حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ڈیڈلاک دور نہ ہوسکا ،تحریک انصاف وزیراعظم کے ایک ماہ کیلئے استعفیٰ کے مطالبہ پر ڈٹ گئی،یہ بات تو زیرغور ہی نہیں،کسی مائنس ون فارمولہ کو قبول نہیں کریں گے،احسن اقبال،حکومت نے تحریک انصاف کے وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ تمام مطالبات مان لئے پاکستانی عوام ،وکلاء،تاجر برادری اور سول سوسائٹی سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں نے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے ،حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے،شاہ محمود،مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،اسمبلیوں کی تحلیل نہیں چاہتے،میڈیا گفتگو

اتوار 24 اگست 2014 09:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اگست۔2014ء)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ڈیڈلاک دور نہ ہوسکا اور مذاکرات کا تیسرا دور بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا،تحریک انصاف وزیراعظم کے ایک ماہ کیلئے استعفیٰ کے مطالبہ پر ڈٹ گئے ،احسن اقبال نے کہہ دیا کہ یہ بات تو زیرغور ہی نہیں،کسی مائنس ون فارمولہ کو قبول نہیں کریں گے،حکومت نے تحریک انصاف کے وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ تمام مطالبات مان لئے ہیں اور جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے سے قبل وزیراعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف مائنس ون فارمولے کی وکیل بن کر آئی تھی جو کسی صورت قابل قبول نہیں،سینیٹ وقومی اسمبلی وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کرچکی ہے،پاکستانی عوام ،وکلاء،تاجر برادری اور سول سوسائٹی سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں نے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے میاں نوازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور پارٹی وائس چےئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کیلئے آگے بڑھے تھے مگر حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے،دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تجویز تسلیم کی ہے،وزیراعظم کے استعفے یا تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم کے 30دن کے چھٹی پر جانے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسکے بغیر مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہونے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی مذاکراتی کمیٹی عمران خان کی ہدایت پر نیک نیتی سے مذاکرات کیلئے گئی تھی مگر حکومت کی طرف سے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے قانون ساز کمیٹی کی بھی تجاویز دیں اور دیگر مطالبات بھی پیش کئے ،جن میں سے حکومت نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تجویز سمیت کئی مطالبات مان لئے ہیں،مگر وزیراعظم کے استعفے والا بنیادی اور سب سے اہم مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اس حوالے سے حکومتی کمیٹی کو دو تجاویز دی ہیں،اول یہ کہ وزیراعظم 30دن کیلئے چھٹی پر چلے جائیں یا مستعفی ہوجائیں اور پارٹی میں سے کسی اور کو وزیراعظم بنائیں اور دوسرا یہ کہ تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم کو وزارت عظمیٰ چھوڑ دینی چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے کبھی مارشل لاء ،غیر آئینی اقدام یا جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کیلئے کوئی سازش نہیں کی اور نہ ہی مارشل لاء کی حمایت کی ہے اور ہم یہ گارنٹی دیتے ہیں کہ تحریک انصاف کی تحریک سے جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی،حکومت کی طرف سے ضد و انا کا مسئلہ مذاکرات کی ناکامی کا باعث بن رہا ہے لیکن اب گیند حکومت کی کورٹ میں ہے،ووٹ آڈٹ کرنے کے علاوہ ایف آئی اے اور نادرا کے غیر متنازعہ اور غیر جانبدار سربراہان کی تقرری کا بھی مطالبہ پیش کیا ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر بھی حقائق کے مطابق ہونی چاہئے۔

اس موقع پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وگورنر پنجاب چوہدری غلام سرور کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف وزیراعظم کے استعفے کی ضد پر قائم ہے جو قابل قبول نہیں،ان دھرنوں اور مظاہروں کے باعث بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا امیج خراب ہورہا ہے اور ہر روز ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے،بدقسمتی سے مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے جسکی وجہ تحریک انصاف کی طرف سے لچک کا مظاہرہ نہ کرنا ہے مگر اس احتجاج کے باعث ملک میں ایک بحران کی صورتحال ہے اور معاملات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔

جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات پروفیسر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان دھرنوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا،وکلاء برادری،تاجروں،سولسوسائٹی اور پاکستان بھر کی عوام نے وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ وقومی اسمبلی بھی وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے مسترد کرچکی ہے جبکہ سیاسی جماعتیں اور خیبرپختونخوا کے علاوہ صوبائی اسمبلیوں میں بھی وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو یکسر مسترد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محض مفروضے کی بنیاد پر عام انتخابات کی دھاندلی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اس کی مکمل اور جامع تحقیقات ہونی چاہئیں اور شفاف تحقیقات کیلئے حکومت نے تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ تسلیم کرلیا ہے جبکہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں انتخابی اصلاحاتی کمیٹی تحریک انصاف کی مشاورت سے وہ تمام تجاویز تیار کرے گی جو قانون سازی کے ذریعے الیکشن کمیشن پر لاگوہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے ایک ماہ کیلئے چھٹی پر جانے یا استعفیٰ دینے کے مطالبے کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا جبکہ باقی مطالبات پورے کرنے کیلئے حکومت تیار ہے۔جب تک دھاندلی سے متعلق تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں اس وقت تک وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔