جسٹس (ر) ریاض کیانی نے سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے الزامات کو سازش قراردے دیا،طے شدہ منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن کو بدنام کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس پاکستان الزامات کا ازخود نوٹس لیں‘جسٹس(ر) کیانی، مجھے بدنام کیا جارہا ہے، جسے برداشت نہیں کروں گا، افضل خان نے بے بنیاد الزامات سے میری کردار کشی کی سپریم کورٹ نے میری پنشن تکنیکی بنیاد پرروکی ہوئی ہے،میری پنشن سے متعلق افضل خان کے الزامات بے بنیاد ہیں،پریس کانفرنس

منگل 26 اگست 2014 07:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اگست۔2014ء) ممبر الیکشن کمیشن جسٹس (ر) ریاض کیانی نے سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے الزامات کو سازش قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ طے شدہ منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن کو بدنام کیا جا رہا ہے‘ چیف جسٹس پاکستان الزامات کا ازخود نوٹس لیں، میرا دامن صاف ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹس(ر) ریاض کیانی نے کہا کہ افضل خان کو توسیع نہیں دی تو وہ الزامات پراترآئے،افضل خان چاہتے تھے کہ ایک سال میں ا ن کی ترقی ہوجائے،جو درست نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کبھی میر ابراہیم سے نہیں ملے اور نہ ہی انہیں جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افضل خان تحریک انصاف کے وفادار کارکن ہیں، میڈیا اس کا گواہ ہے، طے شدہ منصوبے کے تحت الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کوبدنام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ریاض کیانی نے کہا کہ افضل خان کا انٹرویو پری پلان اور فکسڈ میچ تھا، انٹرویولینے والے اینکرکی جانبداری واضح تھی، افضل خان کسی کو کرپٹ نہیں کہہ رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ اینکرپرسن ان کے منہ سے کہلوا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنراوردیگرممبران سے مشوریکے بعد اگلا لائحہ عمل طے کروں گا۔ ریاض کیانی نے بتایا کہ افضل خان 17 مئی 2013 کو ریٹائر ہورہے تھے، انہوں نے گریڈ 22 میں ترقی اورملازمت میں توسیع کی درخواست دی، میں نے افضل خان کی ترقی اور ملازمت میں توسیع نہیں دی تھی۔ جسٹس (ر) کیانی نے کہا کہ میری نامزدگی آئینی طریقے سے ہوئی، مجھے بدنام کرکے ایک پارٹی کے ساتھ جوڑا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ بولتے ہیں وہ کبھی اتفاق فاؤنڈری کے وکیل نہیں رہے۔ انہوں نے اردو بازار سے اضافی بیلٹ پیپرز چھپواپنے کی بات کو سراسر جھوٹ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس طرح 90 فیصد الیکشن خراب کیا، کسی کیخلاف الزامات لگانا آسان ہے،انہیں ثابت بھی کیا جائے، کوئی فیصلہ اکیلے نہیں لکھا، کم سے کم 2 ممبران ضروری ہوتے تھے۔

جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہا کہ مجھے بدنام کیا جارہا ہے، جسے برداشت نہیں کروں گا، افضل خان نے بے بنیاد الزامات سے میری کردار کشی کی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میری پنشن تکنیکی بنیاد پرروکی ہوئی ہے،میری پنشن سے متعلق افضل خان کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فخرالدین جی ابراہیم شدید علیل ہیں ایسے میں الزامات شرمناک ہیں‘ جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی نے کہا کہ افضل خان تحریک انصاف کے وفادار کارکن ہے‘انہوں نے کہا کہ میرا کیرئیر بے داغ ہے، ممبر الیکشن کمیشن بن کر غلطی کی۔

افضل خان کے الزامات کے پیچھے گہری سازش ہے‘افضل خان دس لاکھ روپے تنخواہ کے ساتھ پنشن بھی لینا چاہتے تھے وہ سال میں دوسری ترقی مانگ رہے تھے جوکہ کسی بھی صورت ممکن نہیں تھا‘افضل خان کو14 ماہ بعد یہ سب کچھ کیوں یاد آ گیا۔افضل خان ثابت کریں کہ میں الیکشن کمیشن کو 90 فیصد تک تباہ کرنے کا کیسے ذمہ دار ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میرے تمام فیصلوں میں الیکشن کمیشن کے ارکان شامل رہے ہیں۔ کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے الیکشن کمیشن کی بدنامی ہو‘انہوں نے کہا کہ محبوب انور کو الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کراچی سے لاہور ٹرانسفر کیا گیا کیونکہ پنجاب میں الیکشن کافی ٹف ہوتے ہیں۔