مستعفی ہوگیا تو ملک میں بحران کھڑا ہوجائے گا،ہر آئینی مطالبہ ماننے کو تیار ہیں ، نوازشریف ، کسی صورت طاقت کا استعمال نہیں ہوگا، پہلے بھی مذاکرات کیلئے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں،مذاکرات ہوں یا نہ ہوں انتخابی اصلاحات پر کام جاری رہے گا،شرکاء جب تک چاہیں دھرنا دے سکتے ہیں،سول اور فوجی قیادت کے تعلقات پر مطمئن ہیں، پارلیمنٹ کی 12میں سے11جماعتیں ایک ساتھ کھڑی ہیں،صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 22 اگست 2014 08:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اگست۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ مستعفی ہوگیا تو ملک میں بحران کھڑا ہوجائے گا،ہر آئینی مطالبہ ماننے کو تیار ہیں کسی صورت طاقت کا استعمال نہیں ہوگا،شرکاء جب تک چاہیں دھرنا دے سکتے ہیں،سول اور فوجی قیادت کے تعلقات پر مطمئن ہیں۔جمعرات کے روز وزیراعظم محمد نوازشریف نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے صحافیوں سے موجودہ صورتحال پر بات چیت کی اور صحافیوں نے انہیں معاملہ صبر وتحمل سے حل کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ طاقت کا کسی صورت استعمال نہ کیا جائے اور اگر سیاسی مذاکرات سے حل نہیں بھی نکلتا تو احتجاج کرنے والوں کو یہاں بیٹھا رہنے دیں۔

وزیراعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ مالدیپ اور سری لنکا کے صدور کا دورہ دھرنوں کی وجہ سے ملتوی ہو چکا ہے اب چین کے صدر کا دورہ ہونا ہے اگر حالات یہی رہے تو ہمیں یہ دورہ بھی ملتوی کرنا پڑے گا کیونکہ چین کے صدر ایوان صدر میں رہیں گے جہاں سے یہ سارا منظر نظر آتا ہے اور ہم انہیں کیا کہیں گے،جس پر ایک صحافی نے انہیں کہا کہ آپ انہیں کہیں کہ یہ پاکستانی اشیاء کی نمائش ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم میاں نوازشریف نے صحافیوں سے کہا کہ وہ پہلے بھی مذاکرات کیلئے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں،مذاکرات ہوں یا نہ ہوں انتخابی اصلاحات پر کام جاری رہے گا،حکومت کسی صورت طاقت کا استعمال نہیں کرے گی،دھرنے کے شرکاء جب تک چاہیں بیٹھ سکتے ہیں اور دھرنا دے سکتے ہیں تاہم اگر وہ مستعفی ہوئے تو ملک میں سیاسی بحران کھڑا ہوجائے گا۔۔ ہم ملک کو بحرانوں میں نہیں گھرنے دیں گے۔

کسی کے ماورائے آئین مطالبات نہیں مانے جا سکتے۔ جو مطالبات مانے جا سکتے ہیں ان کا فورم پارلیمنٹ ہے۔ جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے پہلے ہی درخواست کی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے بھلے جاری رہیں لیکن ہم اس پر طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی اس کا سوچ سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دھرنوں سے پاکستان کی معشیت کو بڑا نقصان پہنچا ہے لیکن حکومت نے مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

جمہوری حکومت آئندہ بھی تحمل کا مظاہرہ کرے گی۔ پْرامن احتجاج کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ وزیراعظم نے میڈیا سے شکوہ کیا کہ دن کو عمران خان کی تقریر تو دکھائی لیکن یہ نہیں دکھایا کہ لوگ کتنے ہیں،ایک سوال پر میاں نوازشریف نے کہا کہ وہ فوج اور سول قیادت کے تعلقات سے مطمئن ہیں۔نوازشریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کی 12میں سے11جماعتیں ایک ساتھ کھڑی ہیں صرف ایک جماعت الگ ہے اور باہر بیٹھی ہے۔