یہ ظلم یا مظلوم، اب یہ بھی فیصلہ ہوگا کہ رشوت خور، کرپٹ حکمران یا عوام، اب جابر حکمران رہیں گے یا مجبور عوام، اب حق رہے گا یا باطل، خداتعالیٰ ہمیشہ حق کے ساتھ رہتاہے اور حق آکر رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ فیصلہ کی گھڑی آنیوالی ہے اب تخت ہوگا یا تختہ یا فتح یا شہادت ، ہم انصاف کا نظام لائینگے، عوام ڈٹے رہیں اور ثابت قدم رہیں۔