حکومت کا دھرنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا کوئی ارادہ نہیں،پرویز رشید، حکومت جمہوری ہے اورہم جمہوری روایات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں،ہفتہ سے زائد گزرنے کے باوجود لاٹھی چارج یا آنسو گیس کا شیل نہیں پھینکا ،مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں،لشکرکشی سے مطالبات نہیں مانے جا سکتے،وزیراطلاعات کی مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو

جمعہ 22 اگست 2014 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اگست۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت کا دھرنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا کوئی ارادہ نہیں، حکومت جمہوری ہے اورہم جمہوری روایات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں جس کی واضح مثال سامنے ہے کہ ہفتہ سے زائد گزرنے کے باوجود حکومت نے کسی قسم کا کوئی لاٹھی چارج یا آنسو گیس کا شیل نہیں پھینکا ۔

مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں،لشکرکشی سے مطالبات نہیں مانے جا سکتے۔جمعرات کو اسلام آباد میں مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ فوج قومی ادارہ ہے اور اپنا آئینی کردار ادا کررہی ہے اور آئندہ بھی اسی طرح کرے گی ۔ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر کرپشن ختم کرسکتے ہیں،وہ بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے شرکاء پر پولیس کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے اور یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت کریک ڈاؤن کا کوئی ارادہ رکھتی ہے ۔ حکومت جمہوری ہے اورہم جمہوری روایات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں جس کی واضح مثال سامنے ہے کہ ہفتہ سے زائد گزرنے کے باوجود حکومت نے کسی قسم کا کوئی لاٹھی چارج یا آنسو گیس کا شیل نہیں پھینکا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان اور طاہر القادری کے غیر آئینی مطالبات کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی اور نہ ہی پوری قوم ہمیں اس کی اجازت دے گی کیونکہ وزیراعظم بیس کروڑ عوام کے وزیراعظم ہیں اور انہی کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں اور عوام کی خواہشات کے برعکس بھی کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ کل کو کوئی شخص اس سے زائد بندے لے کر اور مسلح ہوکر آجائے تو کیا پورا نظام تبدیل کردیا جائے گا ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ ایسا نہیں کیا جس سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہو حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے اس کے علاوہ مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت لشکر کشی کے ذریعے وزیراعظم کے استعفے کی حمایت نہیں کرتی اور پورا ایوان ، پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کی طرف سے حکومت کی حمایت کرنا اس کا واضح ثبوت ہے ۔

متعلقہ عنوان :