سپریم کورٹ ، ریڈ زون میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے بارے مقدمہ کی سماعت، چیف جسٹس ناصرالملک نے پولیس کی جمع کرائی گئی رپورٹ کومسترد کردیا، سخت برہمی کا اظہار ، پولیس کو دس روز میں دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا آخری موقع دیدیا، کئی مواقع دینے کے باوجود پولیس کو اصل ملزمان کا علم ہی نہیں ہوسکا،تفتیشی افسر سوائے کاغذوں کی الٹ پلٹ کے کچھ نہیں کررہا ،چیف جسٹس ناصرالملک کے ریمارکس، مزید سماعت دس روز کیلئے ملتوی

بدھ 20 اگست 2014 09:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) سپریم کورٹ میں ریڈ زون میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ناصرالملک نے پولیس کی جمع کرائی گئی رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سخت اظہار برہمی کیا ہے اور پولیس کو دس روز میں دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا آخری موقع دیا ہے۔ چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو بار بار موقع دے چکے‘ اگر پولیس کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں اور جمع کرائی گئی رپورٹ میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں۔

کئی مواقع دینے کے باوجود پولیس کو اصل ملزمان کا علم ہی نہیں ہوسکا۔ تفتیشی افسر سوائے کاغذوں کی الٹ پلٹ کے کچھ نہیں کررہا جبکہعدالت نے کہا ہے کہ تفتیشی افسر یا تو نااہل ہے یا پھر انتہا ئی درجے کا بددیانت ہے۔

(جاری ہے)

مشتبہ افراد کا نام آنے پر ان کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ چالان جمع کرانے کے بعد پولیس کا کردار ہی کیا رہ جاتا ہے۔ ایسا کب تک ہوگا۔

اتنے حساس علاقے میں اس طرح کے بینرز کی تنصیب نہیں ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دئیے۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران اسلام آباد پولیس کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ریڈ زون میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے والوں کیخلاف کارروائی مکمل کرلی گئی ہے اور ان کیخلاف چالان بھی جمع کرادیا گیا ہے اس پر عدالت نے اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ پہلے بھی رپورٹ طلب کی تھی‘ کئی بار مواقع بھی دئیے گئے ہیں مگر رپورٹ میں ابھی تک کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے۔ اس دوران وکلاء نے عدالت سے استدعاء کی کہ پولیس جان بوجھ کر اس معاملے کو دبا رہی ہے اس پر عدالت نے اسلام آباد کو آخری موقع دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عدلیہ مخالف بینرز لگانے والے ملزمان کیخلاف اب تک کی گئی کارروائی اور ٹھوس شواہد دیگر حوالوں سے جامع رپورٹ جمع کرائی جائے۔ عدالت نے مزید سماعت دس روز کیلئے ملتوی کردی۔