سراج الحق کی سربراہی میں جماعت اسلامی کے وفد کی سپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات،استعفوں کی منظوری میں جلدی نہ کرنے اور ثالث کا کردار اداکرنے پر زور،دھرنوں کی وجہ سے ملک کو 700ارب سے زائد کا نقصان ہوچکا ،فریقین قوم کے حال پر رحم کریں اور اناء سے باہر آکر جلد معاملہ حل کریں،سراج الحق،شدید تناؤ کے ماحول میں شادی کی بات کرنا مثبت ردعمل ہے،میڈیا سے بات چیت،خورشید شاہ اور سراج الحق نے درخواست کی ہے کہ استعفے قبول نہ کئے جائیں، ایاز صادق

پیر 25 اگست 2014 08:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر زور دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری میں جلدی نہ کریں اور غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کرکے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں تعاون کریں اور کہا ہے کہ دھرنوں کی وجہ سے ملک کو 700ارب سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے،فریقین قوم کے حال پر رحم کریں اور اناء سے باہر آکر جلد معاملہ حل کریں،بین الاقوامی طاقتیں ملک کو عراق اور شام بنانا چاہتی ہیں۔

سراج الحق نے عمران خان کی شادی بارے کہا کہ اس وقت شدید تناؤ کے ماحول میں شادی کی بات کرنا مثبت ردعمل ہے جبکہ سردار ایاز صادق نے کہا کہ خورشید شاہ اور سراج الحق نے درخواست کی ہے کہ استعفے قبول نہیں کئے جائیں اور تاحال استعفوں پر کارروائی سے گریز کریں۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز جماعت اسلامی کا وفد سراج الحق کی سربراہی میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کیلئے ان کے گھر پہنچا جہاں پر سراج الحق نے ایاز صادق سے درخواست کی کہ وہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفوں کو منظور نہ کریں اور انہیں کچھ دنوں کیلئے موخر کردیں جس پر ایاز صادق نے سراج الحق کو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ قومی اسمبلی آئین اور جمہوریت کی بقاء کیلئے ہرممکن اقدام کی کوشش کریں گے۔

ملاقات کے بعد سراج الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی ماحول بہت برہم ہے اور ملک سیاسی بحران کا شکار ہے اس بحران میں تحریک انصاف کے استعفوں کا معاملہ زیادہ خراب اور بحران میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ سراج الحق نے کہا کہ قوم کو بحران سے نکالنے کیلئے کچھ وقت درکار ہوگا اور اب اس بحران کو ختم کرنے کیلئے جماعت اسلامی کا وفد سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے پاس آیا ہے اور اس حوالے سے آصف زرداری سمیت دیگر سیاسی شخصیات سے رابطہ کیا ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے بھی دونوں فریقین سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دھرنوں کی وجہ سے ملک کو 700ارب سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے لہٰذا دونوں فریقین اب باعزت طریقے سے کوئی راستہ نکالیں۔ سراج الحق نے کہا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کے پرامن دھرنوں سے پوری دنیا میں اچھا پیغام گیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور اس جگہ پر حکومت اور پولیس نے جس حکمت عملی سے کام لیا وہ بھی قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہاکہ دونوں راہنماؤں سے کہوں گا کہ اس وقت عوام جمہوریت کے خاتمے کے حق میں بالکل نہیں ہے اور 1973ء کا آئین ہمارے لئے بڑا تحفہ ہے جس نے تمام صوبوں کو ایک جگہ اکٹھا رکھا اور اب بھی آئین ہی ملک کو مستحکم رکھ سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ اب فریقین قوم کے حال پر رحم کریں اور اناء سے باہر آکر جلد معاملہ حل کریں کیونکہ بین الاقوامی طاقتیں ملک کو عراق اور شام بنانا چاہتی ہیں۔

ایک سوال پر سراج الحق نے عمران خان کی شادی بارے کہا کہ اس وقت شدید تناؤ کے ماحول میں شادی کی بات کرنا مثبت ردعمل ہے جبکہ سردار ایاز صادق نے کہا کہ خورشید شاہ اور سراج الحق نے درخواست کی ہے‘ تاحال استعفے قبول نہیں کئے جائیں اور تاحال استعفوں پر کارروائی سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے دن انہوں نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ وہ استعفوں کی بجائے قومی اسمبلی میں آکر بھرپور حصہ لیں کیونکہ سپیکر قومی اسمبلی ایک غیرجانبدار شخص ہوتا ہے۔

انہوں نے سراج الحق کو یقین دہانی کرائی کہ قومی اسمبلی آئین اور جمہوریت کی خاطر ہرممکن اقدام کی کوشش کریں گے اور ویسے بھی استعفوں کا ایک مرحلہ ہوتا ہے جس میں کچھ دن لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ افراد سے مشاورت کے بعد بھی استعفوں کا لفافہ کھولنے سے پہلے تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوجائیں۔