پاکستان میں مستحکم جمہوری حکومت ہونی چاہیے، عا لمی ذرا ئع ابلا غ ،نواز حکومت کا خاتمہ مغرب کے لیے بھی چیلنج ہوگا،افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے سال پاکستان میں جمہو ری استحکا م ضروری ہے ، عمران خان بند گلی میں جا چکے ہیں ،ان کے پاس دھرنے اور وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا‘امریکی نشریاتی ادارہ

ہفتہ 23 اگست 2014 09:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اگست۔2014ء)غیر ملکی میڈیا نے پاکستان موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے سال پاکستان میں مستحکم جمہوری حکومت ہونی چاہیے،مظاہرین سے مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں،سول نافرمانی اور استعفوں کے اعلان کے بعد عمران مشکل میں آگئے۔امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کا کہنا ہے کہ نواز حکومت کا خاتمہ مغرب کے لیے بھی چیلنج ہوگا۔

سینئر مغربی سفارت کار وں کے حوالے سے اپنی رپورٹ سی بی ایس نے کہا ہے کہ مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں،ایسے وقت میں جب رواں سال کے آخر میں افغانستان سے امریکی فوج واپس جا رہی ہے، انہیں مستحکم پاکستان کی ضرورت ہے اور اگر پاکستان میں منتخب جمہوری حکومت نہ رہی تو ایک تو پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد نہیں کی جاسکیں گی اور نہ انہیں ایسا تعاون مل سکے گا جو منتخب جمہوری حکومت میں مل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سی بی ایس کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے نواز شریف ان کے مخالفین کو پیغامات بھیجے ہیں اور تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پرزور دیا ہے۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا لکھتا ہے کہ سول نافرمانی اور اسمبلیوں سے استعفے دینے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بند گلی میں جا چکے ہیں ،ان کے پاس دھرنے اور وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کہتا ہے کہ اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو پاکستان کے استحکام کے بارے میں تشویش ہے اور ان کے مطابق نواز حکو مت کی جانب سے اقتصادی بحالی کے پروگرام کو موجودہ صورتحال سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادرے بی بی سی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی کسی ایک پارٹی سے حکومت کے معاملات طے پا گئے تو دوسری پارٹی کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔