سیاست سے سروکار نہیں،سپریم کورٹ کا دھرنے کیخلاف حکم جاری کرنے سے انکار ،عمران خان سے جواب طلب، طاہر القادری کو دوبارہ نوٹس جاری،انتظا می معاملات حکومت کا کام ہے ، کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے،چیف جسٹس کے ریمارکس ،تحریک انصاف کی جانب سے حامد خان عدالت کے رو برو پیش ہوئے، پاکستانی عوامی تحریک کی جانب سے کوئی بھی وکیل پیش نہیں ہوا‘ چیف جسٹس کا اظہار برہمی،تحریک انصاف ایک پرامن جماعت ہے، ہم پرامن ہیں اور پرامن ہی رہیں گے‘ حامد خان کا موقف، عدالت نے اٹارنی جنرل کی دھرنے کیخلاف حکم یا آبزرویشن جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی ، سما عت آ ج دوبا رہ ہو گی

جمعہ 22 اگست 2014 09:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اگست۔2014ء)سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کے خلاف کیس کی سماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے جواب طلب کرلیا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر طاہر القادری کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی لارجر بینچ نے جمعرا ت کو ممکنہ ماورائے آئین اقدامات، دھرنوں اور سول نافرمانی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے حامد خان عدالت کے رو برو پیش ہوئے جبکہ پاکستانی عوامی تحریک کی جانب سے کوئی بھی وکیل پیش نہیں ہوا۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کردیئے۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت کے سامنے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ایک پرامن جماعت ہے، ہم پرامن ہیں اور پرامن ہی رہیں گے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ان کی جماعت کسی بھی غیر آئینی اقدام کے حق میں نہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ گزشتہ رات ہی بیرون ملک سے وطن لوٹے ہیں اس لئے وہ تحریری جواب تیار نہیں کرسکے اس لئے عدالت انہیں جواب داخل کرانے کے لئے وقت دے۔ جس پر عدالت نے انہیں تحریری جواب داخل کرانے کے لئے آ ج جمعہ تک کی مہلت دیدی۔سماعت کے اختتام پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کے رو برو کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ملک کے حالات خراب کررہی ہے عدالت سے اس سے متعلق کوئی حکم جاری کرے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے عدالت اس پر کوئی حکم جاری نہیں کرے گی۔

جس پر اٹارنی جنرل نے ایک مرتبہ پھر عدالت سے آبزرویشن دینے کی اپیل کی ، چیف جسٹس نے اس استدعا کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون میں ہزاروں لوگ موجود ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں آنے والے فاضل ججوں اور سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس سلسلے میں عدالت کوئی حکم نہیں دے گی کیونکہ کوئی بھی اقدام کرنے کا اختیار انتظامیہ کو ہے،چیف جسٹس ناصر الملک نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جانتے ہیں باہر مظاہرین ہیں، عدالت پہنچنا بہت مشکل ہوگیا، کل بھی ہمیں ججز انکلیو پہنچنے میں آدھا گھنٹہ لگا، انصاف تک رسائی کا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے۔

حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عمارت یا ادارے کو بلاک نہیں کیا، کسی بھی غیرآئینی و ماورائے آئین اقدام کے خلاف ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ شاہراہ دستور اس حد تک تو کلیئر ہو جائے کہ کسی ادارے کا کام نہ رکے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہر طرف دستور کی بات کی جا رہی ہے لیکن شاہراہ دستور بلاک ہے، انصاف کی جدوجہد کیلئے انصاف تک رسائی میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، مظاہرین مطالبات سے چند انچ بھی پیچھے نہ ہٹیں لیکن شاہراہ دستور سے چند فٹ ہٹ جائیں۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم نے عوامی تحریک کو نوٹس بھیجا تھا، ان کی جانب سے کوئی نمائندگی نہیں ہوئی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ تحریک انصاف نے آئین سے اپنی کمٹمنٹ دے دی ہے، عوامی تحریک سے بھی یہی کمٹمنٹ لی جائے، عوامی تحریک حالات خراب کر رہی ہے، عدالت کوئی حکم جاری کرے،انہوں نے استدعا کی کہ عدالت کوئی آبزرویشن ہی دیدے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے، عدالت کو سیاسی معاملات سے کوئی سروکار نہیں، انتظا می معاملات حکومت کا کام ہے، کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے۔ عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آ ج جمعہ تک ملتوی کر دی۔