حکومت نے ریڈزون میں دہشتگرد داخل کر ا دئیے، طاہر لقادری کا الزام ، پانی میں زیریلا مواد ملانے کے بعد اب موبائل سروس بھی بند ہوگئی، حکومت کے عزائم خطرنا ک ہو چکے، سربراہ عوامی تحریک کا دھرنے سے خطاب، قائد عوامی تحریک کی اپیل پر تمام شرکاء نے قبلہ رخ ہو کر اذان دی ،کسی شخصیت کی نہیں آئین و قانون اور انسانی حقوق کی ثالثی کو مانتا ہوں، شریف برادران چل کر آجائیں، مذاکرات کیلئے تیار ہوں،طاہرالقادری ،فی الوقت معاملات نو ریٹرن پر پر کھڑ ے ہیں مگر ڈیڈلاک کبھی مستقل نہیں ہوتا جمود ضرور ختم ہوگا،وزیراعظم کا استعفیٰ، چھٹی کسی صورت قابل قبول نہیں، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت 21 افراد کیخلاف قتل کے مقدمے پر ڈیڈلاک برقرار ہے، اگر یہ مطالبہ پورا ہوبھی جائے تو قومی حکومت کے قیام تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکمرانوں کیخلاف دستاویزی ثبوت کوئی ملکی ادارہ نہیں بلکہ میرے اپنے بین الاقوامی ذرائع دیتے ہیں، برطانیہ میں قانون پیش بعد میں ہوتاہے، پہلے میرے پاس کاپی پہنچ جاتی ہے، پرنٹ میڈیا کے سینئر صحافیوں سے خصوصی ملاقات

اتوار 24 اگست 2014 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اگست۔2014ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر لقادری نے الزام عائد کیا ہے کہ حکمرانوں کے عزائم خطرناک ہو چکے، ملک بھر سے دہشتگرد ریڈزون میں داخل کرا دئے گئے ہیں، ہفتے کی رات احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شرکاء کے لیے بھیجے جانے والے سرکاری پانی میں زیریلا مواد ملانے کے بعد اب حکومت نے ریڈزون میں میں نہ صرف موبائل سروس بند کر دی ہے بلکہ ملک بھر سے دہشتگرد بھی داخل کرا دیے ہیں ,آج خطرات بہت بڑھ گئے ہیں ، اس موقع پر طاہرالقادری نے شرکاء کو اجتماعی ازان دینے کی اپیل کی جس کے بعد تمام شرکاء نے قبلہ رخ ہو کر اذان دی ، طاہرالقادری نے کہا ہے اذان دینے سے مصیبت ٹل جاتی ہے تمام شرکاء دعا بھی کریں کہ اللہ تعالی ہم سب کو مصیبت اور پریشانیوں سے بچائے،۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہاہے کہ کسی شخصیت کی نہیں آئین و قانون اور انسانی حقوق کی ثالثی کو مانتا ہوں، شریف برادران چل کر آجائیں، مذاکرات کیلئے تیار ہوں، فی الوقت معاملات نو ریٹرن پر پر کھڑ ے ہیں مگر ڈیڈلاک کبھی مستقل نہیں ہوتا جمود ضرور ختم ہوگا،وزیراعظم کا استعفیٰ، چھٹی کسی صورت قابل قبول نہیں، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت 21 افراد کیخلاف قتل کے مقدمے پر ڈیڈلاک برقرار ہے، اگر یہ مطالبہ پورا ہوبھی جائے تو قومی حکومت کے قیام تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، اس بات کی ٹھوس شہادتیں موجود ہیں جن میں کچھ لوگوں کا وعدہ معاف گواہ بننا بھی شامل ہے کہ فائرنگ کا حکم شہبازشریف نے دیا تھا، درجنوں سیاسی مقدمات میں ضمانت کرائی ہے نہ کراؤنگا،حکمرانوں کیخلاف دستاویزی ثبوت کوئی ملکی ادارہ نہیں بلکہ میرے اپنے بین الاقوامی ذرائع دیتے ہیں، برطانیہ میں قانون پیش بعد میں ہوتاہے، پہلے میرے پاس کاپی پہنچ جاتی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری کا انکشاف ۔

ہفتہ کے روز پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرمحمد طاہر القادری نے پرنٹ میڈیا کے سینئر صحافیوں سے خصوصی ملاقات کی۔ اپنی ملاقات کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ اس وقت مذاکرات کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ کامیاب بھی ہونگے کہ نہیں، کیونکہ اس وقت تک حکومت کی طرف سے ہمارے بنیادی حق ایف آئی آر پر بات ہی نہیں کی جارہی جبکہ ہم نوازشریف، شہبازشریف سمیت 21 افراد کیخلاف اپنے مقتولین کی ایف آئی آر درج کروائے بغیر اگلے نکتے پر نہیں جائینگے جب تک نواز،شہباز استعفیٰ نہیں دینگے موجودہ حکومت ختم نہیں ہوگی مقدمہ قتل کی آزادانہ تفتیش نہیں ہوسکتی اس لئے ایف آئی آر درج ہوجانے، موجودہ حکومت کے ختم ہونے اور پھر قومی حکومت کے قیام تک ہم اپنی جگہ سے نہیں ہٹں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2005ء میں اگر غنویٰ بھٹو کی دوسری ایف آئی آر درج ہوسکتی ہے اگر گلو بٹ کے خلاف اس کا نام ڈالنے کیلئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ہی دوسری ایف آر بھی درج ہوسکتی ہے اور اگر میرے بیٹے حسین محی الدین کا نام پہلی ایف آئی آر میں درج کرکے جب معلوم ہوکہ وہ وقوعہ کے وقت پاکستان میں ہی نہیں تھے ان کا نام نکال کر دوسری ایف آئی آر درج ہوسکتی ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کی دوسری ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوسکتی حالانکہ ایڈیشنل سیشن جج نے بھی اپنے فیصلے میں لکھا کہ گلو بٹ کا نام شامل کرنے کیلئے دوسری ایف آئی آر ہوسکتی ہے تو پھر ماڈل ٹاؤن کی دوسری ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوسکتی۔

جس حکومت میں عدالتی حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہو اس حکومت کے ہوتے ہوئے مقدمے کی آزادانہ تفتیش کیسے ہوسکتی ہے پھر ہر کوئی جانتاہے کہ ایف آئی آر میں نام آجانے کا مطلب پھانسی لگ جانا نہیں ہوتا بے گناہ ہوں تو ایف آئی آر سے نام خارج بھی ہوجاتے ہیں ۔ اب بجائے اس کے کہ ہماری ایف آئی آر درج کی جائے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو چھٹی بھیج کر اپنا سابق وکیل قائم مقام چیف جسٹس لاہور بنا کر سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کے قوی خدشات ہیں اور ایسا بھی خدشہ ہے کہ اس حکم کو کالعدم قرار دیدیا جائیگا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حکم شہبازشریف نے دیا اس کے بہت سے ثبوت موجود ہیں جو وقت آنے پر پیش بھی کردینگے اور کچھ لوگ وعدہ معاف گواہ بننے کو بھی تیار ہیں جو کہتے ہیں فائرنگ کا حکم شہبازشریف نے دیا تھا مگر جب تک یہ اقتدار میں رہیں گے وعدہ معاف گواہ بننے کا وعدہ کرنیوالے بحالت مجبوری سامنے نہیں آسکتے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ حقیقت یہی ہے کہ اب تک حکومت کے ساتھ ہمارے معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن یا ڈیڈلاک پر ہی کھڑے ہیں کیونکہ حکومت ہمارے پہلے بنیادی حق ایف آئی آر پر ہی بات کرنے کو تیار نہیں۔

نوازشریف اور شہبازشریف ملاقات کے لئے آجانے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ ان کی کمیٹی ہماری مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کررہی ہے میں اس سے نہیں ملتا البتہ نوازشریف اور شہبازشریف خود آجائیں تو براہ راست ملاقات اور مذاکرات کیلئے تیار ہوں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں آئین، قانون، جمہوریت، انسانی حقوق اور ایف آئی آر کے اندراج کے اصول کو ثالث بنالیتے ہیں جو فیصلہ وہ کردیں مجھے قبول ہوگا۔

وزیراعظم کے چھٹی چلے جانے ، وزیراعلیٰ کے استعفے اور ایف آئی آر کی صورت میں بھی کسی نتیجے پر پہنچ جانے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف شہبازشریف کے استعفے ، ایف آئی آر ہوجانے کے باوجود بھی جب تک قومی حکومت قائم نہیں کی جائیگی وہ قابل قبول حل تصور نہیں ہوگا۔ قومی حکومت کون قائم کرے اور یہ کتنے عرصے کیلئے ہوکے سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت کے خاتمے ، ایف آئی آر کے پہلے نکتے سے آگے بڑھیں گے تو پھر اس پر بھی بات ہوسکتی ہے۔

مارشل لاء کے آجانے کی صورت میں وہ ایوانوں میں بیٹھے شریف برادران کو پکڑینگے یا پیچھے مڑ کر مارشل لاء روکیں گے یا خیر مقدم کرینگے بارے قائد پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو پھر اس وقت دیکھیں گے کہ ہمیں کیا فیصلہ کرنا ہے قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتا۔

گوجرانوالہ کی مقامی عدالت کی طرف سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ معلوم نہیں میرے خلاف بغاوت کے مقدمے حکومت درج کراچکی ہے نہ ہی کوئی ضمانت کرائی ہے اور نہ ہی کرائینگے۔

آزادی اور انقلاب مارچ کے ایک ساتھ لاہور سے نکلنے بارے سوال پر طاہر القادری نے انکشاف کیا کہ انہوں نے مئی کے آخری ہفتے میں 14 اگست کو انقلاب مارچ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور اس سلسلے میں عمران خان کو آگاہ کردیا تھا اور ان سے مشاورت بھی کی تھی۔ آصف علی زرداری کی پاکستان آمد اور ان سے رابطے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ چوہدری برادران ان سے فون پر مشورہ کرکے آصف علی زرداری سے ملنے لاہور گئے۔

ایک کروڑ نمازی کہاں ہیں…؟ کے سوال پر انہوں نے کہاکہ انہوں نے کبھی اعدادو شمار نہیں دیئے البتہ ایسی تحریکوں میں نمائندگی مقصود ہوتی ہے تحریر سکوائر (قاہرہ) سے زائد لوگ یہاں جم کر بیٹھے ہیں چند ہزار لوگوں کو اٹھارہ کروڑ عوام کے مقدر کا فیصلہ دینا کہاں کی جمہوریت بارے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اصلی اور جعلی ووٹوں کو ملا کر ملک کی آبادی کا نواں حصہ ووٹ لینے والے اگر دو تہائی اکثریت سے حکومت قائم کرکے عوام کی نمائندگی کا دعویٰ کرسکتے ہیں تو یہ لوگ بھی عوام میں سے ہیں اور پورے ملک سے ان کے نمائندگی موجود ہے۔

ایک اور سوال پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ حکمرانو ں او ر سیاستدانوں کیخلاف دستاویزی ثبوت کوئی ملکی ادارہ نہیں دیتا بلکہ ان کے اپنے ادارے پوری دنیا میں موجود ہیں اور بین الاقوامی ذرائع سے معلومات حاصل ہوتی ہیں انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ برطانیہ میں بھی قانون بعد میں پیش ہوتاہے اور پہلے اس کی کاپی ہمیں مل جاتی ہے۔