برف پگھلنے لگ گئی، سعد رفیق کی بغیر پروٹوکول ڈاکٹر طاہر القادری سے کنٹینرمیں ملاقات، وزیراعظم کا اہم پیغام پہنچا دیا، بامعنی مذاکرات ہوں تو بات چیت کیلئے تیار ہیں،طاہرالقادری، مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکلے گا، سعد رفیق،کوئی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا البتہ بامعنی مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا،رحیق عباسی

پیر 25 اگست 2014 08:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء)حکومت اور پاکستان عوامی تحریک میں برف پگھلنے لگ گئی، خواجہ سعد رفیق کی بغیر پروٹوکول کے ڈاکٹر طاہر القادری سے کنٹینرمیں ملاقات ، وزیراعظم کا اہم پیغام لے کر آئے، طاہر القادری نے کہاہے کہ اگر بامعنی مذاکرات ہوں تو بات چیت کیلئے تیار ہیں خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکلے گا جبکہ رحیق عباسی نے کہاہے کہ ہمارے مطالبات وہی ہیں کوئی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا البتہ بامعنی مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔

اتوار کو دوپہر 1 بجکر 50منٹ پر اس وقت وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پا کستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر علامہ طاہر القادری سے ملاقات کیلئے ان کے کنٹینرمیں اچانک آگئے جب وفاقی دارالحکومت کا سیاسی درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ سورج بھی اپنی آب و تاب سے چمک رہا تھا اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے میڈیا کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا اور بغیر پروٹوکول کے کنٹینرتک پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق وزیراعظم کا خصوصی پیغام لے کر ڈاکٹر طاہر القادری کے پاس پہنچے اور انہیں اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے کی تجویز دی۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ہمار ا واضح اور دوٹوک موقف ہے ہم نے کوئی بھی بات آئین و قانون کے دائرے سے باہر نہیں کی جبکہ ہمارا احتجاج بھی مکمل پرامن ہے ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران حکومت کے اعلیٰ سطحی وفد کی بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے براہ راست ملاقات کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہی ملاقات میں پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی اور خرم نواز گنڈا پور بھی شامل تھے ۔ ملاقات کے بعد میڈیا کو مختصر بریفنگ کے دوران خواجہ سعد رفیق نے میڈیا کے تند و تیز سوالوں کے جوابات سے گریز کیا البتہ صرف اتنا کہاکہ سیاسی معاملات مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ اگر اللہ نے چاہا تو مذاکرات ضرور آگے بڑھیں گے اور ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی کہاہے کہ بامعنی مذاکرات ہوں تو بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

بعدازاں ڈاکٹر رحیق عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن مذاکرات بھی با مقصد ہی ہونے چاہئیں تاکہ ان کا نتیجہ نکل سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئین و قانون کے پابند ہیں اور آج تک کوئی بھی مطالبہ آئین سے ماوریٰ نہیں کیا۔ رحیق عباسی کا مزید کہنا تھاکہ ہمارے موقف میں کوئی لچک یا تبدیلی نہیں آئی ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور اپنے مطالبات پر ہی حکومت سے مذاکرات کرینگے۔

انہوں نے بعد ازاں پنڈال کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ کے دروازے عوام کیلئے کھولنا چاہتے ہیں اور اسی لئے ہم اصلاحات چاہتے ہیں تاکہ اس عوام کے منتخب ایوان میں وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی بجائے عوام کے اصل نمائندے جائیں اس لئے ہم عوام کی خاطر آج11 ویں روز بھی دھرنادیئے بیٹھے ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے انقلابی دھرنے میں انٹری ڈال کر بڑوں بڑوں کو حیرت زدہ کر دیا۔

براہ راست عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کرنے پہنچے ۔اکیلے آئے اور کوئی سکیورٹی گارڈ بھی ہمراہ نہیں تھا۔وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے لاہور ماڈل ٹاؤن سانحے کے حوالے سے خصوصی پیغام پہنچایا ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ خواجہ سعد رفیق نے لاہور ہائی ماڈل ٹاؤن سانحے پر اب تک کے ماحول پر وزیر اعظم کی جانب سے معذرت بھی پہنچائی ہے ۔

ذرائع اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں جس سے عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان سیاسی ڈیڈ لاک کے خاتمے کا بھی امکان ہے ۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت نے عوامی تحریک کے ملک بھر میں گرفتار کارکنان کی باعزت رہائی اور ماڈل ٹاؤن واقعہ پر قبول حد تک حل پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ملاقات 40 منٹ جاری رہی جس میں عوامی تحریک کے سرابراہ طاہر القادری نے ملک بھر میں گرفتار کارکنان کی فہرستیں بھی خواجہ سعد رفیق کے حوالے کیا ۔

خواجہ سعد رفیق نے دھرنے کے شرکاء کے لئے صاف پینے کا پانی ،خوراک اور دیگر ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے خواجہ سعد رفیق سے پہلے کے وعدے پر عمل نہ کرنے پر بھی ان سے شکوہ کیا تو خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اب ایسا نہیں ہوگا ۔آپ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کریں جس پر ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر القادری نے مذاکرات کے لئے مشروط آمادگی ظاہر کی ہے اور کہا کہ پہلے ہمارے دو مطالبات جو 72 گھنٹے قبل حکومت کے سامنے رکھے گئے تھے ان پر عملدرآمد کیا جائے پھر آگے دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔