ڈاکٹر طاہر القادری کا دھرنے کو انقلاب میں بدلنے کا اعلان ، نظام کے خاتمہ،اسمبلیوں کو تحلیل، نامزد ملزمان کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کیلئے 48گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی،2 دن بعد دمام دم مست قلندر ہوگا اور میں کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں گا،کفن خرید لیا ہے جو یا تو میں پہنوں گا یا یہ نظام پہنے گا،غریبوں،مظلوموں، مجبوروں اور بیروزگاروں کی سننے والا کوئی ادارہ ملک میں نہیں رہا،اب ان کیلئے کفن ہی ایک حق رہ گیا ہے ،انقلاب دھرنے کے شرکاء سے انتہائی جذباتی خطاب

منگل 26 اگست 2014 07:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اگست۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے دھرنے کو انقلاب میں بدلنے اور حکومت کو48گھنٹے کی ڈیڈلائن دینے کا اعلان کرتے ہوئے کیا ہے،48گھنٹوں میں حکومت کو ختم ،اسمبلیوں کو تحلیل،نظام کو لپیٹ اور نامزد ملزمان کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کی جائے اور یہ ملزمان گرفتاری دے دیں ورنہ2 دن بعد دمام دم مست قلندر ہوگا اور میں کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں گا،کفن خرید لیا ہے جو یا تو میں پہنوں گا یا یہ نظام پہنے گا،غریبوں،مظلوموں، مجبوروں اور بیروزگاروں کی سننے والا کوئی ادارہ ملک میں نہیں رہا،اب ان کے لئے ایک ہی حق رہ گیا ہے جو کفن اور دفن ہے ۔

وہ پیر کی سہ پہر انقلاب دھرنے کے شرکاء سے انتہائی جذباتی خطاب کررہے تھے جس کے دوران مجمع کے موجود خواتین اور مرد دھاڑیں مار مار کر روتے اور اپنے قائد سے یکجہتی کا اظہار کرتے رہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انقلاب کی ابتداء ماڈل ٹاؤن کے شہداء سے ہوگی، انقلاب آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے،عمر بھر کا رونا ختم کرنے کیلئے نکل آؤ،حکمرانوں کے سینے میں دل اور آنکھوں میں بینائی نہیں ہے،قوم کے بیٹے اور بیٹیوں کو مزید پریشانی میں مبتلا نہیں دیکھ سکتا،دھرنے کے شرکاء18کروڑ عوام کے نمائندے ہیں۔

حکومت نے مذاکرات وقت ضائع کرنے کیلئے کئے،طویل دھرنے کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی،حکمران عوام کو کیڑے مکوڑوں کی طرح سمجھتے ہیں،حکمران سمجھتے ہیں کہ دھرنے کے شرکاء دھوپ میں تھک کر چلے جائیں گے لیکن یہ حکمرانوں کی غلط فہمی ہے،نہ میں جانے والا ہوں اور نہ کارکن جانے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسمبلیوں کو روز اول سے ناجائز غیر قانونی اور غیر آئینی سمجھتے تھے،جس الیکشن کمیشن نے2013ء کے انتخابات کرائے وہ خود غیر آئینی تھا۔

الیکشن کمیشن کو سیاسی مک مکا کے تحت بنایا گیا تھا،الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل213کے خلاف سنا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عمارتوں کے وزیراعظم،وزراء سمیت سب غیرآئینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ2013ء انتخابات کے بعد جیتنے اورہارنے والے روئیں گے۔عمران خان سے بھی کہا تھا کہ11مئی کو سر پر ہاتھ رکھ کر روئیں گے۔الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان نے بھی کہا ہے کہ سارے الیکشن میں دھاندلی ہوئی35 پنکچر نہیں سینکڑوں پنکچر لگائے گئے۔

الیکشن میں90فیصد دھاندلی ہوئی۔افضل خان الیکشن کمیشن کا ترجمان بھی تھے۔انہوں نے کہا کہ افضل خان کے انکشافات کے بعد ان اسمبلیوں اور حکومتوں کے لوگوں کی اخلاقی حیثیت بھی نہیں رہی۔عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب دھاندلیوں کی تحقیقات کی ہی ضرورت نہیں رہی،الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بھانڈا پھوڑ دیا کہ سارے الیکشن فراڈ تھے۔انہوں نے کہا کہ جومیں الٹی میٹم دیتا ہوں اس سے پہلے اسمبلیاں توڑ دو اور ایوانوں سے نکل جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میری ڈیڈ لائن سے پہلے منظر عام پر لانا چاہئے،2آزاد ارکان کا اختلافی نوٹ بھی شائع کیا جائے۔17روز گزرنے کے باوجود رپورٹ شائع نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ12روز میں 2مرتبہ غسل کیا،آج شہادت کی نیت سے غسل کیا اور وضو کیا ہے،اگر میری شہادت ہوگئی،میری زندگی کا آخری غسل تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک قانون بے بس ہے،14شہداء کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی،موت کا ڈر نہیں اپنے لئے کفن خرید لیا ہے۔یہ کفن میں پہنوں گا،نوازشریف کا اقتدار ہٹے گا،آپ کا اقتدار بچا تو میں شہید ہوں گا اوریہ شہداء کا قبرستان بنے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتا ہوں دو دن میں حکومتیں ختم،اسمبلیاں تحلیل اور نظام کو لپیٹ لیا جائے ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا،48گھنٹے بعد کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں گا۔

متعلقہ عنوان :