ممکنہ غیر آئینی اقدام کیس،سپریم کورٹ نے عمران اور طاہر القادر ی کو (آج) طلب کرلیا، آئینی طریقہ کار سے ہٹ کر حکومت کو ہٹانے کا طریقہ انتشار اور انارکی ہے،جسٹس جواد،طاقت کے ذریعے حکومت ہٹانے کی کوشش غیر قانونی اور غیر آئینی ہے،حکومت کو ہٹانے کیلئے دھرنا آئین کے آرٹیکل 18،19 اور 20 کی خلاف ورزی ہے،اٹارنی جنرل،کیا یہ کسی کا حق ہے کہ وہ ہجوم بنا کر سپریم کورٹ میں گھس جائے؟،ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے،جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

جمعرات 21 اگست 2014 09:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اگست۔2014ء )سپریم کورٹ نے ممکنہ غیر آئینی اقدام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر ا لقادری اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیاہے جبکہ سینئرترین جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت کو ہٹانے کا آئین میں طریقہ کار دیاگیا ہے اس کے علاوہ حکومت کو ہٹانیکا طریقہ انتشار اور انارکی ہے۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربینچ نے سپریم کورٹ بار، اسلام آباد، ملتان اورلاہورہائیکورٹ بار کے علاوہ کراچی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے غیرآئینی اقدام کے خدشے،سول نافرمانی،آزادی اورانقلاب مارچ ،دھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ طاقت کے ذریعے حکومت ہٹانے کی کوشش کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے،حکومت کو ہٹانے کے لیے دھرنا آئین کے آرٹیکل 18،19 اور 20 کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سیاسی معاملات میں نہیں پڑے گی صرف بنیادی حقوق کو دیکھے گی،کیا یہ کسی کا حق ہے کہ وہ ہجوم بنا کر سپریم کورٹ میں گھس جائے؟،ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔دوران سماعت وکلاء نے عدالت سے اصرار کیاکہ ریڈزون میں تمام احتجاجوں اور دھرنوں پر پابندی لگائی جائے ،ملک بھرکانظام مفلوج ہوکررہ گیاہے ،معیشت برباد ہورہی ہے ،ڈالرز کی قدر میں بھی روزافزوں اضافہ ہورہاہے ،وقت آگیاہے کہ عدالت آئین وقانون کی بالادستی کے لیے اپناکردار اداکرے ۔

اس لیے عمران خان اور داکٹر طاہر القادری کوطلب کیاجائے اور ان سے ان کے یہاں آنے اور ملک کے خلا ف اصل مقاصد دریافت کیے جائیں ،قوم جانناچاہتی ہے کہ یہ دونوں ملک میں کیاکرناچاہتے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ دھرنوں کی وجہ سے ان سمیت سپریم کورٹ آنے والے تمام جج صاحبان اور دیگر افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو ہٹانے کا آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے اس کے علاوہ حکومت کو ہٹانے کا طریقہ انتشار اور انارکی ہے۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، درخواستوں کی مزید سماعت آج (جمعرات )بھی جاری رہے گی ۔