سیاسی بحران افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے، تصادم کا راستہ اختیار کیا گیا تو پھر فوج کے پاس مداخلت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا،الطاف حسین، ملک میں مارشل لاء نہیں چاہتے، حکومت دو قدم پیچھے ہٹ جائے، دھرنے دینے والے بھی لچک کا مظاہرہ کریں؛ واشنگٹن میں ایم کیو ایم امریکہ کے 18 ویں سالانہ کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب

پیر 25 اگست 2014 08:51

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء)متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ سیاسی بحران کو افہام و تفہیم اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے، اگر تصادم کا راستہ اختیار کیا گیا تو پھر فوج کے پاس مداخلت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ واشنگٹن میں ایم کیو ایم امریکہ کے 18 ویں سالانہ کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے، وہ ملک میں مارشل لاء نہیں چاہتی۔

ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ سیاسی بحران کو افہام و تفہیم اور بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے۔ اگر مسائل کو بات چیت سے حل نہ کیا گیا اور تصادم کا راستہ اختیار کیا گیا تو پھر فوج کے پاس مداخلت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

(جاری ہے)

حکومت دو قدم پیچھے ہٹ جائے اور دھرنے دینے والے بھی کچھ لچک کا مظاہرہ کریں۔ آئینی و قانونی اصلاحات کے ذریعے ملک کے نظام میں موجود خرابیوں کو دور کیا جائے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیوایم بیچ میں پڑ کر مفاہمانہ کردار ادا نہ کرتی اور ماڈل ٹاون کے محاصرے کے خاتمے کیلئے کوششیں نہ کرتی تو انقلاب مارچ کے نکلنے سے پہلے ہی لاہور میں بڑا تصادم ہو جاتا۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوتا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج اورعوام ایک پیج پر ہیں۔ مسلح افواج کے بہادر سپہ سالار کی قیادت میں فوج کے افسران اور جوان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا ایم کیو ایم ایسی جمہوریت پریقین رکھتی ہے جس میں موروثیت کاخاتمہ ہو۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہیاور ملک میں مارشل لا نہیں چاہتی جبکہ اگر ہم اس صورتحال میں مفاہمانہ کردار ادا نہ کرتے تو لاہور میں بڑا تصادم ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج اور عوام ایک صفحے پر ہیں اور ہمارے بہادر جنرل کی قیادت میں فوج کے افسران وجوان قربانیاں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی ووٹ ڈالنے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق ملنا چاہئے جس کے لیے آئین وقانونی اصلاحات کے ذریعے نظام میں موجود خرابیاں دور کی جائیں۔