پاک بھارت مذاکرات نہیں روکنا چاہتے ،مل کر امن کو فروغ دینا چاہئے ، پا کستا نی ہا ئی کمشنر ،پاکستان اور بھارت تصادم کو چھوڑ کر تعاون کو فروغ دیں ،پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جنوبی ایشیا میں امن اولین ترجیح ہے ،عبدالباسط نئی دہلی میں پریس کانفرنس

جمعرات 21 اگست 2014 09:26

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اگست۔2014ء) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان ا ور بھارت تصادم کو چھوڑ کر تعاون کو فروغ دیں گے، پاکستان نہیں چاہتا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل پٹٹری سے اتر جائے ، نائن الیون کی صورتحال کے بعد پاکستان کو سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جنوبی ایشیا میں امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے ۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو مل کر خطے میں امن کیلئے کام کرسکتے ہیں بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان معاملات حل ہوسکتے ہیں پاکستان بھارت محاذ آرائی ترک کریں وقت آگیا ہے کہ پاکستان اور بھارت تصادم کو چھوڑ کر تعاون کو فروغ دیں نہیں چاہتے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عمل پٹٹری سے اتر جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی تین اہم مقصاد ہیں جن میں سے پہلا مقصد خطے میں امن کا فروغ ہے جنوبی ایشیا میں امن وترقی پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ پاکستان خطے کو پرامن بنانے کے لیے پرعزم ہے امن کے فروغ میں پاکستان مثبت کردار ادا کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے نواز شریف کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی اس موقع پر دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات بہت ہی اہم تھی ملاقات کے بعد پرامید تھے کہ تاہم خارجہ سیکرٹری ملاقات کی منسوخی افسوسناک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز آپریشن جاری ہے نائن الیون کی صورتحال کے بعد پاکستان کو سو ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے افغانستان میں امن واستحکام کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماؤں سے ملاقاتوں کا عمل کوئی نیا نہیں ہے کشمیری رہنماؤں سے ملاقاتیں گزشتہ بیس سالوں سے ہورہی ہیں ۔