آصف زرداری کی چوہدری برادران ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقاتیں ،سانحہ ماڈل ٹاؤن ظلم ہے انصاف ہونا چاہئے، آصف زرداری، طاہر القادری کا پیغام بھی سابق صدر مملکت کو پہنچایا گیا ،دونوں فریقین کے مذاکرات کی میز پر آنے سے جہاز رن وے پر آ گیا ہے،سراج الحق

اتوار 24 اگست 2014 09:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اگست۔2014ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق صدر پاکستان آصف علی زداری نے پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین اور سینئر مرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی سے یہاں ان کے رہائش گاہ پر علیحدگی میں اہم ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئین و قانون برتر ہیں ان پر عمل ہونا چاہئے افراد آتے جاتے رہتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ظلم ہے، متاثرین کو انصاف ملنا چاہئے۔ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے کسی سربراہ کی پہلی بار اپنی رہائش گاہ آمد پر اپنی اور پارٹی کی جانب سے آصف علی زرداری سے دلی طور پر اظہار تشکر کیا۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی، شافع حسین، سالک حسین اور راسخ الٰہی نے آصف زرداری اور ان کے ہمراہ آنے والے رہنماؤں خورشید شاہ، رضا ربانی، اعتزاز احسن، رحمان ملک کا پرتپاک استقبال کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم نے ملاقات سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا سے مشاورت کی تھی اور آصف زرداری پر اتحاد کے مطالبہ کی حمایت پر زور دیا جن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا اندراج، نواز اور شہباز شریف کی حکومتوں کا خاتمہ اور قومی حکومت کا قیام شامل ہے۔

اس پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے رابطہ ہے ہم اپنی پارٹی کی میٹنگ میں مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ چودھری پرویزالٰہی نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ انہوں نے آصف زرداری کو ڈاکٹر طاہرالقادری کا پیغام بھی پہنچایا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو منہاج القرآن کی رکن بھی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات تسلیم ہونے تک نہ صرف دھرنے جاری رہیں گے بلکہ ان کے شرکاء کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت رویوں کا نام ہے اور یہ آصف زرداری کا رویہ تھا جس کے باعث ان کی حکومت نے 5 سال پورے کیے جبکہ شریف خاندان کی جمہوریت عوام کا جینا تنگ کرنے، مخالفین کو گولیوں کا نشانہ بنانے، مہنگائی، بدامنی بڑھانی، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور کنٹینروں کی صورت میں سب کے سامنے ہے، ان کی حکومت کے خاتمہ سے جمہوریت نہیں شریف خاندان ڈی ریل ہو گا جو اپنے مفادات کیلئے واویلا تو کرتا ہے لیکن آئین، جمہوری اصولوں، قانون اور عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتا، شریف برادران کا کوئی اصول کوئی وعدہ کوئی زبان نہیں، آج رائے ونڈ میں کس منہ سے آصف زرداری کو خوش آمدید کہا جن کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹنے اور پیٹ پھاڑنے کے علاوہ کیا کچھ کہتے رہے ہیں اگر انہیں جمہوریت سے اتنا پیار ے تو وہ استعفیٰ دے کر جمہوریت کیلئے قربانی دے دیں۔

ادھرپاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں پاکستان جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملاقات کی۔ جس میں ملک کی موجودہ کشیدہ سیاسی صورتحال، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے جاری احتجاجی دھرنوں سے جمہوریت و جمہوری عمل کو بچانے کیلئے جائزہ لیا گیا اور دونوں پارٹیوں کے سربراہان نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ آئین وجمہوریت اور ملک وقوم کی خاطر متحدہ ہو جائیں اور دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کیلئے کردار ادا کرنے پر بھی بات چیت ہوئی، ملاقات میں پیپلزپارٹی کی طرف سے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ، رحمان ملک، رضا ربانی، اعتزاز احسن اور جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ، حافظ ادریس، امیر العظیم ، فرید پراچہ، قیصر شریف شریک ہوئے، ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات میں دونوں پارٹیوں کے سربراہان نے آئندہ آپس میں رابطے رکھنے پر بھی اتفاق کیا، ملاقات کے بعد جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت اسلام آباد بلکہ پاکستان بحران کا شکار ہے، اس بحران سے ملک کو نجات دلانے اور قوم کو پرامن ماحول مہیا کرنے کیلئے ملاقات میں سوچ وبچار کیا گیا، آصف زرداری نے تمام جماعتوں کو متحرک ومتحد کرنے اور دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے جماعت اسلامی کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار تمام سیاسی جماعتیں آئین وجمہوریت اور ملک وقوم کے تحفظ کیلئے متحد ہوئی ہیں تاکہ جذبات ماحول، اشتعال انگیزی سے جمہوریت وپاکستان کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے، انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے آئندہ رابطوں کیلئے آصف زرداری نے خورشید شاہ، رحمان ملک، رضا ربانی اور اعتزاز احسن پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بنائی ہے تاکہ باہمی مشاورت کا عمل جاری رکھا جا سکے، سراج الحق نے کہا کہ دونوں فریقین کے مذاکرات کی میز پر آنے سے جہاز رن وے پر آ گیا ہے، اب مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ہو گا، مذاکرات سے تلخیوں میں کمی آ رہی ہے تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی نے استعفے دینے کیلئے وضاحتیں پیش کردی ہیں ہم نے سپیکر قومی اسمبلی سے اپیل کی کہ استعفے منظور نہ کیے جائیں اور پی ٹی آئی سے استعفوں کے معاملے پر نظرثانی کرنے کا کہا ہے، سراج الحق نے کہا کہ دونوں فریقین سے رابطوں اور استعفوں کے معاملے پر لیاقت بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، انہوں نے کہا کہ آج ماضی سے حالات مختلف ہیں کہ موجودہ سیاسی بحران پر سپریم کورٹ اسٹیبلشمنٹ نے خود کو ایک طرف رکھا ہوا ہے اور ماضی کی طرح نہیں کیا، اس سے بھی مسائل حل کرنے میں ہمیں حوصلہ ملا، انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ ملک وقوم کو مفاہمتی عمل کے ذریعے ترقی کے راستے پر گامزن کریں گے، افغانستان کے حالات بھی نارمل نہیں ہیں اور 10لاکھ آئی ڈی پیز موجودہ حالات کے باعث ایک طرف بیٹھے ہوئے ہیں، مرکزی وصوبائی حکومت کو مشورہ دیتا ہوں کہ سیاسی مسائل سے ہٹ کر ساری توجہ آئی ڈی پیز پر مرکوز کریں، اگر ملک وقوم کی خاطر حکومت کے خلاف مارچ کرنے والوں میں جو بھی پیچھے ہٹ گیا قوم اس کو عزت دے گی سراج الحق نے کہا کہ مسئلہ حل کرنے کی گھنٹوں یا دنوں کی بات نہیں کرتا لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ مذاکرات، مذاکرات پھر واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔